تحریر ؛۔ مفتی شجاعت
قوموں کی غلامی میں سب سے خطرناک قسم ذہنی غلامی ہے اسی کے متعلق
علامہ محمداقبالؒ نے کہاہے!
تھاجوناخوب بتدریج وہی خوب ہوا
کہ غلامی میں بد ل جاتاہے قوموں کاضمیر
آج مسلمانوں میں جوغیراسلامی رسومات پھیل رہی ہیں اُن میں سب سے قوی محرک مغرب کی ذہنی غلامی ہے جومسلمانوں کے دل ودماغ پرمسلط ہے ۔البرٹ میمی (ALBERT MEMMI)نے جوتونس کاایک یہودی مصنف ہے اپنی کتاب
THE COLONIZAR AND THE COLONIZED(غالب قوم اور مغلوب قوم)میں انتہائی گہرائی میں ان نسیاتی عوامل کاذکرکیاہے جوایک مغلوب قوم میں احساس کمتری کی وجہ سے اثراندازہوتے ہیں ۔وہ مغلوب قوم کے باشندوں کے بارے میں لکھتاہے کہ چونکہ وہ غالب قوم سے ذہنی طورپرمرعوب ہوتے ہیں اور اس پررشک بھی کرتے ہیں اسلئے انہیں اپنے آقاوں کی نقل کرنے میں ذہنی تسکین ہوتی ہیں کیونکہ انہیں اپنے آقاوں میں قوت اور اقتدارنظرآرہاہوتاہے ۔آج پاکستان کے مسلمان نوجوانوں میں جوغیراسلامی (بلکہ بُت پرستانہ)رسومات پائی جاتی ہیں اُن میں سے ایک رسم ۱۴فروری کوویلنٹائن VALINTINE DAY))مناناہے۔
یہ بیماری پاکستان میں پچھلے کئی سالوں میں طاعون اور ہیضے کی وباکی طرح تیزی سے پھیلی ہے ۔ٹی وی ڈراموں ،میوزک شوز،ڈش،انٹرنیٹ اور سیل فونوں کی بدولت ویلنٹائن ڈے کی بیماری نے پاکستان کے بڑے شہروں سے مل کرقصبوں اور دیہاتوں تک کے نوجوان لڑکوں لڑکیوں کواپنی لپیٹ میں لے لیاہے۔
*۔۔۔*۔۔۔*
(ویلنٹائن ڈے کی تاریخ)
عیسائیوں کے اکثرتہواروں کی طرح ویلنٹائن ڈے کی جڑیں بھی بت پرست قوموں تک پہنچی ہیں ۔قدیم رومامیں نوجوان لڑکوں لڑکیوں کاایک تہوار منایاجاتاتھا۔ا س تہوار میں کنواری لڑکیاں محبت کے خطوط لکھ کرایک بہت بڑے گلدان میں ڈال لیتی تھی۔اسکے بعد محبت کی اس لاٹری میں سے روم کے نوجوان لڑکے اُن لڑکیوں کے محبت بھریں خطوط نکالتے ۔جن کے نام کاخط لاٹری میں ان کے ہاتھ آیاہوتا۔پھروہ نوجوان لڑکے لڑکیاں کورٹ شپcourt shipکرتے یعنی شادی سے پہلے آپس میں ہم آہنگی understandingپیداکرنے کیلئے ملاقاتیں کرتے۔اسی سے اس غلط رسم نے رواج پالیااور مسلمان بخوشی اس رسم میں شریک ہوتے ہیں۔ اِناللہّٰ واناالیہ راجعون
اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے غلط رسومات سے اپنے حفظ وآمان میں رکھیں ۔(آمین)
*۔۔۔*۔۔۔*
(ویلنٹائن ڈے کی ابتداء)
14فروری کوسینٹ ویلنٹائن سے بھی منسوب کیاجاتاہے جوتیسری صدی عیسوی میں روم میں ویلنٹائن نام کے ایک پادری تھے اور ایک راہبہ کی زلف گرہ گیرکے اسیرہوئے۔چونکہ عسائیت میں راہبوں اور راہبات کیلئے نکاح ممنوع تھااس لئے ایک دن ویلنٹائن صاحب نے اپنی معشوقہ کی تشفی کیلئے اسے بتایاکہ اسے خواب میں یہ بتایاگیاہے کہ 14فروری کادن ایسادن ہے کہ اس میں اگرکوئی راہب یاراہبہ جنسی ملاپ بھی کرلیں تواسے کوئی گناہ نہیں سمجھاجائے گا۔راہبہ نے اس بات پریقین کیااور دونوں جوش عشق میں یہ سب کچھ کرگزرے۔ کلیساکی روایات کی یوں دھجیاں اڑانے پران کاحشروہی ہواجوعموماًہواکرتاہے یعنی انہیں قتل کردیاگیا۔بعدمیں کچھ منچلوں نے ویلنٹائن صاحب کوشہیدمحبت کادرجہ دیااور آج تک ان کے یادمیں یہ دن مناتے ہیں
*۔۔۔*۔۔۔*
(ایک سچاواقعہ اور ویلنٹائن ڈے)
یہاں پرویلنٹائن ڈے کے حوالے سے ایک واقعہ ذکرکرناچاہتاہواور وہ یہ کہ ایک مرتبہ ایک شخص جوبازارمیں کام کرتاتھااور ایک عرصہ سے وہ عورتوں کوچوڑیاں چڑھاتاتھا۔ایک روزوہ کسی لڑکی کے ہاتھ میں چوڑیاں چڑھانے لگاتواس کے دل میں خیال آگیاکہ یہ لڑکی کتنی خوبصورت ہے اُس نے لڑکی کے متعلق اس کے دل میں شہوانی جذبات اُبھرے لیکن بھرے بازارمیں وہ اس لڑکی کے ساتھ کیاکرسکتاتھا۔اس نے چوڑیاں چڑھائیں اور اس کاہاتھ چھوڑدیا۔شام کوجب وہ گھرواپس آئے تواس کی بیوی اسے دیکھ کررونے لگی ۔اس کے دریافت کرنے پراس کی بیوی نے بتایاکہ آج دوپہرجب میں گھرکے کام کاج میں مصروف تھی توہمارے نوکرنے آکرمیراہاتھ پکڑلیامیں نے چھڑوانے کی بہت کوشش کی لیکن اس نے نہ چھوڑاپھرنہ جانے اس کے دل میں کیاخیال آیااس نے میراہاتھ چھوڑدیااور گھرسے باہر نکل گیا۔بس اب اس نوکرکونوکری سے نکال دو۔اسی وقت اس آدمی کوخیال آیاتو اس نے اپنی بیوی کوساری بات بتادی کہ دوپہرکواس نے ایک لڑکی کوچوڑیاں پہنانے کیلئے اس کاہاتھ پکڑاتودل میں شہوانی خیالات آنے لگے توا سی وقت نوکرنے تمہاراہاتھ بھی پکڑا۔اس میں قصورنوکرکانہیں میراہے۔
ایک بادشاہ کے سامنے کسی عالم نے یہ مسئلہ بیان کیاکہ زانی کے عمل کاقرض اسکی اولادیااہل خانہ میں سے کسی نہ کسی کوچکانہ پڑتاہے ۔اس بادشاہ نے سوچاکہ میں اسکاتجربہ کرتاہوں ۔اسکی بیٹی حسن وجمال میں بے مثال تھی اس نے شہزادی کوبلاکرکہاکہ عام کپڑے پہن کراکیلی بازارمیں جاؤ۔اپنے چہرہ کوکھلارکھواورلوگ تمہارے ساتھ جومعاملہ کریں وہ ہوبہوآکرمجھے بتاؤ۔شہزادی نے بازارکاچکرلگایاجوغیرمحرم شخص اس کی طرف دیکھتاتوشرم وحیاء کے مارے نگائیں پھیرلیتا۔کسی مردنے اس شہزادی کے حسن وجمال کی طرف دھیان ہی نہ دیا۔سارے شہرکاچکرلگاکرجب شہزادی اپنے محل میں داخل ہونے لگی توراہداری میں کسی ملازم نے محل کی خادمہ سمجھ کرروکا۔گلے لگایابوسہ لیااور بھاگ گیا۔شہزادی نے بادشاہ کوساراقصہ سنایا،بادشاہ کی آنکھوں میں آنسونکل آئے۔کہنے لگاکہ میں نے ساری زندگی غیرمحرم سے اپنی نگاہوں کی حفاظت کی ہے ۔البتہ ایک مرتبہ میں غلطی کربیٹھااور ایک غیرمحرم لڑکی کوگلے لگاکراسکابوسہ لیاتھا۔پس میرے ساتھ وہی کچھ ہواجومیں نے اپنے ہاتھوں سے کیاتھا۔سچ ہے کہ زناایک قصاص والاعمل ہے جسکابدلہ اداکرناہوتاہے۔(روح المعانی)
(غورکرنی کی بات ہے)
وہ لوگ جوویلنٹائن ڈے دوسروں کی بہن ،بیٹیوں کے ساتھ منانے کے پلان بنارہے ہیں ان کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔کہ اگرتم کسی کی بہن یابیٹی کے ساتھ ویلنٹائن ڈے منانے کی پلینگ کر رہے ہوتویقیناکوئی دوسراتمہاری بہن یابیٹی کے ساتھ ویلنٹائن ڈے منانے کی پلینگ کررہا ہوگا۔
اے اللہ ہمیں حضورﷺکے صدقے ہدایت کانور عطاء فرما۔آمین
*۔۔۔*۔۔۔*
(ویلنٹائن ڈ ے اور اسلام)
ویلنٹائن ڈے منانے کامطلب مشرک رومی اور عیسائیوں کی مشابہت اختیارکرناہے۔
اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا!
،، مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمِِ فَھُوْمَنْھَمْ،،(ترمذی)
ترجمہ:۔جوکسی قوم کی مشاہت اختیارکرتاہے وہ انہی میں سے ہے۔
لڑکے لڑکیوں کاآزادانہ ملاپ ،تحائف اور کارڈزکاتبادلہ اورغیراخلاقی حرکات کانتیجہ زنااوربداخلاقی کی صورت میں نکلتاہے جواس بات کااظہارہے کہ ہمیں مرداورعورت کے درمیان آزادانہ تعلق پرکوئی اعتراض نہیں ۔اہل مغرب کی طرح ہمیں اپنی بیٹیوں سے عفت مطلوب نہیں اور اپنے نوجوانوں سے پاک دامنی درکارنہیں ۔
قرآن کریم میں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کاارشادہے۔
ان الذین یحبون ان تشیع الفاحشۃ فی الذین امنوالھم عذاب الیم فی الدنیاوالاخرۃ و اللّٰہ یعلم وانتم لاتعلمون۔
(سورۃ النور:۱۹)
ترجمہ:۔ارشادباری تعالیٰ ہے :اور جولوگ اس بات کوپسندکرتے ہیں کہ اہل ایمان میں بے حیائی پھیلے ان کیلئے دنیااور آخرت میں درناک عذاب ہے۔(سورۃ النور:۱۹)
نبی کریمﷺنے جومعاشرہ قائم فرمایااس کی بنیادحیاء پررکھی مگراب لگتاہے کہ آپﷺکے امتی حیاء کے اس بوجھ کوزیادہ دیرتک اٹھانے کیلئے تیارنہیں ۔
نبی کریمﷺنے فرمایا.
:اِذَالَمْ تَسْتَحْی فَاصْنَعْ مَاشِءْتَ۔(مشکوٰۃ:۴۳۱)
ترجمہ:۔جب تم حیاء نہ کروتوجوتمہاراجی چاہے کرو۔
آج کشمیر فلسطین افغانستان اور عراق وغیرہ مسلمانوں کے خون سے لہورنگ ہیں ۔لیکن اہل وطن کی بے حسی کبھی بسنت کی زردی میں ڈھل جاتی ہیں اور کبھی ویلنٹائن ڈے کی سرخ آندھی بن کرچھاجاتی ہے۔
( اللّٰہ کیلئے)
غیرتِ ایمانی اور حُبِ رسولﷺ کاثبوت پیش کیجئے۔
اور ان غلط رسومات کونہ منانے کافیصلہ کیجئے کہیں ایسانہ ہوکہ ہم اللہ تعالیٰ کے غضبکاشکار ہوجائیں اور آئندہ نسلیں ان ایّام کوسوگ کے دن قراردینے پرمجبور ہوجائیں !
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کاارشادہے
یایھاالذین امنوالاتتخذواالیھودوالنصٰرٰی اولیاء بعضھم
اولیاء بعض ومن یتولھم منکم فانہ منھم ان اللّٰہ لایھدالقوم الظلمین۔ (سورۃ المائدۃ:۵۱)
ترجمہ:۔اے ایمان والو!یہودونصاری کودوست نہ بناو،ان میں سے بعض بعض کے دوست ہیں اور جوتم میں سے اُن سے دوستی اختیار کرے گاوہ اُن ہی میں سے ہوگا۔بے شک اللہ تعالیٰ ظالم قوم کوہدایت نہیں دیاکرتا
۔
3,100 total views, 2 views today