تحریر : غفور خان عادل
صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کی تعمیر وترقی میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں خپل وزیراعلیٰ کی طرف سے سوات کی تعمیرو ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کے دور رس نتائج برآمد ہونگے سوات کو مسائل اور مشکلات کے دلدل سے نکالنے کیلئے ماضی میں جب لوگوں نے سوات سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ مقرر کرنے کو ناگزیر قرار دیا اور خپل وزیراعلیٰ کا نعرہ بلند ہوا تو تحریک انصاف نے سواتیوں کے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کیا اور جب سوات کے لوگوں نے عام الیکشن میں تحریک انصاف کو بھاری مینڈیٹ سے نوازا تو اس کے بدلے میں تحریک انصاف نے وزارت اعلیٰ کا اعزاز سوات کو دینے کے حوالے سے ایک نئی تاریخ رقم کر دی اور جب محمودخان کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا مقررکرنے کا اعلان کیا گیا تو بعض حلقوں کی طرف سے ان کی مخالفت بھی سامنے آئی جن میں تحریک انصاف کے اندر کے لوگوں کے ساتھ ساتھ بعض صحافی بھی شامل تھے لیکن عمران خان نے زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے سوات ہی سے وزارت اعلیٰ کیلئے محمود خان کو منتخب کرنے پر ڈٹ گئے اور انہوں نے سوات کویہ اعزاز دیا کہ جو ماضی میں کوئی بھی حکومت سوات کونہ دے سکی تاہم محمود خان نے سوات سے تعلق رکھنے والے پہلے وزیراعلیٰ کا اعزاز حاصل کرکے کام شروع کر دیا اس دوران ان کے خلاف ایک لابی متحرک ہو گئی کہ ان کو اس منصوبہ سے ہٹایا جا رہا ہے جس کا وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لیتے ہوئے اعلان کر دیا کہ محمود خان آئندہ پانچ سالوں کیلئے وزیر اعلیٰ کے منصب پر رہیں گے وہ ان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں
جس کے بعد ان کے غباروں سے ہوا نکل گئی جو سوشل میڈیا کے ذریعے محمود خان کو اس منصب سے ہٹانے کی افواہوں میں سرگرم تھے تاہم محمود خان جو کہ ایک سنجیدہ شخصیت ہے اور ایک عوام دوست وزیراعلیٰ ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کے دکھ درد میں شریک ہیں نے وزارت اعلیٰ کے اس منصب پر فائز فرزند سوات محمود خان نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے دروازے ہر خاص و عام کیلئے کھولے رکھے اس کے علاوہ وزیراعلیٰ محمود خان پہلے وزیراعلیٰ ہے جنہوں نے سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کی تعمیر وترقی اور عوام کی خوشحالی پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے ان کی کوششوں کیوجہ سے آج ملاکنڈ ڈویژن اور سوات کیلئے متعدد ترقیاتی منصوبے منظور ہو چکے ہیں ان کے دوازے لوگوں کیلئے کھلے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگ ان کے ساتھ آسانی کیساتھ ملاقات کرسکتے ہیں ملاکنڈ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے تاجر برادری کا ایک گرینڈ جرگہ سے بھی وزیراعلیٰ ہاؤس میں ان سے ملاقات کی وزیراعلیٰ محمود خان نے عوامی مسائل کے حل کیلئے منصفانہ منصوبہ بندی کا یقین دلایا اور کہا کہ قانون کی حکمرانی اور عوام کوریلیف دینے کیلئے تمام تر اقدامات کئے جائیں گے فاٹا کے صوبے میں انضمام کے تناظر میں ایک کثیر الجہتی منصوبہ بندی کی گئی ہے
ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے اور صوبے بھر کے دریاؤں میں گندگی کے خاتمے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ہر سطح پر صوبے بھر میں سیوریج اور ڈرینج کا بہتر انتظام اور مینگورہ ، پشاور سمیت ٹریفک کی گھمبیر صورتحال سے نمٹنے کیلئے پہلے ہی ہدایات کی گئی ہیں وفد نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ چونکہ ملاکنڈڈویژن ٹیکس فری زون ہے تاہم اب بھی بجلی کے بلوں میں ملاکنڈ ڈویژن کے عوام سے ٹیکس وصولی ہوتی ہے جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس پر وفاقی حکومت کے ساتھ بات کرکے آگے بڑھیں گے پریذیڈنٹ ڈسٹرکٹ بار مینگورہ نے درخواست کی کہ چونکہ ملاکنڈ ڈویژن ٹیکس فری زون قرار پایا ہے لہذا وہاں کے عوام کیلئے کورٹ فیس ختم کی جائے جس پر وزیراعلیٰ نے سیکرٹری لاء کو اس معاملہ میں قانونی لحاظ سے جو بھی ممکن ہو کرنے کی ہدایت جاری کی اور وفد کو یقین دلایا کہ صوبائی حکومت عوام کو ہر طرح کا ریلیف مہیا کرنے کیلئے ہر ممکن اقدام اُٹھائے گی ملاکنڈ ڈویژن سے آئے ہوئے 20 رکنی وفد جس میں تاجران آف ملاکنڈ ڈویژن اور انصاف لائرز فورم کے نمائندے شامل تھے
تحصیل میونسپل کمیوٹیوں کے حوالے سے مختلف شکایات سے بھی آگاہ کیا وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو برقرار رکھا جائے گا اور مینگورہ میں ٹریفک اور پارکنگ کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے گا جس میں مستقبل کے حوالے سے تمام ترجیحات کو مد نظر رکھا جائے گا تاکہ مستقبل میں بھی کام آئے انہوں نے بتایا کہ سابقہ فاٹا کے انضمام کے بعد تمام اضلاع میں پولیس کے نظام کو توسیع دی جائے گی اور لیویز اور خاصہ دار کو پولیس میں قانون کے مطبق ایڈجسٹ کیا جائے گا تاکہ سارے ملک میں یکساں نظام کو فروغ ملے اس طرح ملاکنڈلیویز کو بھی پولیس میں ایڈجسٹ کیا جائے گا وفد نے وزیراعلیٰ کو آرکیالوجی ، روڈز ، مینگورہ میں ایک بڑے پارک ، دریائے سوات سے گندگی ختم کرنے کیلئے سیوریج اور ڈرینج سسٹم میں بہتری کے مسائل سے بھی آگاہ کیا وزیراعلیٰ نے وفد کے مسائل کو تفصیلی سنا اور ان کے حل کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ مینگورہ میں ٹریفک کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے اور باقی تمام مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیاجائے گا ۔
2,142 total views, 2 views today