اسلام آباد (این این ائی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت نے عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈیز کی تیاری مکمل کر لی ہے، مہنگائی میں حالیہ اضافہ صرف پاکستان کا نہیں عالمی مسئلہ ہے، دنیا میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اور مہنگائی پاکستان سے کہیں زیادہ ہیں، عوام کو مارچ تک مہنگائی سے ریلیف ملنے کی توقع ہے، حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر جی ایس ٹی 17 فیصد سے کم کر کے بالترتیب 6.8 اور 10.3 فیصد کیا، خوردنی تیل کی قیمتوں میں چند روز کے اندر 45 سے 50 روپے فی لٹر کمی کریں گے، سندھ حکومت گندم فوری ریلیز کرے تاکہ سندھ میں آٹے کی قیمتوں میں کمی آئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ پوری دنیا میں مہنگائی کا ذکر ہو رہا ہے، دنیا بھر میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں چار سوالات سامنے رکھوں گا، مہنگائی کیوں ہوئی ؟، پچھلے سال غیر معمولی آفت کا سامنا کیا ، دنیا ایک دم سے بند ہوئی ، اشیاءکی فراہمی زیادہ تھی، استعمال کرنے والے کم ہو گئے، ہم نے ایسی حکمت عملی اختیار کی جسے دنیا بھر میں سراہا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی اپنائی، ہم نے توانائی، ایکسپورٹ انڈسٹری ، ادویات بنانے والی کمپنیاں اور دیگر سیکٹرز کھول دیئے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا میں کڑی پابندیاں لگیں، یورپی یونین، بھارت، چین اور دیگر ممالک متاثر ہوئے، نظام درہم برہم ہو گیا، جب دنیا معمول پر آئی تو اشیاءخوردونوش کی طلب بڑھی اور قلت ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ 12 ماہ پہلے ستمبر 2020ءسے لے کر ستمبر 2021ءکی نسبت دنیا میں مختلف اشیا کی قیمتوں پر جو اثر پڑا اس کی لسٹ آئی، دنیا میں کروڈ آئل میں 81.55 فیصد اضافہ ہوا جبکہ پاکستان میں 55.17 فیصد اضافہ ہوا، بین الاقوامی دنیا میں گیس کی قیمت میں 135 فیصد اضافہ ہوا جبکہ پاکستان کی ڈومیسٹک گیس کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت میں عالمی منڈی میں 53 فیصد جبکہ پاکستان میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔
اسد عمر نے امریکہ، چین اور بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں ریکارڈ مہنگائی ہوئی جہاں کبھی مہنگائی کی شرح کا اتنا تصور نہیں تھا۔اسد عمر نے ورلڈ بینک کے ڈیٹا کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 12ماہ کے دوران خام تیل کی قیمت 81.55 فیصد جبکہ پاکستان میں اسی عرصے میں 17.55 فیصد کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی اور گیس کی قیمتوں میں 135 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان میں قدرتی ذرائع سے حاصل ہونے والی گیس کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی جبکہ ایل این جی کی قیمت میں 64 فیصد اضافہ ہوا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ عالمی منڈی میں خوردنی تیل کی قیمت میں 48 فیصد جبکہ پاکستان میں 38 فیصد اضافہ ہوا، مقامی منڈی میں چینی کی قیمت میں 15 فیصد اور عالمی سطح پر 53 فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے بھارت کا حوالہ دیتےہوئے کہا کہ پاکستان کے مقابلے میں نئی دہلی میں پٹرول کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، اس کے علاوہ دیگر اشیا ضروریہ کی قیمتیں بھی بہت زیادہ ہیں۔
اسد عمر نے مہنگائی کا طوفان روکنے کے لئے اٹھائے جانے والے حکومتی اقدامات سے متعلق بتایا کہ گزشتہ برس نومبر میں پٹرول پر جی ایس ٹی 17 فیصد لگایا گیا اور ہماری پی ڈی ایل 30 روپے لیٹر تھی۔انہوں نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل پر جی ایس ٹی 17 فیصد سے کم کر کے بالترتیب 6.8 اور 10.3 فیصد کردیا گیا۔آٹے کی قیمت سے متعلق وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پنجاب اور سندھ ضرورت سے زائد پیداوار ہوتی ہے، اس وقت پنجاب اور سندھ کے اندر فروخت ہونے والے 20 کلو تھیلے پر 290 روپے کا فرق ہے۔
انہوں نے حکومت سندھ پر زور دیا کہ وہ گندم کی ریلیز کردے تاکہ سندھ میں آٹے کی قیمت میں نمایاں کمی آئے۔انہوں نے کہا کہ آئند چند روز میں ٹارگٹڈ سبسڈی کی تفصیلات سامنے ا ٓجائیں گی، اس ضمن میں ساری تیاری کرلی گئی ہے اور جلد ہی وزیر اعظم عمران خان اس کا اظہار کریں گے، نومبر کے آخر تک یہ ریلیف ملنا شروع ہوجائےگا۔اسد عمر نے ماہرین کا حوالہ دیا کہ وہ کہتے ہیں کہ مارچ میں اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی نظر آئے گی۔
436 total views, 2 views today