تحریر شہزاد عالم
محترم جناب کمشنر ملاکنڈ ڈویژن سید ظہیر الاسلام صاحب،
اسلام علیکم،امید ہے اپ صاحبان بخریت ہونگے،جناب عالی گزارش ہے کہ سوات سمیت ملاکنڈ ڈویژن،سیلاب،زلزلے،دہشت گردی،اپریشن اور ڈینگی کے بعد کورونا سے متاثرہ ضلع ہے،اس خطے کو اپنی خوبصورتی کے وجہ سے زمین پر جنت کا ٹکڑا اور ایشیاء کا سویٹیزرلینڈ بھی کہا جا تا ہے اور اپ صاحبان بخوبی اگاہ ہے کہ سالانہ لاکھوں کی تعداد میں یہاں ملکی و غیر ملکی سیاح یہاں پر اکر زندگی کے چند شب و روز حسین اور خوشگوار ماحول میں گزار کر ایک طرف اپنی ذہنی تھکان دور کر دیتے ہیں تو دوسری طرف یہاں کے عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہیں لیکن اب کورونا نے بھی یہاں کے عوام کی معاشی کمر توڑ دی ہے کیونکہ کورونا ایس او پیز اور پروٹوکول کے وجہ سے سوات کے تقریبا آٹھ سو ہوٹل بند اور ان میں کام کرنے والے چالیس ہزار افراد بے روزگار ہوچکے ہیں اور انکے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں،اس طرح سوات میں کورونا کے وجہ سے سرکاری تعلیمی اداروں سمیت نجی تعلیمی اداروں کے بندش سے تقریبا پانچ لاکھ افراد بے روزگار ہوچکے ہیں اور وہ نہایت ہی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں غرض یہ کہ کورونا نے جہاں پوری دنیا اور پاکستان میں عوام کی معاشی کمر توڑ دی ہے وہی پر زلزلے،سیلاب،طالبائنزیشن،ڈینگی کے مارے افراد کے مشکلات میں اضافہ کردیا ہے بلکہ انکو معاشی موت مار دیا ہے اور اب عید کی قوت جواب دے چکی ہے جس کی زندہ مثال عید کو صرف دو روز باقی ہے اور مینگورہ شہر کے شاپنگ مارکیٹیں ویران و سنسان پڑی ہے،اورلوگ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے ادھار لیکر صرف اپنے بچوں کیلئے عید کے شاپنگ پر مجبور ہے،مویشی منڈیوں میں ایک طرف مہنگائی تو دوسری طرف بے روزگار عوام نہ ہونے کے برابر ہے اور جو اپنی عزت بچانے اور لاج رکھنے کیلئے مویشی منڈیوں کا رخ کرتے ہیں تو مہنگائی کے وجہ سے مایوس لوٹ جاتے ہیں
جس کے وجہ سے ہزاروں خاندان اس دفعہ سنت ابراہیمی سے محروم رہنے کا خدشہ ہے،اور اس سب صورتحال کے باوجود ابھی سوات میں ڈسٹرکٹ پولیس افیسر قاسم علی خان کی جانب سے کٹ اینڈ ویلڈ گاڑیوں کے خلاف اپریشن کا اغاز کردیا گیا ہے اور سوات کے تمام ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز کو کٹ اینڈ ویلڈ گاڑیاں پکڑنے کے احکامات کے بعد باقاعدہ انکے خلاف اپریشن جاری ہے اور مینگورہ شہر سمیت ضلع بھر میں درجنوں گاڑیاں پکڑی جاچکی ہے.
جناب عالی،میں اس عمل کی بلکل مخالف نہیں ہوں،مینگورہ شہر میں والی سوات دور میں ایک دو گاڑیوں کیلئے بنائی گئی سڑک پر اج لاکھوں کی تعداد میں گاڑیاں چلنے کے وجہ سے ٹریفک نظام مفلوج ہوکر رہ گیا ہے اور عوام منٹوں کا راستہ گھنٹوں میں طے کر رہے ہیں جبکہ سیدو ہسپتال،کمشنری،ڈی ائی جی افس،ضلعی کچہری،ڈی پی او اور ڈی سی افس سمیت دیگر اعلی دفاتر سیدو روڈ پر ہونے کے وجہ سے پورے ڈویژن کے عوام کا دارومدار اسی روڈ پر ہیں جس سے عوامی مشکلات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اس سلسلے میں اپ صاحبان سمیت اعلی افسران نے سابقہ اور موجودہ ادوار میں بے پناہ کام کیا لیکن عوامی رش زیادہ ہونے کے وجہ سے بے سود نکلا۔
جناب عالی۔ایک اندازے کے مطابق اور اپ صاحبان کے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے رجسٹریشن کے دوران سوات سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں کٹ اینڈ ویلڈ گاڑیوں کی تعداد تقریبا ایک لاکھ ہے،جس میں 30 فیصد گاڑیاں عام لوگوں نے گھریلو استعمال کیلئے لی ہوئی ہے اور اسمیں اپنے سفید پوشی کا بھرم رکھتے ہوئے بچوں کو اسکول لیجانے سمیت غمی خوشی میں اسی کو استعمال کرتے ہیں جبکہ ستر فیصد گاڑیاں، ہائی ایکس،ڈائنا،سوزوکی،ٹرالی،ڈاٹسن وغیرہ ہے جس سے یہاں کے عوام نے اپنا معمولی روزگار بناتے ہوئے اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پا ل رہے ہیں اس کویا تو بالائی علاقوں کی طرف سواریوں کیلئے استعمال کرتے ہیں،اسکولوں کی ڈیوٹیاں کیلئے استعمال کرتے ہیں یا محنت مزدوری کرکے اپنی بچوں کی رزق کا زریعہ بنایا گیا ہے جس کے وجہ سے لاکھوں افراد مذید بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے،سوات میں ویسے بھی بے روزگاری ہے اور اس طرح کے اقدامات سے مذید بے روزگاری بڑھنے کا خدشہ ہے۔
جناب عالی
اپ اس سے قبل بھی کمشنر ملاکنڈ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں بخوبی اگاہ کر چکے ہیں اوراپ یہاں کے عوام کے مشکلات اور مسائل سے بخوبی اگاہ ہے اور جب دوسری دفعہ 8 جولائی 2020 کو اپکا دوبارہ بحیثیت کمشنر ملاکنڈ ڈویژن اعلامیہ جاری ہوا تو سوات سمیت ملاکنڈ ڈویژن کے عوام نے اس پر مسرت کا اظہار کیا کیونکہ اپ ایک تجربہ کار افیسر ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں کے عوام سے محبت رکھنے والے اور درد دل رکھنے والے شخصیت ہے اسلئے اپ اپنے شان کے مطابق اس سلسلے میں فیصلہ کریں اور عوامی مشکلات کو بھی مدنظر رکھیں
ان گاڑیوں کے خلاف اپریشن کے بغیر سوات مین ٹریفک کے پلان کو عملی جامہ پہنانا ناممکن ہے لیکن اس وقت نہیں،یہ مناسب وقت نہیں ہے کیونکہ اس وقت کورونا کے وجہ سے عوام معاشی بدحالی کا شکار ہے اور مزدروکار طبقے سمیت تاجر برداری،وکلاء،اور سفید پوش لوگ بھی مشکلات سے دوچار ہے لہذا سوات کے عوام اپیل کرتے ہیں کہ کٹ اینڈ ویلڈ گاڑیوں کے خلاف اپریشن کو عارضی طور پر ملتوی کیا جائیں اور معاشی صورتحال کی بہتری کیلئے اس کیلئے مناسب بندوست کیا جائیں تاکہ کٹ گاڑی مالکان بھی متاثر نہ ہو اور جن علاقوں میں کٹ اینڈ ویلڈ گاڑیاں چلانے کی اجازت ہے ان لوگوں کو بھی موقع مل سکیں تاکہ وہی پر اپنی گاڑیاں لے جاکر انکو فروخت کریں اور اپنے لئے متبادل روزگار کا بندوبست کریں۔
1,394 total views, 2 views today