تحریر : وقار احمد سواتی
وادی سوات میں دہشتگردی اور انتہاپسندی کے بعد آمن قائم ہونے پر اس وقت کے صوبائی حکومت نے دوہزار (2010) میں سوات یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا اور ایک کرائے کے بلڈنگ میں درس وتدریس کا عمل شروع ہوگیا چونکہ یہ سوات کا پہلا اور واحد یونیورسٹی ہے تو طلباء نے اس میں داخلے لینے شروع کردی ۔ پہلے اس یونیورسٹی میں بہت سارے مسائل مشکلات تھے مگر رفتہ رفتہ وہ علاقے کے طلباء وطالبات کے لئے مختلف شعبہ جات کا اجراء شروع ہوئے اور اوڈیگرام میں ایک کرائے کے بلڈنگ اور ساتھ میں مختلف جگہوں پر یونیورسٹی نے باقاعدہ کام شروع کیا تھا۔
سوات میں زلزلے کے وجہ سے اوڈیگرام میں واقع بلڈنگ کو نقصان پہنچنے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے یونیورسٹی کے تدریسی عمل کو تحصیل کبل میں واقع ٹاون شپ کانجو کو منتقل کردیا اور وہاں پر اب کیمپس میں طلباء وطالبات اپنے تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ان کیمپس میں ایک سیدوشریف میں واقع کالج آف ہوم سائنسز ،ٹاون شپ کانجو میں سیکٹر ڈی کیمپس ،پی ٹی سی ایل کیمپس ،سیکٹر سی کیمپس ون اور سیکٹر سی کیمپس ٹو شامل ہیں ۔
سوات یونیورسٹی کے مین اور مستقل بلڈنگ جو کہ سوات کے تحصیل چارباغ میں واقع ہے ان کے لئے دو ہزار گیارہ میں سات سو کنال پر مشتمل زمین خریدی گئی اور دو ہزار بارہ میں ان پر کام کا آغاز ہوگیا ہے مگر تاحال کام کے سست روی کے باعث یونیورسٹی کے مستقل بلڈنگ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا ۔
سوات یونیورسٹی جو اپنے بلڈنگ جیسے اہم سہولت سے بھی محروم ہے مگر دوسرے طرف یہ یونیورسٹی گزشتہ کئی مہینوں سے مستقل وائس چانسلر سے بھی محروم ہے اور انتظامیہ اور طلباء کے بار بار کوششوں کے باوجود یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر تعینات نہ ہوسکے ۔ سوات یونیورسٹی سے منسلک ہزاروں طلباء وطالبات جن میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ جہانزیب کالج سیدو شریف بھی شامل ہے ،ان کو ڈگریوں ،ڈی ایم سیز کے فراہمی میں سخت دشواری کا سامنا ہے اور ڈگری کے لئے طلباء سالوں سے انتظار میں ہے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈگریوں کے عدم فراہمی کا سبب سوات یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کا نہ ہونا بتا یا ہے ۔
ان سارے مسائل اور مشکلات سے متاثر طلباء نے کثیر تعداد میں جمعرات کے روز احتجاج کیا اور احتجاجی ریلی بھی نکالی ،احتجاجی ریلی ٹاون شپ کیمپس سے شروع ہوکر ٹاون شپ چوک پر پہنچ گیا جہاں پر کثیر تعداد میں یونیورسٹی کے طلباء نے گورنر اور حکومت سے یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر اور دیگر مطالبات کو فوری طور پر حل کرنے کا مطالبہ کردیا ۔
اس حوالے سے سوات یونیورسٹی کے طلباء نے روزنامہ چاند سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں وائس چانسلر نہ ہونے سے ہمیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ایک دستخط کے وجہ سے ہمیں ڈگریاں نہیں دی جاررہی جس سے ہمارے قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے ، طلباء کا یہ بھی کہنا تھا کہ یونیورسٹی کا بلڈنگ تاحال تعمیر نہ ہوسکا اور کام سست روی کا شکار ہے جس سے بھی ہمیں سخت مشکلات درپیش ہے اور ہم ایک دستخط اور چھوٹے چھوٹے مسائل کے لئے کلاسسز چھوڑ کر ٹاون شپ کیمپس سے سیدوشریف آتے جاتے ہیں جو کہ ہمارے ساتھ سراسر ظلم اور زیادتی ہے ۔ ایک طالب علم نے فریاد کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کیمپس ٹاون شپ میں سہولیات کا شدید فقدان ہے اور ہمیں یونیورسٹی میں پینے کے لئے صاف پانی تک میسر نہیں ہے ۔طلباء نے گورنر اور سوات کے تمام ممبران اسمبلی سے مطالبہ کردیا ہے کہ وہ فوری طور پر یونیورسٹی کے زیر تعمیر بلڈنگ کے کام میں تیزی لائیں اور ہمیں جلد سے جلد اپنے مستقل بلڈنگ میں شفٹ کردیں ۔
یونیورسٹی آف سوات میں سیکورٹی کے انتظامات کے حوالے سے طلباء نے کہا کہ سوات یونیورسٹی میں سیکورٹی کے انتظامات بھی صحیح نہیں ہے انہوں نے یہ بھی واضح کردیا کہ دوسرے یونیورسٹیوں میں دھماکوں کے باعث ہمارے والدین کو بھی سخت تشویش ہے اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ ہمیں سیکورٹی کے سخت انتظامات فراہم کریں۔
اگر سوات یونیورسٹی میں پڑھنے والی طالبات کا ذکر کریں تو وہ بھی یونیورسٹی میں سخت مشکلات سے دوچار ہیں اور سب سے اہم مسئلہ ان طالبات کو ہاسٹل کے آرہی ہے ۔ سوات یونیورسٹی کے طالبات سیدو شریف میں واقع جہانزب کالج کے ہاسٹل میں قیام پذیر ہیں جہاں ان کو سخت مسائل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔
سوات یونیورسٹی کے مسائل کے حل کے لئے طلباء نے ایک کمیٹی بھی بنائی ہے جس میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے طلباء شامل ہے اور ان کے قیادت میں سوات یونیورسٹی کے مسائل ومشکلات کے حل کے لئے یہ احتجاج بھی کیا گیا ، ان کمیٹی کے ممبران میں فواد خان سلیم ، عدنان حیات خان ، شمس القمر ، شہاب خان ، اسداللہ خان ، اعزاز خان ، شہریار خان ،طارق خان اور دیگر شامل ہیں ۔ ان ممبران نے بھی احتجاج کے حوالے روزنامہ چاند سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم صرف اور صرف اس لئے احتجاج پر مجبور ہو چکے ہیں کہ ہم طلباء کو یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر اور سہولیات نہ ہونے سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج سے پہلے ہم کئی مرتبہ یونیورسٹی کے انتظامیہ ، ممبران اسمبلی ،سیاسی افراد سے مسلسل رابطہ کیا تھا مگر مسائل حل نہ ہوئے اس لئے ہم احتجاج پر مجبور ہوگئے ۔ ممبران نے وزیر اعظم پاکستان ،گورنر خیبر پختونخوا ،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور سوات کے تمام ممبران اسمبلی سے اپیل کیا ہے کہ وہ سوات یونیورسٹی کے طلباء کے مسائل ومشکلات کو حل کرنے کے لئے جلد سے جلد یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر تعینات کریں اور ساتھ یونیورسٹی کے طلباء کو سہولیات بھی فراہم کرے جبکہ سوات یونیورسٹی کے مستقل بلڈنگ میں جلد سے جلد تعمیراتی کام مکمل کرکے درس وتدریس شروع کردیں ۔
سوات یونیورسٹی میں احتجاج کے حوالے سے جب یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر حسن شیر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا یونیورسٹی کے طلباء کو پچھلے چھ مہینوں سے ڈگریاں نہیں مل رہی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈگریاں پر تین دستخط ہوتے ہیں ایک کنٹرولر ، ایک رجسٹرار اور وی سی کے ،انہوں نے کہا کہ میں حکومت سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ جلد سے جلد یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر تعینات کریں ۔
سوات کے طلباء وطالبات جوکہ انتہا پسندی اور دہشتگردی سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور سوات یونیورسٹی کے قیام ان طلباء وطالبات کے لئے ایک امید کی کرن ہے ،مگر بدقسمتی سے یونیورسٹی انتظامیہ کو سخت مشکلات کا سامنا پیش آیا ، اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا گورنر خیبر پختونخوا ،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور ممبران اسمبلی سوات یونیورسٹی کے ہزاروں طلباء وطالبات کے مسائل ومشکلات کو حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ؟؟؟
1,566 total views, 2 views today