تحریر: وقار احمد
یہ 30 اگست 2023 کا دن تھا جب سوشل میڈیا اور میں سٹریم میڈیا پر خبر چلی کہ سوات سے پولیس نے صحافی فیاض ظفر کے آفس پر چھاپہ مارا ہے اور فیاض ظفر کو پولیس اہلکاروں نے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔ پھر اس کے بعد فیاض ظفر کو جیل منتقل کردیا گیا۔
فیاض ظفر کون ہے ؟
فیاض ظفر کا تعلق ضلع سوات کے علاقہ سیدوشریف سے ہے اور وہ کئی سالوں سے مختلف نشریاتی اداروں کے ساتھ کام کرچکا ہے جبکہ آج کل وہ وائس آف امریکہ اور رونامہ مشرق کے ساتھ منسلک ہے ۔ فیاض ظفر ضلع سوات میں اپریشن کے دوران انتہائی قربانی کے ساتھ رپورٹنگ کیا ہے جبکہ اس کے بعد ضلع سوات کے عوام اور علاقے کے مسائل کے حل کے لئے مختلف موضوعات پراپنی ذمہ داریاں ادا کی ہے جبکہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی عوامی مسائل حل کرررہے ہیں ۔
ماضی میں 5 صحافی سوات میں قتل ہوئے ۔
سوات میں کئی سال جاری رہنے والے دہشتگردی کےخلاف اپریشن کے دوران اور اس کے بعد 5 صحافی قتل کئے گئے ہیں جبکہ بعض زخمی ہوئے ہیں جبکہ کئی صحافیوں کو دھمکیاں بھی مل گئے ہیں ۔ ان صحافیوں میں موسی خانخیل ، قاری شعیب ، سراج الدین جاویداللہ خان بھی شامل تھے جبکہ کئی صحافیوں کے خاندان سے لوگ مر گئے ہیں اور کئی ذخمی بھی ہوئے ہیں ۔
قتل کئے صحافیوں کے اہل خانہ اب بھی پریشان
سوات میں قتل کئے گئے صحافیوں کے خاندان اب بھی مایوس اور پریشان دکھائی دیتے ہیں ان میں ایک موسی خانخیل کا بھائی عیسی خانخیل بھی شامل ہے وہ کہتا ہے اج بھی ہمارے گھر میں سکون نہیں ہے دن رات ہمیں اپنا بھائی یاد اجاتا ہے جبکہ وہ خود بھی سیکور محسوس نہیں کررہا ہے۔
ضلع سوات چونکہ ایک تاریخی پس منظر رکھتا ہے تواس کے لئے سوات کے صحافیوں نے انتہائی قربانیاں دی ہے جبکہ اب بھی دے رہے ہیں اورآج کل بھی صحافی محفوظ نہیں ہے ، صحافی اپنے صحافتی پیشہ میں خطرے کے وجہ سے مایوس دکھائی دیتے ہیں جبکہ اکثر اوقات تو صحافیوں نے اپنے علاقے چھوڑ کر ملک کے دیگر شہروں میں منتقل ہوئے ہیں۔
320 total views, no views today