سوات: کالام میں اراضی کی رجسٹری پر پابندی ظلم و زیادتی ہے اس قسم کے فیصلوں سے سرمایہ کاری منحرف ہو جائیں گے،جس سے معاشی بحران پیدا ہو گا،ان خیالات کا اظہار کالام پراپرٹی ایسوسی ایشن کے صدر حاجی روئیدار، جنرل سیکٹری نصراللہ انصاری اور دیگر نے پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ سوات کو ایشیا کا سوئٹزر لینڈ کہا جاتا ہے ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں،سوات کی خوبصورتی دنیا میں مانی جاتی ہے لیکن معاشی لحاظ سے یہاں کی عوام زبوں حال ہے، پچھلے سال ضلع انتظامیہ نے کالام میں اراضی کی خرید و فروخت پر پابندی لگائی ہے کہ کالامیں زمین کی رجسٹری نہیں ہوگی، تو انویسٹر خرید و خرید و فروخت کے لئے آتے ہیں جس سے مقامی آبادی کو روزگار کے مواقع ملتے ہیں لیکن اس حکم نامے نہ صرف روزگار کا سلسلہ بند ہوگیا بلکہ چلتی پھرتی پراپر ٹی کا کاروبار بھی بند ہوگیا، کالام سمیت سوات کے عوام دہشت گردی،سیلاب، زلزلے اور دیگر آفات سے متاثر ہیں اور اب ایسے ظالمانہ احکامات سے مزید متاثر ہوں گے، لہٰذا کالام میں ارضی کی رجسٹری پر سے ا پابندی ہٹادی جائے، انہوں نے کہا کہ پراپرٹی کی خرید و فروخت دنیا میں مہذب روزگار ہے لیکن یہاں پر اس کاروبار سے منسلک خاندانوں کا معاشی قتل عام ہورہا ہے،انہوں نے کہا کہ روزگار سے ترقی آتی ہے لیکن کچھ عوام دشمن عناصر ہم سے روز گار چھیننے کی کوشش کررہے ہیں لیکن انہیں پتہ نہیں کہ روزگار چھیننے سے جرائم میں اضافہ ہو سکتا ہے، لوگ بے روزگار ہو ں گے تو وہ جرائم کی طرف راغب ہوں گے، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے سوات میں سیاحتی علاقوں کی ترقی کیلئے بہتر اقدامات کیے ہیں لیکن پتہ نہیں کلام کے ساتھ کیوں زیادتی پر اتر آئی ہے کہ چلتا پھرتا کاروبار بند کر کے معاشی طور پرکالام کے عوام کو کمزور کر رہے ہیں، انہوں نے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ فیصلہ واپس نہیں لیا گیا تو آئندہ لائحہ عمل طے کر کے احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔
سوات( ) صوبائی محتسب ادارہ انسانی حقوق کے حوالے فوری انصاف دینے کے لئے کام کررہی ہے، ساٹھ دنوں میں کیس حل کو کیا جاتاہے، صوبائی محتسب رخشندہ نازصوبائی حکومت انسانی حقوق کی تحفظ کے لئے تمام لوگوں کو یکساں مواقع فراہم کررہی ہے انیلہ محفوظ ڈائریکٹرہیومین رائٹس خیبرپختونخوا، مقامی غیر سرکاری ادارے لاسونہ، نیچرریسورس ڈیولپمنٹ اور ڈبیلو ایچ ایچ کی مشترکہ سمینار انسانی حقوق کی صورتحال اور اداروں کی ذمہ داری میں رخشندہ نازنے کہاکہ تقریبا ہر ادرے میں انسانی حقوق کی پامالی کی جاتی ہے زیادہ تر خواتین کے ساتھ ہراسمنٹ کیا جاتاہے جس کے لئے حکومت خیبرپختونخوا نے 2018میں قانون سازی کی جس کے تحت کسی بھی ادارے میں خاتون یا مرد کو ہراساکرنے پر فوری ایکش لیاجاتاہے ہر ادارے کو پابند کیا گیاہے کہ کم از کم تین رکنی کمیٹی بنانی ہوگی جو کہ اس طرح کی کیس کو نمٹائینگے کمیٹی میں ایک خاتون کا رکن ہونا بھی ضروری ہے انہوں نے کہاکہ اب تک انہوں نے ہزاروں ایسے کیسوں کو نمٹایاہے جس میں خواتین، بچوں حتی کی مردوں کو ہراسا ں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کیمشن برائے تحفظ صوبائی سطح پر کام کررہی ہے جوکہ صوبے کے پولیس، انتظامیہ اور دیگر اداروں کو ہدایات جاری کرتے ہیں، اس موقع صوبائی ہیومن رائٹس کی ڈائرکٹر انیلہ محفوظ نے کہاکہ انسانی حقوق ہرجگہ پر قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہاکہ بچوں، خواتین، مزدورں حتی کی زندگی کے ہرطبقے کے ساتھ زیادتی پر وہ نوٹس لیتے ہیں مگر ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس بارے میں آگاہی حاصل کریں اور اپنے فرائض کو سرانجام دیں اس موقع پرصوبائی ڈائریکٹرچائلڈپروڈیکشن اعجازمحمدخان، طارق جاوید، عظم خان اور فضل رحیم خان نے بھی سمینار بارے اپنے رائے کا اظہارکیا۔
670 total views, 2 views today