تحریر : عصمت علی اخون
سوات جنت کا ٹکڑا ہے، خوبصورت وادیاں، موجیں مارنے والا دریا، ٹھنڈے میٹھے پانی کے چشمے، جنگلات، مرغزاروں کی ہریالی اور جھیل انسانوں کو تو کھنیچ لاتی ہے ساتھ میں پرندوں کو بھی یہاں بسنے پر مجبور کرتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ علاقہ ہزاروں سال سے زندگی کی علامت ہے، بدھ مت، ہندوشاہی، زرتشت اور سکندر اعظم دور کے اثار یہاں موجود ہیں لیکن بڑھتی ابادی، جنگلات کا خاتمہ اور بڑھتی آلودگی نے یہاں جینا مشکل کرنا شروع کردیا ہے دوڑ میں آگے بڑھنے کی شوق و کوشش کیوجہ سے انسان تو بے خبر ہے لیکن بے زبان پرندے اس کے لپیٹ میں ہیں۔
حالیہ دنوں میں جنگلات پر لگنے والے آگ نے پرندوں کو کافی نقصان پینچایا اس کے ساتھ ابادی کے بڑھتے رحجان بھی پرندون کو ہجرت پر مجبور کررہا ہے اس حوالے سے گزشتہ روز پرندوں پر کام کرنے والے سیدو شریف سے تعلق رکھنے والے سکندر نواز خان سے گفتگو ہوئی تو انہوں نے کہا میں گزشتہ دس سالوں سے پرندوں کو اپنے کیمرے میں محفوظ کرنے کا شوق رکھتا ہوں ابھی تک بہت سارے سپیشز میں محفوظ کرچکا ہوں اور ان کی تحفظ کیلئے تگ و دو بھی کر رہاہوں لیکن پرندوں کی تعداد میں کمی اور نایابی مجھے تشویش میں مبتلا کر رہا ہے مختلف جنگلوں حالیہ دنوں میں لگنے والی آگ کے واقعات نے تو پرندوں کے گھونسلے جس میں انڈے اور بچے تھے اس سمیت تباہ کردیا اور جو اڑ کر بچ چکے ہیں وہ وہاں سے کہیں دور جا چکی ہیں ۔
سکندر زوالوجی میں ایم فل کرچکے ہیں اور سکول استاذ ہے شخصی سکول میں بچوں کو پڑھاتا ہے، پڑھنے پڑھانے کے ساتھ اس کے انوکھے شوق نے اسے دوسرے لوگوں سے خاص بنادیا ہے اس شوق کو پورا کرنے کیلئے وہ چھٹی کے دن کیمرہ اٹھاکر پوری تیاری کے ساتھ گھر سے نکلتا ہے اور دیوانوں کی طرح پہاڑوں پر پرندوں کے پیچھے بھاگتا پھرتا ہے انہوں نے بتایا کہ پرندوں سے حد درجے تک محبت ہے ان کے چہکنے کی اواز مجھے اپنے پاس بلاتی ہے پہلے میں فوٹو گرافی شوق سے کرتا تھا اب تو مشغلہ بن چکا ہے شروع میں جب میں کسی سپاٹ کے طرف نکلتا تھا اور پہنچ کر کیمرہ نکالتا تھا تو پرندے شکاری سمجھ کر اڑ جایا کرتی تھیں لیکن اس دس سال میں ان کے ساتھ ایسا مل بیٹھ گیا کہ وہ اب کہں نہیں جاتی ،میں آرام سے اپنا فوٹو شوٹ کرکے محفوظ کردیتا ہوں اب ایسا لگ رہا ہے کہ میں انہی کا ہوگیا ہوں اور یہ سارے پرندے میری برادری ہوں ان کا دکھ درد محسوس کرتا ہوں میں نے مرغزار اور دیگر جنگلات پر لگنے والی آگ سے ہلاک پرندوں کے بچے اور اجڑے گھونسلے دیکھے ہیں ان کے جلے اور اجڑے گھر دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ میرا پنا گھر جلا ہوں انہوں نے بتایا کہ شکاری بھی پرندوں کیلئے نقصان ہے لیکن اس سے زیادہ جنگلات کی تباہی اور بڑھتی بے دریغ ابادی ان کیلئے نقصان دہ ہے ۔
سکندر کہتے ہیں کہ پرندے بھی ہمارے طرح سانس لیتے ہیں ان کا بھی اس ماحول پر اتنا ہی حق ہے جتنا ہمارا ہے اور ان کے بغیر ہمارا ماحول نا مکمل بھی ہے یہ بھی انسان دوست ہیں، ماحول کو صاف رکھنے میں ہماری مدد کرتی ہیں بلکہ چہکنے کے خوصورت اوازوں سے انسان کو محضوظ بھی کرتے ہیں میں جب بھی جنگل جاکر پرندوں کی فوٹوگرافی کرتا ہوں تو مجھے ذہنی سکون مل جاتا ہے انہوں نے حال ہی میں سوات کے پہاڑوں پر لگنے والی آگ کے نقصانات بتاتے ہوئے کہا کہ آگ نے جنگل کو تو نقصان پہنچا دیا لیکن پرندوں کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچایاہے کیونکہ وہ ان کے انڈوں اور بچے نکالنے کے دن تھے میں نے خود ایک گھونسلے میں مردہ بچے دیکھیں ہیں مجھے بہت غم کھا گیا اور آگ لگانے والوں پر افسوس ہوا میں اب بھی وہاں جاتا ہوں لیکن ابھی تک پرندے واپس نہیں ائیں وہ جنگل اب ویران سا لگ رہا ہے جیسے یہاں سے زندگی روٹ گئی ہوں انہوں نے کہا کہ اگر ماحولیاتی آلودگی درختوں کی کٹائی اور بے ہنگم ابادی پر غور نہ کیا گیا اور اسے روکا نہ گیا تو مستقبل قریب میں یہاں کے موسمی حالات تبدیل اور جینا مشکل ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ میری سٹڈی اس سے ریلیٹڈ نہیں ہے البتہ میں نے اپنا ریسرچ پرندوں پر کیا ہے اور اب اسی کے رو سے پرندوں کی تحفظ اور انہیں پرامن ماحول فراہم کرنے کیلئے کوشش کرریا ہوں اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے اسے آگہی کیلئے پرندوں کے فوٹوز کے ساتھ شئیر کرتا ہوں انہوں نے بتایا کہ تحقیقکاروں کی تحقیق کی روشنی میں پاکستان میں مختلف قسم کے 760 پرندے پائے جاتے ہیں جو ملک کے مختلف علاقوں میں بستے ہیں ۔
اس طرح سوات چونکہ قدرتی حسن سے مالامال ہے، جنگل، پہاڑ، کھیت، کھلیان اور خوبصورت وادیاں ہیں تو یہ علاقہ پرندوں کیلئے انتہائی موزون ہے یہاں تقریباً300 تک مختلف قسم کے پرندے پائے جاتے ہیں لیکن مجھے تشویش کھائی جارہی ہے کہ حالیہ موسمی تبدیلی، بڑھتی ابادی اور جنگلات کے خاتمے کے وجہ سے پرندے یہاں سے بھی کھوج کر جائے کیونکہ درخت پرندوں کا گھر ہوتا ہے جب درخت نہ ہوں تو وہ کہاں جائینگے لہذا چاہیئے کہ جنگلات کو محفوظ اور مزید پودے لگائے جائیں اور پرندوں کو تحفظ دی جائے۔
1,156 total views, 6 views today