سوات: انوائرمنٹل پروٹیکشن سوسائٹی کی جنرل باڈی کا سالانہ اجلاس پروفیسر عبدالوہاب خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سوسائٹی کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ متفقہ طور پرایک قرارداد پاس کی گئی کہ چکدرہ سے فتح پور تک ایکسپریس وے کا جو منصوبہ تیار کیا گیا ہے اس کا ازسر نوجائزہ لیا جائے تاکہ یہ علاقے اور ملک کی بہتر مفاد کامنصوبہ ثابت ہو۔تفصیلی بحث کے بعد اجلاس میں مندرجہ ذیل تجاویز پیش کی گیں۔
ایکسپریس وے کی منصوبہ بندی صحیح طریقے سے کی جائے تاکہ یہ علاقے اور ملک کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہو جس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے گی بلکہ لوگوں کو انے جانے میں اور سامان کی ترسیل میں بڑی اسانی ہوگی۔
وادی سوات جو کہ سنگلاخ پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے اور بیچ میں سے دریائے سوات گزررہا ہے جہاں ذراعت اور رہائش کے لئے بہت کم زمین میسر ہے۔اگر ایکسپریس وے کی صحیح منصوبہ بندی نہ کی گئی اور ذرعی زمین کے بیچ میں سے گزاری گئی تو اس کے نہ صرف ماحول پر مضر اثرات پڑینگے بلکہ یہاں کے لوگ جن میں سے اکثر یت غربت کے لکیرکے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اُن کے روزی کے ذرائع چھن جائنگے۔اجلاس نے متفقہ طورپر حکومت سے درخواست کی کہ اس منصوبے کا علاقائی محرکات کے تناظر میں جائزہ لیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ سوات کے عوام خاص کر جن کی زمینوں سے یہ سٹرک گزرے گی اُن کے معاشی،معاشرتی اور سماجی زندگی پر کونسے برے اثرات پڑسکتے ہیں۔حکومت علاقائی تناظر میں میں اس منصوبے کے فائدے اور نقصانات کا جائزہ (cost benifit ratio) کر کے اسے دریا کے کنارے یا ایسے موزوں جگہ پر تعمیر کرے جہاں علاقے کا فائدہ زیادہ اور نقصانات کم سے کم ہوں۔اجلاس میں حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ سائنسی بنیادوں پر اس منصوبے کی(EIA)کر کے اس پر علاقے کے لوگوں کی رائے لے جائے اور ان کی تجاویز کو اہمیت دیکر ان کے جائز مطالبات کآپاس رکھا جائے۔
122 total views, 2 views today
Comments