وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں پابندیوں سے انسانی بحران اور افراتفری پیدا ہونے کا خدشہ ہے،تین لاکھ افغان فوج نے بغیر لڑے ہتھیار ڈال دیئے،طالبان کو وقت دیا جائے، افغانستان کے ہمسائے جامع حکومت کے حامی ہیں، افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کے لئے ایک تجارتی گزر گاہ ہے۔
پیر کو مڈل ایسٹ آئی کو خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا کو افغانستان کے ساتھ بات چیت کرنا چاہئے۔انہیں پابندیاں لگا کر مجبور کریں گے تو وہ مزاحمت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 2008میں امریکی قیادت کو بتا دیا تھا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ۔
افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا اور طالبان کی پیش قدمی کے بعد ہم افراتفری اور روس اور برطانیہ کے افغانستان سے نکلنے کے بعد کی طرح خانہ جنگی کی توقع کررہے تھے لیکن تین لاکھ افغان فوج نے بغیر لڑے ہتھیار ڈال دیئے۔افغانستان میں حکومت صرف شہری علاقوں تک تھی دیہی علاقوں میں طالبان کو مقبولیت حاصل تھی۔
امریکی انخلا کے بعد کی صورتحال سے ثابت ہوا کہ کٹھ پتلی اور کرپٹ حکومت کے لئے کوئی نہیں لڑتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں اقتصادی تعاون کا فروغ چاہتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر سے میری بات نہیں ہوئی تاہم وزیرخارجہ کی امریکی ہم منصب اور دیگر سطح پر ہم رابطے میں ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں مکمل طور پر نسل پرست حکومت قائم ہے، دنیا کو بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہئے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیا جائے۔
712 total views, 2 views today