شانگلہ(سوات نیوز) شانگلہ سے تعلق رکھنے پشتو زبان کے مشہور شاعر اور شانگلہ میں پشتو شعر و ادب جگمگاتا نام نقیب احمد فطرت سرطان کے باعث دنیا فانی سے کوچ کرگئے
نقیب احمد فطرت کو شانگلہ میں پشتو شعر و ادب کا “سرخیل” تصور کیاجاتا ہے اور گزشتہ کئی دھائیوں سے شانگلہ میں پشتو شعر و ادب کا بے لوث خدمت کررہے تھے ،مرحوم کی نماز جنازہ گزشتہ روز ان کے علاقہ کوٹکے میں ادا کی گئی مگر افسوس کیساتھ ان کے جنازے میں سیاسی افراد موجود نہیں تھے اور ادب سے تعلق رکھنے والے افراد کی شرکت بھی نہ ہونے کی برابر تھی ،اسی حوالے سے شانگلہ میں گزشتہ تین دھائیوں سے فعال ادبی تنظیم حافظ الپورئ پشتو ادبی ٹولنہ کے صدر فضل رحیم لوہار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عظیم شاعر اور ہمارا قیمتی اثاثہ تھے ، شانگلہ کے ادبی فضا میں ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائیگی ، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی نماز جنازہ میں سیاسی رہنماوں کی غیر موجودگی سے دنیا کو غلط تاثر دیا گیا؟ ، اسی طرح حافظ الپورئ پشتو ادبی ٹولنہ کے پریس سیکرٹری وحیداللہ قرار نے کہا کہ شانگلہ کے ادبی تاریخ میں فطرت کا نام سنہری الفاظ سے لکھا جائیگا اور ان کے خدمات ناقابل فراموش ہیں انہوں نے کہا ہم نقیب احمد فطرت کے وفات شانگلہ میں پشتو شعر و ادب کے دنیا کے لئے بڑا نقصان سمجھتے ہیں ان کی گزر جانے سے جو خلا پیدا ہوگیا ہے وہ کبھی پورا نہیں ہوسکے گا،انہوں نے کہا کہ ہم ان کے خاندان کیساتھ اس دکھ میں برابر شریک ہیں اور ان کے لئے دعاگو ہیں ۔
1,440 total views, 2 views today