وادئ سوات کی یہ حسین و جمیل اور طلسماتی جھیل سوات کے مشہور تفریحی مقام مدین سے جنوب مشرق کی طرف آٹھ گھنٹے کی پیدل مسافت پر واقع ہے۔ بشی گرام محض ایک جھیل کا ہی نام نہیں بلکہ یہ ایک وسیع وفراخ وادی کا نام بھی ہے
جس کی خوب صورتی اور رعنائی قابلِ دید ہے۔
اس تک پہنچنے کے لئے شنڑ کو نامی مقام تک چھ کلومیٹر کا راستہ بذریعہ بس طے کیا جاتاہے اور آگے شمال مشرق کی طرف بشی گرام جھیل تک آٹھ گھنٹے کا طویل سفر پیدل طے کرنا پڑتا ہے۔ بیس کلومیٹر کا یہ راستہ اگرچہ کافی دشوار گزار ہے لیکن تمام راستہ حسین مناظر اور فطری رعنائیوں کی رنگینیوں سے اس قدر معمورہے کہ انسان کو راستے کی پیچیدگیوں کے باوجود تھکاوٹ اور بوریت کا کوئی احساس نہیں ہوتا۔ بشی گرام ایک انتہائی دل کش اور خوب صورت مقام ہے۔ یہاں فطرت اپنے اصل رنگ و روپ میں نمایاں ہے لیکن یہاں تک رسائی کا سہل ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے حسن و جمال کا مرقع یہ سرسبز و شاداب علاقہ سیاحوں کی نظروں سے پوشیدہ ہے۔ یہاں کسی بھی قسم کی سیاحتی سہولت موجود نہیں ہے۔ تاہم انتہائی پس ماندگی کے عالم میں زندگی گزارنے والے یہاں کے کوہستانی باشندے بہت صاف دل اور مہمان نوازہیں اور اپنے مخصوص رسم و رواج کی بھی سختی سے پابندی کرتے ہیں۔
بشی گرام میں قیمتی اور نایاب جڑی بوٹیوں کی افراط ہے۔ جن پر علم نباتات کے ماہرین ریسرچ کریں تو انہیں انسانیت کی فلاح کے لئے استعمال میں لایاجا سکتا ہے۔ یہاں سردیوں میں کافی برف باری ہوتی ہے۔ گرمیوں میں بھی یہ برف عموماً پہاڑوں کے دامن تک رہتی ہے اور پہاڑ تو ہمیشہ برف کی فرغل پہنے رہتے ہیں۔ بشی گرام میں جابہ جا ٹھنڈے اور میٹھے پانی کے چشمے ہیں جن کا پانی قدرتی دوا کاکام دیتا ہے۔
بشی گرام جھیل تک پہنچنے کے لئے ایک راستہ مدین میں چیل نامی گاؤں سے ہوتے ہوئے شینکو، ڈبوگے، بیلہ، کرڈیال، کس، مغل مار اور بشی گرام نامی قابل ذکر دیہات کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جب کہ اس جھیل تک پہنچنے کے لئے دوسرا راستہ سوات کے ایک اورحسین وجمیل مقام میاں دم سے چلا گیاہے۔ جہاں سے شام سر، پیازوبانڈہ، کافر بانڈہ اور نکئی بانڈہ جیسی مشہور چراگاہوں اورسیرگاہوں سے ہوتے ہوئے بشی گرام جھیل پہنچا جا سکتا ہے۔جھیل بشی گرام کی سیاحت کا موزوں مہینہ ستمبر ہے کیوں کہ اس مہینہ تک برف پگھل چکی ہوتی ہے اور راستے آسان ہو جاتے ہیں تاہم پہاڑوں کے بیشتر حصوں پر برف پورا سال موجود رہتی ہے۔
بشی گرام تک جانے والے راستے میں نہایت حسین اور دل فریب مقامات آتے ہیں جہاں حسن، دل کشی اور رعنائی جیسے قدم قدم پربکھری ہوئی ہے۔ پورا علاقہ مختلف قسم کی قیمتی جڑی بوٹیوں اور جنگلی پھولوں سے اَٹا پڑا ہے۔ بعض مقامات پر صاف پانی کے ٹھنڈے میٹھے چشمے ہیں جن کا پانی نہایت صحت بخش اور سُرور افزا ہے۔ جھیل بشی گرام تک جانے والے خواہش مند سیاحوں کو گروپ کی شکل میں جانا چاہئے اور اپنے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء، گرم کپڑے، ضروری ادویات اور شب بسری کے لئے گرم کمبل یا سلیپنگ بیگ ضرور لے جانے چاہئیں کیوں کہ رات کے وقت وہاں شدید سردی پڑتی ہے ۔ بشی گرام جھیل کے قرب وجوار میں کھانے پینے کی اشیاء آسانی سے دستیاب نہیں ہیں۔تاہم قرب وجوار کے دیہات میں مقامی لوگ سیاحوں کی شب بسری اور ان کے کھانے پینے کا بندوبست بخوشی کرتے ہیں۔ سیاح اگر ان کو نقدی کی شکل میں معمولی سی رقم دینا چاہیں تو ٹھیک ورنہ وہ سیاحوں کی خدمت بلا معاوضہ کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ یہاں کے لوگ نہایت پس ماندگی کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن زندگی کی بنیادی سہولتوں کی عدم دست یابی کے باوجود ان کے چہروں پر خوشی ،شادمانی اور اطمینان کی چمک نظر آتی ہے۔
بشی گرام جھیل کے قرب وجوارمیں رہنے والے لوگ ستمبر کے مہینہ میں برف باری شروع ہونے سے قبل یہاں سے رختِ سفر باندھ لیتے ہیں اور بعض لوگ میاں دم اور بعض مدین کی راہ لیتے ہیں۔ کیوں کہ ستمبر کے آخر میں جب برف باری شروع ہوتی ہے تو ہر شے برف کی سپید چادر اوڑھ لیتی ہے اور شدید ترین سردی کی وجہ سے وہاں کسی ذی روح کا رہنا دشوار ہو جاتاہے۔ گرمی کا موسم شروع ہوتے ہی یہ خانہ بدوش لوگ دوبارہ اپنے ٹھکانوں کی راہ لیتے ہیں۔
سیب، اخروٹ، انگور اور دیگر میوہ جات یہاں فراوانی سے پیدا ہوتے ہیں جبکہ عام فصلوں میں جو، گندم، چاول، بھنڈی، مٹر اور ٹماٹر شامل ہیں۔ یہاں بعض دیہات میں شہد کی مکھیاں بھی پالی جاتی ہیں۔ یہاں کا خالص شہد بہت مشہور ہے اوراکثر لوگ خصوصی طور پر یہاں سے شہد منگواتے ہیں۔
جھیل بشی گرام سوات کی دوسری مشہور جھیلوں درال اور سیدگئی سے بڑی اور گہری ہے۔ جب آٹھ گھنٹے کا سفر طے کرکے، دور سے جھیل پر نظر پڑتی ہے تو عجیب قسم کی خوشی اور طمانیت کا احساس ہوتا ہے۔ پورے راستے کی تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے اور جسم میں نئی تازگی آجاتی ہے۔ جھیل کا نیلگوں پانی اتنا ٹھنڈا ہے کہ اس میں دو تین منٹ سے زیادہ ہاتھ نہیں رکھاجا سکتا۔
جھیل سے دریائے بشی گرام کی شکل میں پانی ’’چیل‘‘ گاؤں سے ہوتے ہوئے مدین کے مقام پر دریائے سوات کے ساتھ جا ملتاہے۔ اس کے ساتھ راستے میں مختلف مقامات شینکو، چیل اور ڈبرگے جیسے بلند وبالا علاقوں سے بھی برف کا پانی پگھل کر دریائے بشی گرام کے ساتھ شامل ہوتاہے۔ جھیل بشی گرام اور اس کے قرب وجوار کا علاقہ بلاشبہ خوب صورتی اور رعنائی سے اس قدر مالا مال ہے کہ اس پر کسی طلسماتی نگری کا گمان گزرتا ہے۔ جھیل کا طلسماتی ماحول انسان کو سحر زدہ کر دیتا ہے۔یہاں کی خوب صورتی اور رعنائی میں اتنی کشش ہے کہ یہاں سے جانے کوجی ہی نہیں چاہتا۔
1,135 total views, 1 views today