سوات (خورشید علی)دریائے سوات کے کناروں میں شہر کے گندگی ڈالنے کی وجہ سے پانی الودہ جبکہ ابی حیات کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں، جبکہ میونسپل کمیٹی اب مردہ جانوروں کو دریائے سوات کے کنارے کھڑے پانی میں ڈال دیتے ہیں ، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ڈالنے سے مختلف بیماریاں پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، ذرائع کے مطابق مینگورہ شہر کے نواحی علاقہ فضاگھٹ سے لیکر جاوید اقبال پولیس لائن تک دریائے سوات کے کنارے موجود ہوٹلز اور میونسپل کمیٹی گندگی ڈالنے لگے ہیں، مینگورہ شہر کی زیادہ تر گندگی صبح سویرے دریائے سوات کے کناروں پر مختلف مقامات پر پھینکا جاتا ہے،جس سے دریائے سوات کا پانی الودہ ہوچکی ہے ،
کچھ ماہرین کے مطابق مسلسل گندگی ڈالنے کی وجہ سے دریائے سوات میں پائی جانیوالی مچھلیوں کے مختلف اقسام میں مسلسل کمی دیکھنے کو مل رہی ہے، اور اگر یہ سلسلہ نہ روکا گیا تو پھر دریائے سوات مچھلیوں سے خالی ہو جائے گی، طبی ماہرین کے مطابق دریائے سوات کا پانی الودہ ہونے کی وجہ سے گھروں کے کنویں میں موجود پانی بھی اس سے متاثر ہوتی ہے جس سے مختلف بیماریوں میں شہری مبتلا ہو جاتے ہیں، جس میں پیٹ کی بیماریاں، ہیپٹائٹس شامل ہے، دریائے سوات میں گندگی کے علاوہ مردہ جانور بھی پھینک دیئے جاتے ہیں ،دریامیں مختلف مقامات پر کئی مردہ گدھے پائے گئے ہیں جس کو کھڑے پانی میں کھلے عام ڈال دیا گیا ہے، جس سے ایک طرف بدبو اتی جبکہ دوسری پانی بھی الودہ اور زہریلا بن رہا ہے، اعلیٰ حکام کی مسلسل غفلت اور سرکاری ادارے کی جانب سے پھینکنے والے گندگی کی وجہ سے بائی پاس سڑک کی رونقیں کم ہونے لگی ہے۔
347 total views, 1 views today