سوات میں اقلیتی بلدیاتی نمائندے پریشانی کا شکار
تحریر: وقار احمد
سال 2022 میں خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں بلدیاتی انتخابات ہوگئے جس کے بعد ہر تحصیل سے ایک چیئرمین اور ہر ویلج کونسل سے بھی مختلف چیئرمین منتخب ہوگئے تھے اسی طرح جنرل کونسلرز، یوتھ کونسلر ، اقلیتی کونسلرز، خواتین کونسلرز بھی منتخب ہوگئے تھے اور پورے ضلع سوات میں بھی مختلف اقلیتی کونسلرز منتخب ہوگئے تھے جس میں زیادہ کا تعلق تحصیل بابوزئی اور تحصیل خوازہ خیلہ سے تھے کیونکہ وہاں پر ایک بڑی تعداد میں اقلیتی برادری موجود ہے ۔ سوات اقیلیتی برادری کے 4 چیئرمین منتخب ہوگئے جبکہ اسی طرح جنرل ، خواتین اور یوتھ کوٹہ پر بھی بلدیاتی نمائندے اگئے ہیں مگر یہاں پر اقلیتی بلدیاتی نمائندوں کے جانب سے پریشانی اور شکوے نظر اآرہے ہیں کیونکہ بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز نہیں مل رہی ،نہ ان کو تنخواہیں مل رہی ہیں نہ ان کو ایک سال میں کوئی فنڈز دے گئی ہے جبکہ کوئی مراعات تک نہیں دی جارہی۔
سوات کے سات تحصیل ہیں جہاں پر کونسل کے اندر مختلف سٹینڈنگ کمیٹیاں بن گئی ہے مگر کسی ایک میں بھی اقلیتی ممبر کو چئیرمین نہیں بنایا گیا جس پر اقلیتی بلدیاتی نمائندوں کو شدید تحفظات ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہمیں بھی کسی ایک کمیٹی کا چیئرمین دیا جائے جبکہ ابھی تک نہیں دیا گیا ۔
سوات میں بعض ایک اقلیتی نمائندے ہے جو کہ مالی مشکلات کا بھی شکار ہیں اور انہوں نے کہا کہ ہمیں انتہائی مشکلات ہیں ،تنخواہیں نہیں مل رہی جبکہ سیاست میں خرچے بہت زیادہ ہے ۔
سوات سمیت خیبر پختونخوا میں اگر بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ ساتھ اقلیتی بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز کی فراہمی اور دیگر مراعات کی فراہمی یقینی بنایا جائے تو بہت سارے چھوٹے چھوٹے مشکلات حل ہوسکتے ہیں ۔
ای میل : waqar.swaty93@gmail.com
34 total views, 4 views today