محکمہ وائلڈ لائف خیبر پختونخوا کی شعور بیداری مہم نے مالاکنڈ کے وقاص کے پرندوں کے شکار کے حوالے سے نقطہ نظر کو مکمل طور پر تبدیل کردیا ہے،پرندوں کے شکار کو چھوڑ کراب وہ اپنے ساتھیوں اورعلاقے کے دیگر شکاریوں کو علاقے میں پرندوں کے شکار سے باز رہنے کی تلقین کرتا ہے، محمد وقاص اب اپنے گائوں کی فطرت سے محبت کرنے والوں کی 23رکنی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں، یہ ٹیم ماحول ، زراعت اورحیاتیاتی تنوع پر پرندوں کے شکار کے نتائج کے بارے میں شعور بیدار کرنے کیلئے علاقے میں گشت کرتی ہے۔خیبر پختونخوا کے خوبصورت علاقہ مالاکنڈ کے ڈیری اللہ ڈنڈگائوں کا نوجوان لڑکا محمد وقاص قریبی پہاڑوں میں خوبصورت پرندوں کے شکار میں اپنا وقت گزارتا تھا۔
اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ شکار میرا پسندیدہ کھیل تھا، گائوں کے بیشتر نوجوانوں کی طرح انہوں نے بھی اپنی شکاری بندوق اپنے پاس رکھی تھی تاکہ وہ گائوں کے دیگر بچوں کی طرح پرندوں کا شکار کر سکیں،وہ روزانہ کی بنیاد پر 20سے 30پرندوں کا شکار کرتا۔انہوں نے کہا کہ ہم یہاں تک کہ پرندوں کے گھونسلے بھی تباہ کردیتے ہیں اور پرندوں کا شکار کرکے خوب لطف اندوز ہوتے ہیں جبکہ پرندوں کے بچوں کو اپنے گھر لاتے ہیں جو زیادہ تر دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔
وقاص نے کہا کہ ہمارے گائوں میں پرندوں کا شکار کر نا یہاں کی روایات میں تبدیل ہوچکا ہے لیکن کوئی بھی ہمیں پرندوں کا شکار کرنے سے روکنے والا نہیں بلکہ ان کی شکار کی منفی اثرات سے آگاہی والا بھی کوئی نہیں۔ خیبر پختونخوا کے ضلع مالاکنڈ میں واقع ڈیری اللہ ڈنڈگائوں کا ایک چھوٹا لڑکا محمد وقاص پرندوں کو مارنے میں اپنے فرصت کا وقت گزارتا تھا تاہم انہوں نے پرندوں کی شکار کو چھوڑ کراب وہ اپنے ساتھیوں کو علاقے میں پرندوں کی شکار سے باز رہنے کی تلقین کرتا ہے۔وقاص نے کہا کہ ہم اپنے گاوں کے مختلف حصوں کے دورے کا انتظام کرتے ہیں جن میں حجرہ بھی شامل ہیں تاکہ علاقے کے عوام اور خاص طور پر اپنے ساتھیوں کوحیاتیاتی تنوع اورہرجاندار کی اہمیت سے آگاہی فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم ایک لڑکے کو ہاتھ میں شکاری بندوق لئے دیکھتے ہیں تو ہم اسے سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ پرندوں کے نقصان سے فطرت کو نقصان ہوتا ہے۔ اسی گاوں کے دسویں جماعت کے طالب علم اور وقاص کے ٹیم ممبرضابطہ خان نے بتایا کہ ہماری تمام ٹیم ممبر زکی کوشش ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے شکاری بندوق کو دوگنی قیمت پرخرید یں تاکہ علاقہ میں پرندوں کا شکار کی حوصلہ شکنی ہو سکےں۔ ضابطہ خان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ہم ساتھی دیہاتیوں کو شکار سے باز رکھنے پر راضی کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن بعض معاملات میں شکاریوں کی جانب سے انکار کی صورت بھی سامنے آتی ہے تاہم علاقے میں پرندوں کی شکار سے شکاریوں کو باز رکھنے کیلئے ہماری آگاہی مہم جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم ایک لڑکے کو ہاتھ میں شکاری بندوق لئے دیکھتے ہیں تو ہم اسے سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ پرندوں کے نقصان سے فطرت کو نقصان ہوتا ہے۔ اسی گاوں کے دسویں جماعت کے طالب علم اور وقاص کے ٹیم ممبرضابطہ خان نے بتایا کہ ہماری تمام ٹیم ممبر زکی کوشش ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے شکاری بندوق کو دوگنی قیمت پرخرید یں تاکہ علاقہ میں پرندوں کا شکار کی حوصلہ شکنی ہو سکےں۔ ضابطہ خان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ہم ساتھی دیہاتیوں کو شکار سے باز رکھنے پر راضی کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن بعض معاملات میں شکاریوں کی جانب سے انکار کی صورت بھی سامنے آتی ہے تاہم علاقے میں پرندوں کی شکار سے شکاریوں کو باز رکھنے کیلئے ہماری آگاہی مہم جاری ہے۔
ملاکنڈ ضلع کے تھانہ گائوں سے تعلق رکھنے والے ارشاد اقبال نے کہا کہ پہاڑی ٹریکنگ اور شکار میرا جنون ہے اس کے بغیر میں نہیں رہ سکتا۔ارشاد کا کہنا تھا کہ شکار اور حفاظت کیلئے اسلحہ رکھنا ہمارے خطے میں معمول کی بات ہے اوریہ تاریخ صدیوں سے چل رہی ہے اور یہ میرے لئے نقصان دہ نہیں ہے۔ضابطہ خان نے دعوی کیاکہ کچھ رکاوٹوں کے باوجود ہماری کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہو رہی ہیں کیونکہ علاقہ کی اکثریت پرندوں کا شکار ترک کرنے پر رضی ہے جبکہ حیاتیاتی تنوع کے ٹیم ممبرزکے طور پر بھی کام کررہے ہیں۔
وائلڈ لائف خیبر پختونخوا کے چیف کنزرویٹر سید مبارک علی شاہ نے کہا ہے کہ سرسبز جنگلات ،حسین وادیوں ،دریائوں ،ندی نالوں ،جھیلوں اور پہاڑوں کی سر زمین ہونے کی وجہ سے خیبر پختونخوا دوسرے صوبوں کے مقابلہ میں منفرد حیاتیاتی تنوع سے مالا مال خطہ ہے ،مار خور صوبے کی آمدنی کا بڑا ذریعہ بن چکے ہیں اورانکے شکار سے لاکھوں ڈالرز کی آمدنی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں 98اقسام کے جانور465اقسام کے پرندے 65اقسام کے رینگنے والے جانور اور مختلف اقسام کے چھ ہزار پودے پائے جاتے ہیں جانوروں میں برفانی چیتا، گلدار چیتا ، مارخور، آئی بیکس ،مشک نافہ ہرن ،غزالی ہرن ،چنکارا ہرن ،بھورے وکالے ریچھ ،بھیڑیے اڑیال ،گورال پرندوں میں مرغ دان گیر، فیزنٹ، کلیج بیگر ،سیسی ،چکور ،بھورے و کالے تیتر اور تلورجبکہ آبی پرندوں میں مرغابیاں ،شاہین اور کونجیں شامل ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے صوبے بھر میں 164محفوظ پناہ گاہیں چھ نیشنل پارکس ،تین وائلڈ لائف پارکس ،سینک چوری ،تین وائلڈ لائف ریفیوجی پارکس 38پبلک گیم ریزرو 106کمیونٹی پرائیویٹ گیم ریزور اور8وائلڈ لائف پارک بنائے گئے ہیں ۔ جنگلی حیات کو بڑھتی آبادی جنگلات کی کٹائی اور غیر قانونی شکار کی وجہ سے بہت زیادہ خطرات لاحق ہیں تاہم جنگلی حیات کے تحفظ اور نسل کشی کیلئے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں ، جنگلی حیات اور مساکن کو تحفظ دینے کیلئے 13 ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے ۔
صوبے میں چیتوں کی تعداد 17 بھورے گورالوں کی تعداد 10 چنکارا ہرنوں کی تعداد 147 اوڑیالوں کی تعداد 93 ہرنوں کی تعداد 154 اور نیل گائے کی تعداد 28 ہے جبکہ مختلف اقسام کے پرندوں کی تعداد 2317 ہے ۔ برفانی چیتے خیبر پختونخوا میں چترال اور کوہستان میں پائے جاتے ہیں جوبرفانی پہاڑی سلسلوں میں10 سے18 ہزار فٹ تک کی بلندی پر پائے جاتے ہیں ۔ ماضی میں برفانی چیتوں کے بے تحاشا شکار بڑھتی آبادی اور مساکن کی تباہی سے برفانی چیتوں کی تعداد میں بہت کمی ہوئی جس سے اس کی نسل کے خاتمے کا اندیشہ لاحق ہو گیا، صوبائی حکومت نے برفانی چیتوں کے شکار پر مکمل پابندی لگا دی ہے جبکہ چترال میں ایک لاکھ20 ہزار ایکڑ رقبہ پر مشتمل چترال گول نیشنل پارک بنا یاگیاہے جس کی وجہ سے برفانی چیتوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے گلدار چیتے ہزارہ ڈویژن اور ملاکنڈ ڈویژن کے علاوہ کوہ سفید ،کوہ سلیمان اور وزیرستان میں پائے جاتے ہیں مرغ زرین سوات دیر چترال ہزارہ اور انڈس کوہستان میں صنوبر کے جنگلات کے بالائی علاقوں میں آٹھ ہزار فٹ کی بلندی تک پایا جاتا ہے ۔
مارخور خیبر پختونخوا میں مردان سوات دیر کوہستان چترال اور ڈیرہ اسماعیل خان کے پہاڑی علاقوں میں 3500 فٹ سے لیکر 12 ہزار فٹ تک کی بلندی پر پائے جاتے ہیں ۔ محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے ہر سال چار مار خور شکار کرنے کے لئے کھلی بولی کے ذریعے غیر ملکی شکاریوں کو پرمٹ جاری کئے جاتے ہیں ۔خیبرپختونخوا کے وزیر جنگلات و ماحولیات اور جنگلی حیات سید محمد اشتیاق ارمڑ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت جنگلی حیات کے شعبے کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے تاکہ ناصرف غیرقانونی شکار اور تجارت کا سدباب ممکن ہو بلکہ ماحولیاتی نظام میں خوبصورتی بھی بر قرار ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ قدرتی وسائل خوبصورت جنگلات اور قیمتی جنگلی حیات کا مسکن ہے،یہاں انتہائی قیمتی اور خوبصورت پرندے ہمارے مہمان ہوتے ہیں لہذا انہیں تکالیف نہیں دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پرندے وسطی ایشیا کے ممالک سے سردیوں کے موسم میں ہجرت کر کے یہاں پشاور کوہاٹ ڈی آئی خان اور بنوں جیسے علاقوں میں سکونت اختیار کرتے ہیں مگر گرمیوں کے موسم میں یہاں رہنا پسند نہیں کرتے اور واپس سرد ممالک کی جانب ہجرت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی شکار یا تجارت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے بلکہ مہمان پرندوں کو بھرپور تحفظ دیں گے تاکہ خیبرپختونخوا کے علاقوں میں مزید خوبصورتی میں اضافہ ہو سکے۔
878 total views, 2 views today