پاکستان میں جو کچھ آج ہم دیکھ رہے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہے کہ ہمارا مستقبل بھی افغانستان جیسا ہے۔ دن کا آغاز کبھی اچھی خبر سے نہیں بلکہ دھماکوں اور خودکش حملوں سے ہوتا ہے۔ پاکستان کے بڑے شہروں یعنی کراچی، لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں تو لوگوں نے روزانہ کی دحشت گرد حملوں کی وجہ سے مسجد جانا تک چھوڑ دیا ہے۔ کوئی اگر شام کو صحیح سلامت واپس گھر لوٹتا ہے، تو وہ اسے غنیمت سمجھتا ہے۔ بچے اسکول جانے سے کتراتے ہیں، تو خود مولوی صاحب مسجدجانے سے۔ یہاں تک کہ کوئی اپنے رزق کمانے کی جگہ پربھی محفوظ نہیں۔ د ہشت گردی کی اس جنگ میں ہم ابھی تک پچاس ہزار جانوں کی قربانی دے چکے ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ پتا نہیں یہ مظلوم قوم کب تک یہ تماشا دیکھتی رہے گی؟
جو صورت حال آج ہم پاکستان میں دیکھ رہے ہیں، شائد ہی تاریخ میں اس کی نظیر ملتی ہو۔
دوسری جانب حکومت اور طالبان کے درمیان کئی سالوں سے مذاکرات کی بات کی جا رہی ہے، لیکن آج تک دونوں مذاکرات کرنے میں کام یاب نہیں ہو سکے۔ مذاکرات میں ناکامی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ حکومت پاکستان اور طالبان دونوں کا وژن کلیئر نہیں ہے۔ امن مذاکرات کی ناکامی کا اندازہ ہم سوات میں ہونے والے مذاکرات سے لگا سکتے ہیں، جو کہ صرف ایک ہفتے کے لیے کار آمد ثابت ہوسکے تھے۔جہاں تک میرا خیال ہے، طالبان صرف ان شرائط پر مذاکرات کے لیے راضی ہوں گے کہ عدالتیں بند کر کے قاضی صاحبان کو تعینات کیا جائے، تاکہ تمام فیصلے شریعت کے مظابق ہوں، پاکستان بھر میں شرعی نظام رائج کیا جائے، ملک میں پولیو مہم پر پابندی لگا دی جائے، 4752 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جائے، لڑکیوں کے تمام اسکول بند کیے جائیں اور تعلیم نسواں پر مکمل پابندی عائد کی جائے، تمام ٹی وی چینلوں پر بھی پابندی عائد کی جائے، اس طرح کے کئی اور غیر شرعی رسومات کا خاتمہ کرکے ملک بھرمیں اسلامی نظام قائم کیا جائے، یہاں تک کہ طالبان کا مطالبہ ہے کہ پہلے حکومت نفاذ شریعت کا اعلان کرے، بعد میں مذاکرات کے لیے تیار ہوں گے۔
کیا حکومت پاکستان ان تمام شرائط کو قبول کرنے کے لیے تیار ہوجائے گی؟ کیا ان تمام شرائط کو قبول کرنے کے بعد پاکستان دنیا میں تنہا نہیں رہ جائے گا؟ کیا مستقبل میں پاکستان، بیرونی ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم رکھ سکے گا؟ ان تمام سوالات کے جوابات کنفیوژن کے علاوہ کچھ نہیں۔
ایک تجزیے کے مطابق پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات بہت جلد ہی ناکام ہوں گے اور اس کے بعد حکومت کی جانب سے ایک بار پھر آپریشن کیا جائے گا اور اس کے ساتھ ہی ملک میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔ پاکستان کے بعض علاقوں میں طالبان کی حکومت قائم ہو جائے گی اور یوں پاکستان، افغانستان اور عراق کو د ہشت گردی کی جنگ میں پیچھے چھوڑ دے گا۔ اس طرح پاکستانی قوم کو ایک بار پھر دہشت گردوں کے رحم وکرم پرچھوڑ دیا جائے گا اور ساتھ ساتھ بیرونی ہاتھ بھی اپنا کام مزید تیز تر کردے گا۔ اس کے بعد کیا ہوگا، وہ قرین قیاس نہیں۔
1,122 total views, 2 views today