موازانہ بنتا ہے؟
ماڈرن بیماریوں میں ایک بیماری بلا وجہ اور بے تکا موازانہ ہے۔ جس نے ہمارے بہت سے جوانوں کو تباہ وبرباد کر دیا ہے۔ ایک بندے کا کسی دوسرے بندے سے موازانہ انسانیت کی توہین ہےکیونکہ ہر بندہ اپنی مثال آپ ہے۔ ہر بندہ اپنی منفرد صلاحیتوں کا مالک ہوتا ہے۔
دیکھیں نا شیر اور شارک دونوں پیشہ ور شکاری ہیں لیکن شیر سمندر میں شکار نہیں کرسکتا اور شارک خشکی پر شکار نہیں کر سکتی۔ شیر کو سمندر میں شکار نہ کر پانے کی وجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا اور شارک کو جنگل میں شکار نہ کر پانے کی وجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا۔ دونوں کی اپنی اپنی حدود ہیں جہاں وہ بہترین ہیں۔
اسی طرح اگر گلاب کی خوشبو ٹماٹر سے اچھی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے کھانا تیار کرنے میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایک کا موازنہ دوسرے کے ساتھ نہ کریں۔ آپ کی اپنی ایک طاقت ہے اسے تلاش کریں اور اس کے مطابق خود کو تیار کریں۔
کہتے ہیں ہر وہ جاندار جو آج دنیا میں موجود ہے حضرت نوح کی کشتی میں موجود تھا جس میں گھونگا بھی شامل ہے۔ اگر خُدا ایک گھونگے کا نوحؑ کی کشتی تک پہنچنے کا انتظار کر وا سکتا ہے تو وہ خُدا آپ اور مجھ پر بھی اپنے فضل کا دروازہ اُس وقت تک بند نہیں کرے گا جب تک کہ آپ زندگی میں اپنے متوقع مقام تک نہیں پہنچ جاتے۔
کبھی خود کو حقارت کی نظر سے نہ دیکھیں بلکہ ہمیشہ خود سے اچھی اُمیدیں وابستہ رکھیں۔ یاد رکھیں ٹوٹی ہوئی رنگ دار پنسل بھی رنگ بھرنے کے قابل ہوتی ہے۔
کل کیوں آج سے ہی خود کو بہتر کاموں کے استعمال میں لے آئیں۔ وقت کا بدترین استعمال اسے خود کا دوسروں کے ساتھ موازنہ کرنے میں ضائع کرنا ہے۔
بھئی! مویشی گھاس کھانے سے موٹے تازے ہو جاتے ہیں جبکہ یہی گھاس اگر گوشت خور درندے کھانے لگ جائیں تو وہ اسکی وجہ سے مر سکتے ہیں۔
کبھی بھی اپنا موازنہ دوسروں کے ساتھ نہ کریں ۔ اپنی دوڑ اپنی رفتار سے مکمل کریں جو طریقہ کسی اور کی کامیابی کی وجہ بنا۔ ضروری نہیں کہ وہ آپ کیلئے بھی سازگر ہو۔
اللہ کے عطاء کردہ تحفوں ، نعمتوں اور صلاحیتوں پر نظر رکھیں اور اللہ کا شکر ادا کریں۔
اُن تحفوں سے حسد کرنے سے باز رہیں جو خُدا نے دوسروں کو دیے ہیں۔
اپنے حال پہ مطمئن رہیئے!!!
موازنہ سکون چھین لیتا ہے!!! انجم
610 total views, 2 views today