سوات(سوات نیوز)سوات کی قیمتی زمینوں پر ایکسپریس وے چکدرہ ٹو فتح پور کی تعمیرکسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔15 مارچ تک منصوبہ زرعی زمینوں سے منسوخ کرنے اور دریائے سوات کے کنارے تعمیر کرنے کیلئے ڈیڈلائن بصورت دیگروزیراعلی کے رہائش گاہ کے سامنے احتجاج کرینگے۔سوات قومی جرگہ کی پریس کانفرنس۔
تفصیلات کے مطابق سوات قومی جرگہ نے صدر ذاہد خان حاجی صاحب کے سربراہی میں کبل پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوات کی قیمتی اور زرعی زمینوں پر سوات ایکسپریس وے کی تعمیر کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔حکومت زرعی زمینوں کے بجائے دریائے سوات کے کنارے ایکسپریس وے تعمیر کرکے مالکان کو کمرشل ریٹ کے مطابق معاوضہ اد کریں۔زرعی زمینوں پرایکسپریس وے تعمیر کرنے کا منصوبہ ہنگامی بنیادوں پر ملتوی کرکے عوام کو ریلیف فراہم کریں اگر15 مارچ تک منصوبہ نہیں روک سکا تو اس کے بعد وزیراعلی کے رہائش گاہ کے سامنے احتجاجی دھرنا دینگے۔جس کی ساری ذمہ داری ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔سوات قومی جرگہ کے مشران حاجی ذاہد خان،ملک ریاض اور دیگر نے پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوات کے عوام نے پہلے سے ملک کی خاطر بے لازوال قربانیاں دی ہیں۔تحصیل کبل،تحصیل مٹہ اور تحصیل خوازہ خیلہ کے اراضیات انتہائی کم اورمختصر ہے۔سوات اور خاصکر تحصیل کبل کے عوام نے پہلے سے ائیرپورٹ،ایف سی کیمپ،فوجی چھاونی کیلئے قیمتی اراضیات دی ہیں۔مذید اراضیات دینے کیلئے کسی صورت تیار نہیں ہے۔کیونکہ حکومت عوام سے زرعی زمین لینا چاہتے ہیں اور زمین کے بدلے مناسب معاوضے نہیں دیتے۔سوات قومی جرگہ نے پریس کانفرنس کرکے کہا ہے کہ معاوضہ کی رقم من مانے طریقے سے مختص کی گئی ہے۔جو کہ زمینوں کے مالکان کے ساتھ مذاق ہے۔انہوں نے مذید کہا کہ سال 2010 کے سیلاب نے کافی قیمتی زمینوں کو نقصان پہنچایا گیاہے جوکہ دریائے سوات میں شامل ہوگئی ہے حکومت کو چائیے کہ ایکسپریس وے دریائے سوات کے کنارے وہی سیلاب زدہ اراضیات پر تعمیر کرنے کا منصوبہ بنائے اور اس کے اردگرد سوات کے عوام کو ہوٹلز اور دیگرکاروبار وغیرہ کی بھی اجازت دی جائے تاکہ عوام اور سوات کو فائدہ حاصل ہوسکے۔جس سے سوات کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوگا اور دیگر قیمتی اراضیات کو سیلاب سے بھی محفوظ ہوجائیگی۔سوات قومی جرگہ کا کہنا ہے کہ حکومت انہیں موجودہ قیمت کے تحت معاوضے کی رقم نہیں دے رہی ہےاور جس زمینوں پر حکومت ایکسپریس وے تعمیر کرناچاہتے ہے تو وہ زمین زرعی اور قیمتی اراضیات ہے۔حکومت کی طرف سے جو معاوضہ مقرر کیا ہے وہ معاوضہ زمین مالکان کو قابل قبول نہیں ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان،وزیراعلی محمود خان،وفاقی وزیر مراد سعید اور مرکزی محکمہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے۔اگر حکومت نے مطالبات تسلیم نہیں کی تو پھر احتجاج اور مظاہرے شروع کرینگے سب سے پہلے پندرہ مارچ کو وزیراعلی محمود خان کے رہائشگاہ کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرینگے۔
760 total views, 2 views today