پشاور: حساس اداروں نے باچا خان یونی ورسٹی پر حملے کا مرکزی سہولت کار وحید علی الیاس گرفتارکرلیا ہے جس نے ابتدائی تفتیش کے دوران اہم انکشافات کئے ہیں۔ایکسپریس نیوز کے مطابق حساس اداروں نے وحید علی الیاس کو طورخم بارڈر کے قریب اس وقت گرفتار کیا جب وہ ایک ٹیکسی کے ذریعے افغانستان جا رہا تھا۔ سانحے میں سہولت کار کی حیثیت سے اس کی شناخت ہونجان کے بعد وحید الیاس نے اپنا حلیہ تبدیل کرلیا تھا۔
وحید الیاس نے ابتدائی تفتیش کے دوران کئی اہم انکشافات بھی کئے ہیں ، وحید الیاس نے بتایا ہے کہ اس نے 9 ماہ پہلے نوشہرہ کے قریب اپنے آبائی گاؤں امان کوٹ سے کالعردم تحڑیک طالبان پاکستان کے کمانڈر خلیفہ عمر منصور سے رابطہ کیا تھا۔ اس حملے کی منصوبہ بندی 6 ماہ قبل افغانستان میں کی گئی تھی لیکن اس سے ہلے مردان کی عبد الولی خان یونیورسٹی پر حملے کی منصوبہ بندی کی گئی جس کے لیے 4 افراد پر مشتمل ایک گروپ کو تیار بھی کیا گیا تھا لیکن بہتر سیکیورٹی انتظامات ہونے کے باعث منصوبہ منسوخ کردیا گیا۔ حملے کی منصوبہ بندی میں وہ خلیفہ عمر منصور کے ساتھ ہی تھا۔ خلیفہ عمر منصور نے ہی اسے اس کارروائی کے لئے 10 لاکھ روپے بھجوائے تھے۔
حملہ آوروں اور اسلحے کی فراہمی کے حوالے سے وحید الیاس کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں حملہ کرنے والوں کا تعلق سوات اور قبائلی علاقوں کے مختلف قبائل سے تھا۔ اسی نے ان کو اسلحہ اور دیگر بارودی مواد فراہم کیا تھا۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں واقع باچاخان یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے میں 20 افراد شہید اورمتعدد زخمی ہو گئے تھے۔
427 total views, 1 views today