پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (ورکرز )خیبر پختونخوا نے ذرائع ابلاغ پر پابندیاں لاگو کرنے کے لیے مجوزہ قانون پاکستان میڈیا اتھارٹی بل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے نہ صرف آ آزادی صحافت کے منافی بلکہ آئین پاکستان میں درج اور بین الاقوامی طور پر مسلمہ بنیادی انسانی حقوق کے بھی منافی قرار دیا ھے ۔ پی ایف یو جے ( ورکرز) نے حکومت سے اس مجوزہ قانون کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیاہے بصورت دیگر خیبرپختونخوا کے صحافی اور ذرائع ابلاغ سے منسلک تمام ورکرز اس کالے قانون کے خلاف احتجاج میں بھر پور حصہ لینگے ۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس( ورکرز )خیبر پختونخوا کے سرکردہ رھنماوں کے پشاور میں منعقد ھونے والے اجلاس میں اس مجوزہ قانون کے خلاف ملک بھر کے صحافیوں اور صحافتی اداروں سے یک نکاتی ایجنڈے پر متحد ھونے اور ایک مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنے کی بھی اپیل کی گٸ ۔
اجلاس میں پیبایف یو جے (ورکرز) کے مرکزی سینئر نائب صدر شمیم شاھد اور دوسرے رہنماوں سیف الاسلام سیفی ، کاشف الدین سید۔خھاب الدین ۔ محمد داؤد ،ثمین جان،عزیز بنیری ، فرید اللہ خان، گوھر علی اور دیگر نے شرکت کی جبکہ مرکزی فنانس سیکرٹری ضیاء الحق نے کابل افغانستان اور مجلس عاملہ کے رکن شہزاد عالم نے بزریعہ انٹرنیٹ اجلاس میں مجوزہ کالے قانون کے خلاف ھر قسم کی مزاحمت اور مخالفت کرنے کی توثیق کی ھے ۔
اجلاس سے پشاور پریس کلب اور خیبر یونین آف جرنلسٹس کے سابق صدر ۔ ساؤتھ ایشیا فری میڈیا ایسوسی ایشن کے علاقائی سربراہ شمیم شاہد نے خطاب کرتے ھوئے پاکستان میڈیاڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)کے نام سے مجوزہ قانون کو مسترد کرتے ھوئے کہا کہ مذکورہ مجوزہ قانون نہ صرف ذرائع ابلاغ کی آزادی کےخلاف ھے بلکہ یہ آئین پاکستان کے بنیادی انسانی قوانین کی مکمل طور پر نفی بھی کرتا ھے ۔ شمیم شاھد نے کہا کہ اس قانون کے آنے نہ صرف ذرائع ابلاغ اور مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں سے منسلک لوگوں کی آزادی تحریر اور آزادی تقریر کے بنیادی حق سے محروم ھو جائینگے بلکہ اس سے عام لوگ بھی سیاسی اور سماجی طور پر گونگے اور بہرے ھو جاینگے۔
شمیم شاھد نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت پاکستان کے ہر شہری کو تحریر و تقریر کی آزادی حاصل ہے مگر مجوزہ قانون کیھ منظوری کے بعد آیئن کا آرٹیکل 19 بالکل عضو معطل بن جائے گااور اس اقدام سے نہ صرف ذرائع ابلاغ اور اس سے منسلک ہزاروں کارکن صحافیوں، تمام تر سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں سے منسلک کارکنوں بلکہ ملک بھر کے کروڑوں عوام کی آزادی تحریر اور تقریر کا حق بھی سلب ہوجائے گا انہوں نے ملک بھر کی تمام سیاسی جماعتوں، ممبران پارلیمان، وکلاء، اساتذہ ،طلباء، مزدوروں، اور سرکاری و نیم سرکاری اداروں سے منسلک ملازمین کی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس مجوزہ قانون کو مسترد کردے اور حکومت کے اس مذموم منصوبے کو نکام بنانے کے لئے متحد ہو جائینگے ۔
شمیم شاھد نے ایک بار پھر ملک بھر کے صحافیوں ۔ صحافیوں کے تنظیموں اور ذرائع ابلاغ سے منسلک تمام کارکنوں کو اس مجوزہ قانون کے خلاف یک نکاتی ایجنڈا پر متحد ھونے کی اپیل کی ھے ۔
590 total views, 2 views today