سوات:سوات طلباء و طالبات میں نشی کی لت لمحہ فکریہ ہے، طلباء کو منشیات کی لعنت سے بچانے کے لئے ہم سب کو ملکر کام کرناہے، ڈاکٹر یاسمین گل، مینگورہ میں علاقے کے عمائدین سے بات کرتے ہوے سماجی کارکن اور عوامی ویلفیئرسوسائٹی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر یاسمین گل نے کہا کہ گذشتہ سال سے تعلیمی اداروں اور طلباء میں منشیات کی اسمتعال کی رپورٹ انتہائی خطرناکے ہے اور یہ ہمارے نئ نسل کو تباہ کرنے کی ایک منظم سازش معلوم ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ سکول، کالج اور یونیورسٹیوں کے طلبہ منشیات استعمال کررہے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہمارے معاشرے میں کار آمد پوزیشنوں پر موجود لوگ سب سے زیادہ نشہ کرتے ہیں۔ سرکاری افسران، بزنس مین، صحافی، وکلاء، پائلٹ، ڈاکٹرز، نرسیں، کھلاڑی، شوبز و دیگر نمایاں شعبوں میں کام کرنے والے اہم لوگ شراب و دیگر منشیات کا استعمال کرتے ہیں اور ایسا دنیا بھر میں ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو آئندہ پانچ برسوں میں صورتحال مزید گھمبیر ہوگی، اس لیے والدین کو اپنے بچوں کی بہتر تربیت اور ان پر نظر رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چھ اعشاریہ پانچ میلن افراد نشے کی عادی ہیں۔ اب ہم نے “Say no to Drugs” پر زیادہ کام کرنا ہیں، اگر کسی عادی نشی کا علاج بھی کیا جائیں اس پر ہر وقت کھڑی نظر رکھنی کی ضرورت ہوتی کیوں کہ نشے کے عادی افراد کا دوبارہ نشے کی طرف راغب ہونے کاامکان ہوتا ہے۔ اس لیے اسے دائمی مرض سمجھا جائے۔ علاج کیلئے نیک نیتی ضروری ہے، علاج گاہ کسی بھی قسم کا ہو مگر نشے سے چھٹکارہ پانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ اگر مریض کی سوچ بہتر ہورہی ہے، اس نے بری صحبت چھوڑ دی ہے، گھر میں دلچسپی لینے لگ گیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بہتری آرہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نشے سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے شروع ہی نہ کیا جائے، کیونکہ جب آپ ایک مرتبہ اس کے عادئ ہوجاتے ہیں تو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے۔ والدین اپنے بچوں کو پڑھائی کے علاوہ دوسرا کوئی کام نہیں کرنے دیتے، ان کا سارا زور پڑھائی پر ہوتا ہے۔ اس طرھ بچوں کے زیادہ کام والدین خود کردیتے ہیں۔ ایسا کرنے سے بچہ آرام پسند اور کاہل ہوجاتا ہے، جس سے اس میں کسی چیلنج کا سامنا کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی، اگر بچوں کو مختلف کاموں میں بھی مصروف رکھا جائیں اور اس کے استاعت کے مطابق کام لیا جائیں تو وہ چیلنجز کا سامنا کرنے کی صلاحیت حاصل کرلیتے ہیں، اس طرح وہ منشیات و دیگر برائیوں کی طرف راغب نہیں ہونگے۔ منشیات کے عادی افراد میں ایک گروپ وہ ہے جو تعلیم حاصل کر کے کسی مقام پر پہنچ جاتا ہے، لیکن جب انہیں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو وہ سکون کی خاطر منشیات کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔ جو کہ ان کی زنگی کے لئے انتہائی خطرنات ہوتاہے اور منشیات کے عادی افراد اکثر غلط فیصلے کرتے ہیںِ، انہوں نے کہاکہ منشیات سے بچنا اوردوسرں کا بچانا اس وقت بہت زیادہ اہم ہے۔
752 total views, 4 views today