تحریر؛۔ خورشید علی
سوات کو یوں تو پھلوں کی وادی بھی کہا جاتا ہے، اس وادی میں اڑو کے سب سے زیادہ باغات ہیں اور دوسرے نمبر پر یہاں پر جاپانی پل بڑی تعداد میں پائی جاتی ہے۔ ان دنوں جاپانی پلوں کو درختوں سے اتاراجارہا ہے، جو اخری فصل ہے۔جس کے بعد سوات میں پھلوں کے پیداوار ختم ہوجائے گی ۔ اور پھر اگلے سال مارچ سے دوبارہ پھلوں کی پیداراوار کا سلسلہ شروع ہو جائیگا ۔
جاپانی پل کو پشتو زباں میں (سرخ املوک )کہا جاتا ہے، وادی سوات کے تقریبا 5 ہزار ایکڑ زمین پر اس کے باغات پائے جاتے ہیں، محکمہ زراعت سوات کے مطابق پانچ ہزار ایکٹر زمین پر مختص ان باغات سے سالانہ 20 ہزار میٹرک ٹن پل پیدا ہوتے ہیں ، اس فصل کی پیداوار ستمبر میں شروع ہوجاتی ہے اور نومبر کےا خری دنوں یہ فصل پائی جاتی ہے۔
پھلوں کے باغات سے وابستہ ایک بیوپاری فضل وہاب کہتے ہیں کہ جاپانی پل کا سیزن صرف دو ماہ تک ہوتا ہے ، یہ فصل ستمبر میں شروع ہوجاتا ہےاورنومبر کے اخری تاریخوں تک ختم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پل کو پورے پاکستان میں سپلائی کیا جاتا ہے، کیونکہ درخت سے اتارنے کے بعد اس پھل کی عمر پندرہ دن ہے اس وجہ سے پورے ملک میں اس کی سپلائی اسانی سے کی جاسکتی ہے۔
جاپانی پل کے باغ کے مالک عثمان علی کہتےہیں کہ اس سال فصل پہلے کی نسبت کم ہوئی ہے کیونکہ جب گرمیوں میں ژالہ باری نے اس فصل کو متاثر کیا اور اسکے بعد ایک فلائی نامی مچھر نے اس فصل کو خراب کیا ، جس کی وجہ سے باغبانوں کو اس سال نفع نہیں ہوسکا ۔
سوات میں زراعت سے وابستہ کسان تنظیموں کے صدر رحمت علی کہتے ہیں کہ جاپانی پل اپنے زائقہ اور رسیلی خوشبو کی وجہ سے پورے ملک میں مشہور ہیں، یہاں سے یہ فصل پاکستان کے بڑے بڑے منڈیوں کے علاوہ بیرون ملک ایکسپورٹ بھی ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ سوات میں جدید مشینری نہ ہونے کی وجہ سے یہ فصل ضائع بھی ہوجاتی ہے۔ حکومت اگر اس جانب توجہ دیں اور باغبانوں کو جدید طریقے سکھائیں تو اس سے ملک کو بڑا زرمبادلہ مل سکے ۔
جاپانی پل کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس پل کو سابق ریاست سوات کے دور میں اس کےوقت کے والی میاں گل عبدالحق جہانزیب نے جاپانی سے درامد کیا تھا، سوات کا موسم اس پھل کیلئے موزوں ہونے کی نسبت اس پھل کے درخت اور باغات نے جلد ہی باغبانوں کی توجہ حاصل کی اور اب یہ سوات کا دوسرا بڑا پھل ہے جو بڑی مقدار میں پائی جاتی ہے ۔
822 total views, 2 views today