شائستہ اقبال
بی ایس اردو،جہانزیب کالج
“اپنی مدد آپ “یہ ایک ایسا مقولہ ہے جو ہر کسی نے سنا ہوگا اس کا مطلب ہے کہ اپنا کام خود کرنا دوسروں پر انحصار نہ کرنا کسی کا محتاج نہ ہونا۔یہ وہ اصول ہے جس کی بنیاد پر انسان ترقی کی تمام منازل بخوبی طے کر سکتا ہے دراصل یہ ایک احساس ذمداری ہے جواگر ایک قوم میں ہو تو وہ بہترین قوم بن سکتی ہے۔
مجموعی یا انفرادی طور پر اگر ایک قوم ملک و ملت کے لئے خود کام نہیں کرتی اور دوسروں کے امداد کے منتظر ہوتی ہے تو وہ قوم غلام قوم بن جاتی ہے ۔اور ناکامی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔
اقبال کا مشہور شعر ہے کہ:
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندےسے خود پوچھے بتا تری رضا کیا ہے
اب اگر یہی قانون میں پاکستانی قوم پر لاگو کرتی ہوں تو مجھے اس مشہور مقولے سے اختلاف ہے کیونکہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں پر نہ انسان اپنی مدد کرسکتاہے اور نہ ہی دوسروں کے رحم و کرم پر رہ سکتا ہے ۔
ہمارے تعلیمی نظام کو ہی لیجئے تعلیم سے عوام میں شعور اجاگر ہوجاتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ تعلیم کے بغیر کسی بھی قوم کا ترقی کرنا ناممکن امر ہے ۔اس نقطے کو مدنظر رکھتے ہوئے بندہ اپنی قابلیت کے بنا پر اعلی تعلیم حاصل کر کے ڈاکٹر یا انجنیئر بن جاتا ہے۔پھر اصل مسئلہ یہیں سے شروع ہو جاتاہے کہ تعلیم تو مکمل کرلی اب نوکری کے لئے ٹھوکریں شروع ہو جائیں گی پھر جب بندہ پاکستان سے مایوس ہو جاتاہے تو باہر ملک کا رخ کرتاہے جہاں پر تعلیم یافتہ لوگ ڈرائیونگ اور مزدوری کرکے اپنا گزارا کر لیتے ہیں۔
یہاں پر میرا سوال یہ ہے کہ اگر تعلیم سے اگاہی حاصل کر کے انسان کو اپنے ہی ملک میں ملازمت نہ ملے تو یہاں پر کسے اپنی مدد آپ کی جائے؟
پاکستان کے حکمران اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے درمیان اختلافات(جو ان کا روز کا معمول ہے )اس حد تک بڑھ گئے ہیں کہ ان اختلافات میں عوام کہیں دب کر رہ گئے ہیں ۔
اب سرکاری ملازمت کو ہی دیکھ لیں کہ بااختیار لوگ خانہ پوری کے لیے ٹیسٹ تو تیار کرتے ہیں لیکن وہ پہلے ہی سے نا اہلوں کے ہاتھوں فروخت کر دیا جاتا ہے ۔
یہ پاکستان کا سب سے بڑا المیہ ہے جس سے غریب عوام کا استحصال کے ساتھ ساتھ با اختیار لوگ اپنے ایمان کو بھی فروخت کر دیتے ہیں ۔
یہاں پر بھی یہ سوال آجاتا ہے کہ بندہ اپنی مدد آپ کیسے کریں؟کیا وہ بھی کرپٹ لوگوں کی طرح رشوت دے کر یہ نوکری حاصل کرے؟
جب بندہ مجبور ہو جائے تو وہ رشوت دے کر اپنی مدد آپ کرتے ہیں چاہیے پھر اس بندے کی ضمیر اس کو اجازت دے یا نہ دے لیکن ایک مرتبہ پھر سے میرا یہ سوال ہے کہ اگر بندہ اس نوکری کا اہل ہو اور اس کے پاس رشوت کے لیے پیسے نہ ہو تو وہ کیسے اپنی مدد آپ کر سکتا ہے؟
اس سوال کا جواب شاید ہی کسی کے پاس ہو بہت سوچ بچار کے بعد اس سوال کا جواب یہ ہو سکتاہے کہ غریب بندہ مجبوری کے تحت ڈکیتی چوری اور دیگر جرائم میں ملوث ہو کر اپنی مدد آپ کر سکتا ہے ۔
4,772 total views, 4 views today