تحریر ؛۔فضل خالق خان
سوات میں مخصوص حالات کی تناظر اور دہشت گردی کے دوران پیداشدہ کشیدگی اور اس کے نتیجے میں فوجی اپریشن کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے بچے جو یتیم ہوکر گوناگوں مشکلات کے شکار ہیں، ان میں سے بیشتر کو یہاں مقامی سطح پر یتیموں کے کفالت کرنے والے اداروں ’’پرورش‘‘ اور خپل کورفاؤنڈیشن سمیت بعض افراد انفرادی طوپر چھت کا آسرا مہیا کرچکے ہیں جہاں پر ان کی تعلیم وتربیت بہتر انداز میں ہورہی ہے لیکن بہت سے بچے اب بھی ایسے ہیں جنہیں معاشرے کا مفید شہری بنانے اور سر پرہاتھ رکھنے کی ضرورت ہے ایسے میں صوبائی حکومت نے صوبے بھر میں ’’زمونگ کو ر ‘‘کا جو منصوبہ شروع کیا ہے اور جس کا افتتاح ان کی پچھلی حکومت میں 20نومبر2015 کو ہوا تھا اورجس میں یتیم بچوں کی کفالت کرنا مقصود ہے اس میں سوات کے ان متاثرہ بچوں کوبھی اولیت دینے کی ضرورت ہے، اس حوالے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے ایک اجلاس میں کہا ہے کہ صوبے کے 12 مختلف اضلاع سے 171 یتیم بچوں کو زمونگ کور پشاور میں جلد سے جلد شفٹ کیا جائے گا اور زمونگ کور پشاور میں ان یتیم بچوں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جائیں گی، خصوصاً ان کی تعلیم اور خوراک پر فوکس کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہاکہ پناگاہوں کی توسیع کے علاوہ زمونگ کور منصوبے کی بھی دوسرے اضلاع تک توسیع بہت جلد ممکن بنائی جائے گی جس میں سوات کو حالات کی تناظر میں اولیت دینے کی ضرورت ہے، اس حوالے سے پرورش آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر نعیم اللہ خان نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فی الوقت ان کے ادارے میں 290 بچے زیر کفالت ہیں، ان میں 100 بچیاں جبکہ 190 بچے ہیں جن کے والدین نہ ہونے کی وجہ سے ان کو معاشرے میں کسمپرسی کی حالت سے نکال کر پرورش ہوم میں زندگی کی بہترین سہولیات فراہم کرکے ان کی تعلیم وتربیت کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں یقیناًوہ مفید شہری بن کرملک وقوم کی ترقی کا باعث بنیں گے ، نعیم اللہ خان نے کہا کہ سوات کے ہزاروں یتیم بچوں کی کفالت چند اداروں کے ذریعے ممکن نہیں ہم اپنی مقدور بھر کوشش کررہے ہیں لیکن اس میں حکومت بھی اپنا حصہ ڈالے بلکہ زمونگ کور جیسے اداروں کے ذریعے ان بے سہارا بچوں کو اگر کندھا مل جائے تو اس سے بہتر کوئی بات نہیں ہوسکتی، منعقدہ اجلاس میں وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ زمونگ کور منصوبے پر صوبائی حکومت کام کر رہی ہے تاکہ اس کو ایک ادارے کی شکل دی جائے ، انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت یتیم اور بے سہارا لوگوں خصوصاً یتیم بچوں کیلئے تمام تر سہولیات ممکن بنائے گی،
انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں خپل کور فاؤنڈیشن سوات کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے ان خیالات کااظہار کیا جس میں وزیراطلاعات شوکت علی یوسفزئی، ایم این اے شاد محمد، صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر، ایس ایس یو کے ہیڈصاحبزادہ سعید،سیکرٹری سوشل ویلفیئر ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اسرارخان، ڈائریکٹر خپل کور فاؤنڈیشن سوات محمد علی شاہ، خپل کورفاؤنڈیشن کے دیگر اراکین اور انتظامی سیکرٹریوں نے شرکت کی ۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کو خپل کور فاؤنڈیشن سوات کے قیام، اس کے طریقہ کار اور سوات میں یتیم بچوں کی خدمات کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی، ڈائریکٹر خپل کور فاؤنڈیشن نے اجلاس کو بتایا کہ فاؤنڈیشن میں 3404 یتیم طلباء زیر تعلیم ہیں اور ادارہ ان میں مستحق یتیم بچوں کو دو ہزار روپے ماہانہ بھی دیتا ہے۔ اجلاس نے وزیراعلیٰ کو فاؤنڈیشن کے انتظامی ڈھانچہ کے بارے میں بریفینگ دی اور سوات میں 100 یتیم بچوں کیلئے خپل کور ویلج( گل کدہ سوات )کے مقام پر قیام کے بارے میں آگاہ کیا ، اجلاس کو بتایا گیا کہ خپل کور فاؤنڈیشن کو چترال، دیر اپر اور دیر لوئر میں بھی توسیع دی جائے گی، اجلاس نے حکومت سے خپل کور ویلج کے قیام اور ادارے کے دیگر فلاحی کاموں میں مدد کی اپیل کی،
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے خپل کور فاؤنڈیشن سوات کے حکام کواس فلاحی کام کی انجام دہی پر سراہااور کہاکہ تحریک انصاف کا وژن بھی ہے کہ کمزور اور بے سہار الوگوں کو اوپر لائے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت اس طرح کے فلاحی اداروں کیلئے ہر ممکن مدد کرے گی،یتیموں کی خدمت سے معاشرہ انصاف کی فراہمی کی طرف بڑھتا ہے اور اس میں آخرت کی کامیابی بھی ہے، انہوں نے کہاکہ خپل کور فاؤنڈیشن کے حکام کے ساتھ مل بیٹھ کر پشاور میں زمونگ کور منصوبے کو بھی مزید بہتر اور ایک ادارے کی طرز پر بنایا جائے گا، انہوں نے ڈائریکٹر خپل کور فاؤنڈیشن سوات کو اس طرح کے فلاحی کاموں پر بہت سراہا، وزیراعلیٰ نے عندیہ دیا کہ خپل کور ویلج فیزII کے سنگ بنیاد کیلئے وہ خود آئیں گے اور اپنے ہاتھوں سے اس کا افتتاح ممکن بنائیں گے، انہوں نے کہاکہ پناہ گاہوں کے ساتھ ساتھ زمونگ کور منصوبے کو بھی دیگر اضلاع تک توسیع دی جائے گی تاکہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی بے سہارا اور یتیم بچوں کو تعلیم اور صحت کے بہتر مواقع میسر آئیں،سوات میں پرورش اور خپل کور فاؤنڈیشن کی یتیموں کے لئے خدمات مثالی ہیں ان کے علاوہ بعض لوگ انفرادی طورپر بھی والی وارث نہ رکھنے والے افراد کی مالی معاؤنت کا کام سنبھالے ہوئے ہیں صورت حال کی تناظر میں پرورش ہوم کے ڈائریکٹر نعیم اللہ نے اپنی بات کو مزید بڑھاتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت پرورش ہوم، خپل کور فاؤنڈیشن اور انفرادی طوپر فلاح کے کام کرنے والوں کی خود سرپرستی کرتے ہوئے زمونگ کو ر جیسے منصوبوں کے ذریعے ان تمام اداروں اور انفرادی کام کرنے والوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کردے تو اس کے یقیناًبہتر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
فضل خالق خان
2,088 total views, 2 views today