سوات(سوات نیوز)سوات یونیورسٹی میں خدمات انجام دینے والے 19پی ایچ ڈیز اساتذہ سمیت 63ملازمین کو بیک جنبش قلم فارغ کئے جانے کا انکشاف،متاثرہ اساتذہ نے یونیورسٹی کے مین کیمپس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور یونیورسٹی انتظامیہ پر اپنی پسند کے ملازمین کو بھرتی کرانے کا الزام عائد کردیا،یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق ملازمین کو عدالت کے احکامات کے مطابق مزید کنٹریکٹ نہیں دے سکتے،کسی کو نکالا نہیں صرف عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیا جارہا ہے،یونیورسٹی کے سنڈیکٹ نے بھی ملازمین کو توسیع دینے کا کوئی فیصلہ نہیں دیا،سوات یونیورسٹی میں خدمات انجام دینے والے 63کے قریب اسسٹنٹ پروفیسرز،لیکچرارز اور دیگر اسٹاف کو بیک جنبش قلم فارغ کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے خلاف متاثرہ اساتذہ نے کانجو ٹاؤن شپ میں یونیورسٹی کے مین کیمپس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا،مظاہرے میں شریک پی ایچ ڈی ہولڈر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شاہ حسین،جیالوجی ڈپارٹمنٹ کے انچارج عدنان خان،فاسٹری ڈپارٹمنٹ کے لیکچرار سلطان محمد،انتظامیہ کے افتخار عالم،مطالعہ پاکستان ڈپارٹمنٹ کے انچارج زاہد نصیر نے میڈیا کو بتایا کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے سوات یونیورسٹی میں خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن انہیں آج ان خدمات کا صلہ مستقل ملازمت دینے کی بجائے برطرفی کی شکل میں دیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ اس فیصلے سے تین شعبہ جات مکمل طور پر متاثر ہوں گے اور سیکڑوں طلباء کا مستقبل داؤ پر لگا جائے گا انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ فیصلہ عدالتی فیصلے کو بنیاد پر کیا گیا ہے اور ہمارے تیئس ملازمین کی جانب سے عدالت سے رجوع کرنے کی سزا اب یونیورسٹی کے 63ملازمین کو دی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ محض سیاسی بنیادوں اور سیاسی لوگوں کو خوش کرنے کے لئے کیا گیا ہے تاکہ ان کے پسند کے افراد کو بھرتی کیا جاسکے انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے 63خاندان سے ان کے رزق کا ذریعہ چھین لیا ہے اور اس کے خلاف ہم شدید احتجاج کریں گے اس حوالے سے جب سوات یونیورسٹی کے رجسٹرار محبو ب الرحمن سے رابطہ کیا گیا تو ان کا موقف تھا کہ انہوں نے عدالتی احکامات پر عملدر آمد کرنا ہے ہم نے کسی کی برطرفی کو حکمنامہ جاری نہیں کیا بلکہ عدالتی حکم کے مطابق ہم ایک سال سے زائد عرصہ کے لئے کنٹریکٹ نہیں دے سکتے جو لاگ متاثر ہوں گے وہ عدالتی فیصلے کے مطابق ہی ہوں گے انہوں نے کہاکہ ہم ان ملازمین کو خدمات کی بنیادپر رکھنا چاہتے ہیں اور ان کے لئے کوئی قانونی راستہ نکالنے کی کوشش کریں گے تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کیس کرنے والے تیئس لیکچرارز کے ساتھ ساتھ اسسٹنٹ پروفیسرز اور دیگر عملہ بھی متاثر ہوسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
822 total views, 2 views today