1 لاکھ 26 ہزار لیٹر پیٹرول ماہانہ صرف نیشنل اسمبلی کے نمائدوں کو مفت میں ملتا ہے۔ باقی آپ خود اندازہ لگا لیں
تمام صوبائی اسمبلیاں ۔۔سینٹ۔۔نیب۔اور تمام سیاسی اور سرکاری افسران بھی ملکی ناجائز مراعات لے رہے ہیں.
ملک اس وقت مشکل میں ہے تو کیوں نا سب سے پہلے سرکاری افسران کو ملنے والا مفت پیٹرول، گیس، بجلی اور مراعات بند کی جائیں تاکہ عوام کو رلیف مل سکے۔
اب جب پیٹرول کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں تو کیا سیاستدانوں، ججز اور دیگر کے پیٹرول الاؤنسز ختم نہیں کر دینے چاہییں؟ اگر ملک میں 15 ہزار ماہانہ کمانے والا اپنی جیب سے پیٹرول خرید سکتا ہے تو لاکھوں روپے تنخواہ لینے والا پیٹرول خود کیوں نہیں خریدتا؟؟
جتنے اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں یا سرکاری نوکر ہیں ان سب کا مفت کا پٹرول بند کیا جائے عوام ٹیکس دے دے کر مر گئی ہے ایک ماچس خریدنے پر بھی ٹیکس دیا جاتا ہے اور یہ عوام کے پیسوں پر مفت کا ہر مہینے کا پٹرول اڑاتے ہیں تمام سرکاری نوکروں وزیروں مشیر ہر طرح کے لوگوں کا فری پٹرول، فری گیس اور فری ہاوسنگ بند ہو. جن سرکاری گھروں میں یہ لوگ رہتے ہیں ان کا فی مربع گز کے حساب سے کرایہ چارج کیا جائے.
*ایسا ہوتا نظر تو نہیں آتا کیوں کہ قانون ساز اسمبلی کیسے چاہے گا کہ ان کی مراعات ختم کر دی جائیں. پھر بھی آواز اٹھانے میں کیا حرج ہے.*
698 total views, 2 views today