تحریر : وطن زیب خان یوسفزئی
ایک کروڑ نوکریا پیدا کرونگا 50 لاکھ گھر بناونگا پروٹوکول ختم کرونگا گورنر ہاوس کے دیوارے گرا دونگا تعیلم میں ریفامزلاونگا صحت نظام ٹھیک کرونگا کرپشن ختم کرونگا زیادہ وزیر نہیں رکھ کونگا ازاد امیدوار نہیں لونگا لوڈ شیڈینگ ختم کردونگا بجلی گیس سستا کرونگا میٹرو بس نہیں بنا ونگا ڈالر مہنگا نہیں کرونگا روزگار پیدہ کرونگا وزیراعظم ہاوس میں نہیں رہونگا جن لوگوں نے منی لانڈرینگ کئ ہیں ان سے وہ پیسے واپس لاونگا سب لوگوں کو انصاف ملے گا میرٹ پرنوکری دونگا میڈیا مکمل طور پر ازاد ہوگا معیشت ٹھیک کرونگا ائی ایم ایف سے قرضہ نہیں لونگا جب ہم اقتدار میں اجائے تو کروڑوں ڈالر ائی ایم ایف کے منہ پر مار دونگا پٹرول کے قیمت کم کرونگا اور کینٹینر کے اؑپر کھڑے ہوکر عوام کوکہنا کہ ٹیکس مت دو حکومت اپ کو وہ وسائل نہیں دی رہی جو اپ کا حق ہیں عوام کے سامنے بجلی کا بل جلانا پی ٹی وی پر حملہ کرنا پارلیمنٹ پر حملہ کرنا ہندوستان سے دوستی نہیں کرونگا وزیراعظم ہاوس کو لایبریری یا ریسرچ سنٹر بناونگا بیرونی ملک دورے نہیں کرونگا جس پر الزام ہو اُس کوکوئی عہدہ نہیں دونگا جو حلقہ کہنگے کھول دونگا اور کبھی جھوٹ نہیں بولونگا یہ سب باتیں ایک طرف اور کسی پر غداری کا الزام لگانا دوسری طرف
بد قسمتی سے ہمارے ملک میں ایک ہی چیز ہے جو بہت ہی اسانی سے مل سکتا ہیں اوروہ ہے غداری کا سرٹیفیکیٹ عام طور پر غدار اُس شخص کو کہا جاتا ہے جو ریاست کے خلاف سازیشوں میں ملوث ہو یا بیجا ملکی اداروں کی خلاف کاروایوں میں ملوث ہو تو اُن کو میرے خیال میں غدارکہا جاتا ہے بات کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کچھ دن پہلے قومی اسمبلی میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق صاحب نے ایک تقریر کیا تھا وہ شاید اپ سب لوگوں نے سنا ہوگا میں مناسب نہیں سمجتھا کہ اُن کے الفاظ دوبارہ بیان کرو وہ ایک نازک بات تھے وہ ہمیں مزید بیان نہیں کرنا چاہیے لیکن بعد میں ایاز صادق صاحب نے اُس بات کی وضاحت بھی کی اور معافی بھی مانگی انسان سے غلطی ہوتی ہے لیکن جب ایک انسان اپنے غلطی کو تسلیم کرے تو میرے خیال میں ان کو معاف کرنا چاہیے جس طرح پاکستانی میڈیا اور حکومتی وزراء نے جو منفی کردار اداہ کیا وہ واقعی قابل افسوس بات ہے اگر ایک سیاستدان پر اتنا تنقید ہوسکتا ہے تو پھر قانون سب کیلے ایک جیسا ہونے چایئے اس طرح نازک بات تو ایک وفاقی وزیر نے بھی کی تھی جس فلور پر ایاز صادق صاحب نے بات کی تھی تو اُس ہی فلور پر وفاقی وزیر نے کہا ہم نے ہندوستان میں گھس کر پلوامہ میں عمران خان کی قیادت میں جو کامیابی حاصل کی ہے وہ ہمارے لیے فخر کے بات ہے کیا یہ ایک نازک بات نہیں ہیں ہے ؟لیکن نہیں اس پر کسی نے شور شرابا نہیں کیا نہ میڈیا نے اور نہ ہی سیاستدانوں نے اس طرح وزیر خارجہ نے ایک ٹی وی چینل کو انٹروی میں کہا ہم مسئلہ کشمیر کے اُوپر کسی کا مزید انتظار نہیں کرسکتے نہ او ائی سی کا اور نہ ہی سعودی عرب کا جس کے نتیجےمیں ہمارے سعودی عرب سے تعلقات خراب ہوگئیے اس پر تو کسے نے کچھ نہیں کہا بات کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی نیشنل انٹرسٹ کے بات اتی ہے تو ہم سب کو متحد ہونا چاہیے اگر اسطرح ہم ایک دوسروں پر غداری کا الزام لگاینگے تو پھر ایاز صادق صاحب کے شکل میں ہزروں لوگ سامنے اینگے اور اسطرح ہم پڑوسی دشمن ملک بھارت کو بار بار موقع دینے کی غلطی کرینگے اور جب اپ کسی خاص جماعت سے اسطرح سلوک کرینگے تو پھر اس قسم کی واقعات تو سامنے ائینگے پھر یہ تو ہونا ہوگا جو ہو گیا۔
866 total views, 2 views today