تحریر ؛۔ خورشید علی
سوات کے 14 سالہ ایمن شہزادی جس نے کم عمری میں ہی کئی قومی ریکارڈ بنائے ۔
ایمن شہزادی کا تعلق خوازہ خیلہ ضلع سوات خیبر پختونخوا سے ہے۔ انہوں نے گزشتہ سال کے اتھیلیٹکس کے قومی مقابلوں میں دوسری پوزیشن لیکر اپنے علاقہ کا نام مشہور کردیا
ایمن شہزادی نے اتھیلیٹکس گیم کا اغاز اٹھویں کلاس میں شروع کی ، انہوں نے سکول کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کردیا اور اہستہ اہستہ وہ سکول کی بہترین کھلاڑی بن گئی ۔ ایمن شہزادی اس کھیل کے علاوہ کرکٹ ، ہاکی ، فٹ بال اور دیگر کھیل بھی کھیلتی ہیں ، لیکن قومی سطح پر انہوں نے اپنا نام اس کھیل میں کمایا ہے ۔
ضلع سوات میں وہ انٹر سکولز مقابلوں میں اول رہی ، جس کے بعد ان کو صوبائی مقابلوں کیلئے پشاور بھیج دیا گیا جہاں پر سال 2019 میں انہوں نے صوبے بھرمیں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے، جبکہ سال 2020 میں انہوں نے صوبائی مقابلوں میں اول پوزیشن اپنے نام کرلی ۔
ایمن شہزادی کہتی ہے کہ سکول کے بعد پریکٹس کیلئے وہ دریائے سوات کے قریب عارضی بننے والے گراونڈ میں پریکٹس کرتی ہیں کیونکہ اس علاقہ میں گراونڈ نہیں ہیں اور بالخصوص خواتین کیلئے تو کوئی گراونڈ ہی نہیں ہے، وہ کہتی ہے کہ جب وہ پریکٹس کرتی ہے تو بعض اوقات لوگ بھی جمع ہوجاتے ہیں جس کیوجہ سے وہ پریکٹس ادھورا چھوڑ کرواپس گھر چلی جاتی ہے۔
ایمن شہزادی کہتی ہے کہ مجھے پائلٹ بننا پسند ہے لیکن میرے والد مجھے ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں ۔ چودہ سالہ قومی ایوارڈ یافتہ کھلاڑی ایمن کہتی ہے کہ جب سکولز کی سطح پر ٹورنمنٹ شروع ہوجاتے ہیں تو ساتھ ہی پریکٹس شروع ہوجاتی ہے،میری خواہش ہے کہ مجھے فیسیلیٹی فراہم کی جائے تو میں انٹرنیشنل سطح پر اپنے ملک کا نام سربلند کرسکتی ہوں ۔
ایمن شہزادی نے وزیر اعظم عمران خان، وزیرا علیٰ محمود خان سے اپیل کی ہے کہ وہ خواتین کو کھیلوں میں اگے انےکیلئے گراونڈ مہیا کریں ، تو اس میں کوئی شک نہیں کہ خواتین بھی کھیلوں کے میدانوں میں اپنے ملک کا نام شروع کرسکیں گی ۔
1,465 total views, 2 views today