تحریر:- زاہدخان
آج ہم عبدالولی خان یونیورسٹی ایک ٹوریزم کانفرس کیلیے جا رہے تھے تقریباً سات بجے صبح جب ہم لنڈاکئ شموزو پل پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ٹریفک پولیس نے چھ سات ٹوریسٹ کوچ کھڑے کی ہے ہم نے گاڑی روکی اور پولیس سے پوچھا کہ کیوں روکے ہوئے ہے تو کہا گیا کہ ان کے پاس روٹ پرمٹ نہی ہے۔ تو میں بے کہا کہ سوات میں تو گاڑیوں کے پاس تو رجسٹریشن نہی ہوتی تو روٹ پرمٹ کہا سے آئے گا دوسرا یہ کہ یہ تو ٹوریسٹ کمپنئ کی گاڑی ہے پبلیک ٹرانسپورٹ نہیں۔ اور یہ کہ یہ نیشنل ہائے وے ہے اور اپ فرنٹیر ہائے وے سے تعلق رکھتے ہیں تو نیشنل ہائے وے پر اپ کس قانون کی تحت چالان دے سکتے ہیں۔ دو کو پرچہ دے چکے تھے بقایا کو ہم نے روانہ کیا اس گروپ میں ریٹائر میجر بھی تھا اس کو میں نے کہا کہ اپ کیوں چالان لیتے ہو
جب ہم چکدرہ موٹر وے پہنچے تو وہاں بیس کی قریب ٹوریسٹ کوچ کھڑے تھے ہم وہاں اترے اور دریافت کیا کہ کیوں کھڑے ہو تو بتایا گیا کہ ہم نے چالان کے رقم اکھٹے کئے ہیں اور بندہ گیا ہے چالان لے رہے ہیں۔ ہم ٹریفک پولیس کے پاس گئے کہ کیوں ان لوگوں کو روکا ہے اور چالان کیوں دے رہے ہو تو یہ سن کر افسوس اور دکھ ہوا کہ بھاری چالان سے بچنے کیلیے تاکہ آگے پھر کوئی اور چالان نہ کرے ان سے مجبوراً ہزار بارہ سو کی پرچی لے رہے ہیں
ہم تمام گاڑیو کو روانہ کیا اور اپنا نمبر دیا کہ جو بھی پولیس والے اپ کو روکے تو مجھے کال کرے
تو ایک گروپ نے شموزو پل سے کال کی اور ایک گروپ نے فضاگٹ سے کہ پولیس نے ہمیں روکا ہے اور چالان کرنا چاہتے ہیں دریافت کرنے پر کہ اشارہ پر نہی روکی۔ میں نے کہا کہ اپ ڈی پی او کی تحریری ہدایت نہی مانتے کہ ٹوریسٹ گاڑیو کو نہ روکا جائے تو ان کو جانے دیا
999 total views, 4 views today