تحریر :- محمدعارف
عزت مآب چیف جسٹس صاحب نہایت ادب سے گزارش ھے آپ عدل کے رکھوالے ہیں آپ کے خلاف کوئی بات کرے تو توہین عدلیہ ہو جاتی ھے ۔ ہم پاکستان کے رکھوالے ہیں جس میں آپ اور آپ کے اہل و عیال بھی شامل ہیں۔ ہم آپ کی حفاظت کرتے ہوے اپنی جان دیتے ہیں۔ ھاتھ پاوں سر کٹواتے ہیں لیکن ہمیں کوئی گالی دے تو کسی کی توہین نہیں ہوتی ۔ ھاں ہوک اٹھتی ھے تو ان والدین کے سینوں سے جو اپنے جوان بچے پال پوس کر وطن کی حفاظت کے لئے آپ کے حوالے کر دیتے ہیں۔ جی جی بلکل تنخواہ! جی تنخواہ سب لیتے ہیں۔ آپ سے زیادہ کس کو معلوم ھے کہ تنخواہ کے بدلے جان کوئی نہیں دیتا۔ جناب عالی وطن دشمن ہمیں گالی دیتے ہیں تو ہمیں محسوس نہیں ہوتا کیونکہ ان سے یہی توقع ھے ۔ لیکن آپ جو عدلیہ کے محافظ ہیں، نہیں ہم سب کی عزتوں کے محافظ ہیں کے منہ سے ایک آرمی آفیسر کے لیے یہ الفاظ میجر کا جو دل کرتا ھے کرتا ھے ، نے بہت تکلیف دی ۔ جی میجر پاک فوج کی ریڑھ کی ہڈی ہوتا ھے۔ تمام جنگی آپریشن اس کے گرد گھومتے ہیں۔ اسی لیے آفیسرز میں سے زیادہ تر نشان حیدر میجرز کو ملا۔ یہ وہ آفیسر ھے جو اپنے جوانوں کے ساتھ اگلی صفوں میں ہوتا ھے۔ عام حالات میں سرحدوں پر پہرہ دینے والوں میں ہوتا ھے ۔ میجر نام ھے ایک کمپنی کمانڈر کا۔ میجر نام ھے عزم وہمت کا ۔ میجر نام ھے 150 سپاہیوں کے کمانڈر کا۔ میجر نام ھے عزیز بھٹی ، شبیرشریف،اکرم شہید کا۔ ایک میجر کا حملہ پسپا ہو جائے یا کمپنی کا دفاع ٹوٹ جائے تو پورے ڈویژن تک اس کا اثر جاتا ھے۔
جناب میجر رینک کو بے توقیر نہ کیا جائے۔ میجر بننے کے لیے بڑی قربانی دینی پڑتی ھے۔ جب آپ لوگوں کے بچے گلیوں میں کڑکٹ کھیل رہے ہوتے ہیں اس وقت یہ آرمی جوائن کرتا ھے ۔ سردی گرمی صحرا پہاڑ کونسی جگہ ھے جہاں سے خون پسینہ نہیں بہاتا پھر جا کر میجر بنتا ھے۔
آپ سے تو یہ امید تھی کہ آپ وطن کے رکھوالوں پر طعن وتشنیع کرنے والوں کو لگام دیں گے۔
ھاں ایک تاریخی بات عرض کروں۔ فوجی میں تھوڑا نخرہ ہوتا ھے ۔ بنتا سنورتا ھے ۔ ہر دور میں فوجی بنتا سنورتا رھا ھے ۔ کچھ لوگ اس کے اندر کو نہیں باہر کو دیکھ کر حسد بھی کرتے ہیں۔ کیا خالد بن ولید اپنے پگڑی میں تیر نہیں لگایا کرتے تھے؟
1,062 total views, 4 views today