اُس روز شام سے ذرا پہلے گھر کی چھت پر ٹہلتے ٹہلتے پڑوس کے گھر سے نکلی ہوئی قد آور درخت پر نظر پڑی۔ میرے گھر کے بالکل پاس یہی ایک درخت موجود ہے۔ اس کا تنا کافی اونچا ہے۔ پڑوس کے گھر کی نچلی منزل سے اس کا آغاز ہوتا ہے۔ اس کی شاخوں پر بکھرے پتے ہماری چھت کے مشرقی دیوار کو چھوتے ہیں۔ درخت سے محبت قدرتی امر ہے۔
مجھے، ہمارے پڑوس کے اس اکلوتے درخت سے دلی لگاؤ ہے۔ مجھے اس کے ایک ایک پتے کی کہانی ازبر ہے۔ اس کی کس شاخ پر کون سا پرندہ کتنی دیر تک، روز بیٹھتا ہے،، مجھے سب پتا ہے اور پتا کیوں نہ ہو، روز صبح شام اس پر میری نظر پڑتی ہے۔ یہ درخت ہے تو پڑوس کے گھر میں، مگر مجھے اپنے گھر کے ایک فرد کی طرح عزیز ہے۔
گرمیوں کی راتوں کی صُبحوں میں تپتا سورج جب نکلتا ہے تو اِس درخت کی شاخوں اور پتوں کی پرچھائیں ہماری چھت پر پڑتی ہیں۔ یہ پرچھائیں ہماری چھت کو ڈھانپنے کے لیے ناکافی ہوتی ہیں مگر پتا نہیں کیوں، مجھے لگتا ہے جیسے یہ درخت ہمیں دھوپ سے بچانے کی ناکام کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ سردیوں میں سورج نکلنے کی سمت بدل جاتی ہے تو درخت کی شاخوں اور پتوں کی پرچھائیں بھی اپنی سمت بدل دیتی ہیں۔ یوں ہمیں سرد رُتوں کی صبحوں میں دھوپ سینکنے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آتی۔
اُس روز شام سے ذرا پہلے گھر کی چھت پر ٹہلتے ٹہلتے اس درخت پر نظر پڑی۔ خِزاں کے مرجھائے ہوئے اس درخت کے چند پتے جھڑ چکے تھے، کچھ اپنی شاخوں سے بچھڑنے کو تیار تھے، انہیں تیز ہوا کے ایک جھونکے کا انتظار تھا۔ درخت پر ایک بلبل بیٹھا تھا۔ آسمان پر ہلکے بادل موجود تھے۔ شفق کی لالی بادل سے ہم آغوش تھی۔ منظر دیدنی تھا مگر آج کل روز ایسا موسم ہوتا ہے، اس لیے خاص دھیان نہیں دیا۔ پھر اچانک میری نظر بلبل سے ہٹی اور اوپر آسمان کی طرف ایک سفید نوکدار چمکتی ہوئی چیز پر لگی۔ ارے واہ۔۔ سریسنٹ مون،،، دو تین دن کا مہمان۔ میرا پیارا چندا ?? واااہ۔۔۔۔۔
مجھے خبر نہیں، کمرے کی طرف جاتے ہوئے، کیمرا نکالتے ہوئے، سیٹنگ کرتے ہوئے اور واپس چھت پر آتے ہوئے مجھے کتنا مختصر عرصہ لگا۔ مجھے بس یہی فکر تھی کہ بلبل درخت کی شاخ کو چھوڑ کر کہیں اڑ نہ جائے، مگر شاید یہ وہی علامہ اقبال کی نظم “ہمدردی” والا بلبل تھا۔ اسے دن ڈھلنے کا، جگنو کا اور اس کے ساتھ گپّے مارنے کا انتظار تھا۔۔۔۔۔???
میں نے چند عدد تصاویر لیں اور میری خوش قسمتی کہ مجھے دو تین میری مرضی کی تصاویر مل گئیں۔
بشکریہ
خانہ بدوش
1,366 total views, 6 views today