کیا بینک کی کمائی والے کے گھر کا کھانا حلال ہے؟ اگر نہیں تو ایسے کھانے کا کیا کیا جائے؟
3۔۔ اس میں یہ تفصیل ہے:
الف: اگر اس شخص کی آمدنی خالص حرام ہو یعنی صرف یہی بینک کی آمدنی ہو ، اور وہ ا پنی اس متعین حرا م آمدنی سے کھانا کھلائے یا ہدیہ دے تو جانتے بوجھتے ایسے شخص کا کھانا کھانا جائز نہیں ہے۔
ب: اگر اس شخص کی آمدنی خالص حرام ہو، لیکن وہ اپنی اس حرام آمدنی سے کھانا کھلانے کے بجائے کسی دوسرے شخص سے حلال رقم قرض لے کر کھانے کا انتظام کرے، یا مثلاً اسے حلال رقم کسی نے ہدیہ کی ہو اس سے کھانے کا انتظام کرے تو ایسا کھانا کھانا جائز ہے۔
ج: اگراس شخص کی آمدنی حلال بھی ہو اور حرام بھی ، اور دونوں آمدنی جدا جدا ہوں، تو ایسی صورت میں اگر وہ حرام آمدنی سے کھانا کھلائے تو اس کا کھانا ، کھانا جائز نہیں ہوگا، اور اگر حلال سے کھانا کھلائے تو پھر اس کاکھانا، کھانا جائز ہوگا۔
د: اگراس شخص کی آمدنی حلال بھی ہو اور حرام بھی ہو، اور یہ دونوں قسم کی آمدنی اس کے پاس اس طرح مخلوط ہو کہ ایک آمدنی کو دوسری آمدنی سے ممتاز کرنا مشکل ہو، لیکن حلال آمدنی کی مقدار زیادہ ہو اور حرام آمدنی کی مقدار کم ہو تو ایسی صورت میں اس کا کھانا کھانے کی گنجائش ہے، لیکن اس صورت میں بھی اگر اجتناب کیا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔
ہ: اور اگر اس شخص کی آمدنی حلال اور حرام سے مخلوط ہو ، لیکن آمدنی کی اکثریت حرام ہو تو اس صورت میں اس کا کھانا کھانا جائز نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200533
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
1,096 total views, 4 views today