بریکوٹ(ریاض احمدسے)تاریخ میں پہلی مرتبہ سوات کے پھلوں کی قیمتوں میں حددرجہ کمی کے باعث پھلوں سے وابستہ کاروباری حضرات دیوالیہ ہونے لگے۔زمینداروں اور بیوپاریوں نے باغات میں تیار پھلوں کو چھوڑ دئیے۔تحصیل بریکوٹ کا علاقہ کوٹہ زمینداروں اور بیوپاریوں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔مخدوش صورتحال ا،سیلاب اور زلزلوں کے بعد سواتی عوام ایک بار پھر بدحالی کا شکار،پھلوں کو منڈی تک پہنچانے میں آمدن کم اور اخراجات زیادہ ہیں حکومت فوری طور پر پھلوں کے فروخت کے لئے ہمساہ ممالک کے بارڈرز کھل دیں تاکہ سواتی عوام اس بحران سے نکل سکیں۔ان خیالات کا اظہار باغات کے مالکان،بیوپاری اور منڈی مالکان نے مشترکہ طور پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد سلیم خان،فارم سروسز تحصیل بریکوٹ صدر طاہر خان،حاجی تلاوت خان،ایوب باچہ،ناظم ارشد خان،محمود خان،اقبال خان دولت خیل،فریدون خان،امانی روم باچہ،مہتاب خان،کاکی خان،ارشد خان خانکوری کے علاوہ دیگر نے کہا کہ علاقے کے تقریباً 75فی صد آبادی کا زراعت پر انحصار ہے۔سارا سال یہاں کے زمیندار اور بیوپاری حضرات باغات میں محنت کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے بھال بچوں کے لئے رزق حال اور باعزت روزی کما سکیں۔ان باغات کی وجہ سے علاقے کے علاوہ صوبے کے مختلف اضلاع سے ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کو روزگار میسر ہے مگر امسال پھلوں کی قیمتوں میں 200فی صد کمی کے باعث یہاں کے زمیندار اور دیگر وابستہ لوگ سخت اضطراب کا شکارہیں۔ موجودہ بحران پر قابو پانے کے لئے حکومت فوری طور پر ایکسپورٹ کا بندوبست کرکے چمن،وا ہگہ بارڈر اور طور خم کے بارڈرز کو فوری طور کھل کر پھلوں کے باغات کو تباہی سے بچائیں،
حکومت کے اس اقدام سے ایک طرف زمینداروں اور بیوپاری حضرات اربوں روپے کے نقصان سے بچ جائیں گے جبکہ دوسری طرف ملک کو کھربوں روپے کا زرمبادلہ بھی حاصل ہوجائے گا۔اور ساتھ ہی ملک بھر میں اس وقت 700کے قریب پراسسنگ پلانٹ انڈسٹریاں موجود ہیں کو حکومتی سطح پر سبسڈی دے کر سوات سمیت ڈویژن بھرکے پھل پراسسنگ پلانٹ انڈسٹری منتقل کرنے کا بندوبست کیا جائے۔اس وقت مارکیٹ میں شپتالو کاٹن کی قیمت تقریباً 80روپے ہے جبکہ اس پر مزدور،کاٹن۔ٹرانسپورٹ وغیرہ کا خرچہ 150روپے ہے۔زمیندار اور بیوپاری مزید اپنے پھلوں کو منڈی تک پہنچانے کے لئے سکت نہیں رکھتے اور باغات میں مختلف اقسام کے پھل جن میں شپتالو،خوبانی اور الوچہ درختوں میں چھوڑ دئیے گئے ہیں۔حکومت نے اگر اس نازک صورت پر قابو نہ پایا تو علاقے لوگ معاشی بدحالی کے ساتھ ساتھ بدامنی کا بھی شکارہ ہوں گے جوکہ سواتی عوام میں مزید سکت نہیں کہ وہ یہ صورتحال برداشت کرسکیں۔انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا،وزیر زراعت،وزیر معدنیات،وزیر مواصلات اور متعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ سوات کے قیمتی پھلوں کو ضائع ہونے اور یہاں کے لوگوں کو ابتر معاشی صورت حال سے نکالنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔
2,687 total views, 2 views today