محمد نظام الدین خوازہ خیلہ
جب پٹرول کی قیمت بڑھانے کی سمری پر سمارٹ وزیراعظم دستخط کر رہا تھا تو کیا اس کا دل غریبوں کے ساتھ دھڑک رہا تھا یا ساری دنیا میں پٹرول مہنگا ہو رہا تھا تو ۔۔۔۔پھر تو تنخواہ اور سہولیات بھی ان ممالک کی دیا کرو جس کی مثالیں دیتے چلے ارہے ہو ۔ہمیں تو کچھ اتہ پتہ نہیں تھا بس اپ کہہ رہے تھے کہ تحریک انصاف نے عام عوام کو سب کا بتا دیا جیسا کہ جب پٹرول کی قیمتیں بڑھتی ہے تو وزیر اعظم چور ہو تا ہے یہ بھی اپ نے کیا تھا وزیر اعظم صاحب ۔اب ہم کیا سمجھے کے وزیر اعظم چور ہے یا سارے کا سارا کابینہ یا اس ملک کا سارا سسٹم ۔بجلی کی ریٹ کہا پر پہنچ گئے۔دالیں ۔چینی ۔اٹا اور دوائیں۔اپ نے تو وزیر اعظم صاحب نویں دن میں تبدلی کا وعدہ کیا تھا اب ساڑھے تین سال ہو گئے اپ صاحبان خود سوچ لیں کہ مہنگائی کہا سے کہاں پر پہنچ گئی ہے اور پتہ نہیں کہ اگے کیا ہونے کو جا ریا ہے ۔کیا کوئی ایک شے ہے جو عام ادمی کی زندگی سے تعلق رکھتا ہو اور سستی ہوئی ہو ۔اور ہمیں تو زیادہ ڈر اپ کے وزرا کے بیانات سے بھی لگنے لگتا ہے کوئی کہہ رہا ہے کہ دو سال آور مہنگائی ہو گی تو کوئی کہتا ہے کہ ادھا کھاو بات تو ٹھیک ہے ادھا کھائنگے لیکن پہلے ملے تو صحیح۔میں ایک عام شہری ہو اور مجھے اپ سے بڑھ کر پتہ ہے کہ غریب اس وقت کیسی زندگی گزار رہا ہے وہ کتنی ازمائشوں اور مصیبوں کا سامنا کر رہا ہے ۔خدرا غریب پر رحم کر اس مہنگائی کی جن کو قابو میں رکھ۔اکیلے عام عوام پر اس کا بوجھ مت رکھ ۔اگر واقعی اپ ریاست مدینہ بنانے کے سوچ رہے ہے تو پھر ایک مزدور اور وزیر مشیر کی تنخواہ اور مراعات کو ایک کرو ریاست مدینہ میں بڑھائ صرف اور صرف تقوی پر ہو کرتی تھی۔
512 total views, 2 views today