تحریر ؛۔ خورشید علی
سوات کے حسین وادیوں کے ہر پہاڑ پر ایک نہ ایک خوبصورت جھیل ہوتا ہے، پہاڑوں کے دامن سے گرتے ابشاروں کے اوپر چھوٹابڑا جھیل سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ ضرور کرتاہے، ان حسین جھیلوں کی پانی ابشاروں، ندی نالیوں اور گھاٹیوں میں بہہ کردریائے سوات کیساتھ جا ملتا ہے۔
سوات کے وادی کالام میں بھی ایک ایسا ہی جھیل ہے جو جون کے جھلسا دینے والی گرمی میں بھی ادھا برف سے ڈھکا ہوا ہے، جھیل کنارے ٹھنڈی ہوائوں میں سیاح ایسا محسوس کرتےہیں کہ ابھی جنوری کا یخ بستہ ہوائیں چل رہی ہوں ۔ چاروں طرف برف سے ڈھکے پہاڑوں کے بیچوں بیچ اندراب جھیل سیاحوں پر سحر طاری کردیتا ہے۔
اندراب جھیل سوات کے وادی کالام سے تقریبا سات گھنٹوں کی مسافت پر گیارہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ کالام سے اگر اپ اندراب جھیل جانا چاہے تو اپ کو فوربائی فور گاڑی انکہر کی وادی تک لے جائے گی ، کالام سے انکر کی وادی تقریبا 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ، انکر سے سیاح پیدل سفر کرنا شروع کردیتے ہیں اور تقریبا 6 گھنٹے پیدل سفر کرنے کے بعد جھیل تک پہنچ جاتے ہیں۔
سوات ہائی کنگ کلب کے ممبر عمران ہدایت کہتے ہیں کہ اندراب جھیل سیاحوں کیلئے جنت سے کم نہیں ہے”اناکر وادی سے جوں ہی پیدل سفر شروع ہو جاتا ہے تو راستے میں خوبصورت ابشاریں، نیلا پانی اور جگہ جگہ گلیشئر اتے ہیں جو دلوں کو اگے بڑھنے سے روک لیتا ہے، لیکن ایک پہاڑی سے جب دوسری پہاڑی تک سفر مکمل ہوجاتاہے تو وہاں ایک اور حسین نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے ”
اندراب جھیل جانے والے پہاڑی راستہ پر جگہ جگہ حسین وشاداب چراہ گاہیں بھی اتے ہیں، ان چراہ گاہوں میں گائے ، بھیڑ بکریاں اور گھوڑے جگہ جگہ گھاس چراتے ہیں ۔ سیاح کچھ دیر ان کو دیکھ کر اور اپنی موبائل میں تصویریں کھینچنے کے بعد دوبارہ سفر کااغاز شروع کرتے ہیں، کچھ سیاح حسین مقام پر رک جاتے ہیں ٹینٹ لگاتے ہیں اور رات وہی بسر کرلیتے ہیں۔
اندراب جھیل جانے والے سیاح اپنے ساتھ کھانے پینے اور چند ادویات ضرور رکھیں ، کیونکہ اناکر وادی کے بعد جھیل تک نہ تو کوئی ابادی ہے اور نہ کھانے پینے کے چیزیں ملتی ہے۔ سوات ہائی کنگ کلب کے ممبر کا کہنا ہے کہ وادی سے لیکر جھیل تک چھ گھنٹوں تک سفر میں اپ کو کھانے پینے کی اشیانہیں ملینگے، انہوں نے کہا کہ سیاح اور ہائی کنگ کرنے والے شوقین اندراب جھیل جانے سے پہلے اپنے ساتھ کھانے پینے ، چند ضروری ادویات، ٹینٹ ، بارش سے بچنے کیلئے چھتری اوردیگر ضروری سامان ضرور ساتھ لیں ۔
گیارہ ہزار فٹ بلندی پر واقع اس جھیل تک پہنچنے کیلئے سیاحوں کو بڑے بڑے گلیشیئرز سے گزر کر جانا پڑتا ہے، یہ گلیشئرز دس فٹ سے لیکر پچیس فٹ تک گہرے ہوتے ہیں ۔ پہلے بار سفر کرنے والے سیاحوں کو ان گلیشئر پر گزرنا خاصا مشکل ہوتا ہے، لیکن جوں ہی سفر مکمل ہوتا ہے اور جھیل کا نظارہ انکھوں کے سامنے پڑتاہے تو پھر نہ تو تھکاوٹ ہوتی ہے اور نہ ہی اپنے اس کٹھن سفر پر پشیمانی ، بس ایک جنت ساسماں نظر اتاہے، جھیل جون کی تپتی گرمی میں بھی ادھی برف سے ڈھکی ہے اور جوں پانی نظر ارہی ہوتی ہے وہ نیلے اسمان کی طرح ہوتی ہے۔ جھیل کنارے خوبصورت کلیاں اس منظر کو مزید حسین اور پرکشش بنا دیتا ہے ۔
سوات سمیت صوبہ خیبرپختونخوا کے مختلف جھیلوں کا سفر کرنے والے سوات کے سینئر صحافی و کالم نگار امجد علی صحاب کہتے ہیں کہ سوات میں تقریبا 145 سے زائد جھیلیں ہے جو سوات کے مختلف پہاڑیوں پر واقع ہے”اب تک میں نے تقریبا 28 جھلیں دیکھیں ہیں ، جس میں مجھے سب سے خوبصورت جھیل شیطان گوٹ لگی ہے، یہ جھیل کنڈول جھیل کے دوگنی برابر ہے،اور اس تک پہنچنے کیلئے تین دن درکار ہوتے ہیں،اس جھیل کے درمیان میں ایک پہاڑی ہے جو اس کو دو حصوں میں تقسیم کردیتی ہے اور یہی اس کی منفرد خوبصورتی ہے”
امجد علی صحاب نے کہتے ہیں ان جھیلوں تک جانے والے سیاح اپنے ساتھ خشک میوے بھی ساتھ لیکر جائیں تاکہ دوران سفر اس سے اپنے بھوک مٹاتے رہیں اور سفر بھی جاری رکھ سکیں ۔
سوات ہائی کنگ کلب کے ممبر عمران ہدایت کہتے ہیں اندراب جھیل کاسفرکرنے کے بعد اب میری دلی خواہش ہے کہ سوات کے تمام جھیلوں کو دیکھوں یہی زندگی اور زندگی کی خوبصورتی ہے۔
2,367 total views, 2 views today