سردی کی شدت میں اضافہ ہوتے ہی سوات میں لگنے والے لنڈہ بازاروں میں عوام کا رش بڑھ گیااوردھڑادھڑگرم ملبوسات کی خریداری میں مصروف نظر آنے لگے جس سے لنڈہ بازارکے مالکان کی چاندی ہوگئی جنہوں نے ہرچیزکا من پسند نرخ مقررکرکے بلاخوف وخطرلوٹ مار کا سلسلہ شروع کردیاہے جس سے مہنگائی کے ہاتھوں عاجزآئے ہوئے عوام کی پریشانیوں میں کافی حدتک اضافہ کردیا ہے،دوسری جانب سڑکوں کے اطراف میں لنڈہ بازارلگنے سے ٹریفک مسائل اور لوگوں مشکلات میں بھی اضافہ ہونے لگاہے،
سوات میں سردی کی شدت بڑھتے ہی مینگورہ شہر اورآس پاس کے دیگرعلاقوں میں جگہ جگہ لنڈہ بازار لگ گئے جہاں پر صبح سے لے کر شام تک چھوٹے بڑوں کا رش لگا رہتا ہے، جہاں پر لوگوں کی خاصی بھیڑ نظرآرہی ہے اور لوگ دھڑادھڑگرم ملبوسات خریدرہے ہیں،بعض لنڈہ بازاروں میں گاہکوں اورخریداروں کے مابین نرخوں کے معاملہ پر توتومیں میں کاسلسلہ بھی جاری ہے،اس حوالے سے ملبوسات خریدنے والوں نے پوچھنے پربتایاکہ عام بازاروں میں نئے ملبوسات ان کی قوت خرید سے باہر ہیں اس لئے وہ سردی کی شدت سے بچنے کیلئے یہ استعمال شدہ ملبوسات خریدنے پر مجبورہیں مگر یہاں آکر پتہ چلا کہ لنڈہ بازاروں کے مالکان مرضی کے نرخ چلا رہے ہیں جبکہ بعض استعمال شدہ چیزوں کا نرخ غیراستعمال شدہ چیزوں کے نرخ سے بھی کئی گنا زیادہ ، یہاں غربت،مہنگائی اوربے روزگاری کی وجہ سے عوام پہلے ہی سے کافی پریشان ہیں اور لنڈہ بازاروں میں آکروہ مزیدپریشان ہوجاتے ہیں ،اس وقت سوات میں خاصی سردی ہے جبکہ گیس اوربجلی کی ظالمانہ لوڈشیڈنگ کاسلسلہ بھی جاری ہے ،کوئلے اورایل پی جی کے نرخ بھی قابوسے باہر ہیں ایسے میں سردی کی شدت سے بچنے کیلئے عوام کے پاس استعمال شدہ ملبوسات خریدنے کا واحدایک راستہ رہ گیا تھا مگر یہاں پربے قابونرخ دیکھ کرعوام کی یہ امید بھی دم توڑجاتی ہے،اس کے علاوہ مین بازارچوک،سہراب خان چوک،گرین چوک،تاج چوک اوردیگراہم چوراہوں اورسڑکوں کے اطراف میں لنڈہ بازارلگاناناجائزتجاویزات کے زمرے آتا ہے کیونکہ اس سے اگر ایک طرف ٹریفک نظام میں خلل پڑرہاہے تو دوسری جانب اس سے پیدل چلنے والوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،ایک طرف استعمال شدہ ملبوسات کے خودساختہ نرخ اور دوسری جانب سڑکوں کے اطراف میں لنڈہ بازار لگانے کا مقصد بیک وقت دو اصولوں کی خلاف وزری ہے یعنی زائد منافع خوری اورحدسے تجاوز۔۔مگر نہ معلوم ان لوگوں کو بیک دودومرتبہ قانون شکی کی یہ اجازت کس نے دی ہے؟؟؟
سوات کے عوام کے ساتھ پردور اور ہر معاملہ میں امتیازی سلوک روارکھا گیا جس کا ازالہ کرنے کا دعویٰ ہر پارٹی اورہرحکومت کرتی ہے مگر تاحال کسی بھی حکومت یا پارٹی نے اپنے اس دعوے کو عملی جامہ نہیں پہنایااورسوات کے عوام کو زائد منافع خوروں سمیت دیگر لوٹ ماراورمن مانیاں کرنے والے لوگوں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا ہے،اس وقت موسم سرما لنڈہ بازارلگانے والوں کیلئے اچھی خاصی کمائی کاموسم ثابت ہورہاہے جوآنے والے گاہکوں کو ملبوسات پہناتے ہوئے زائدوصولی کی شکل میں ان کی کھالیں اتارنے میں مصروف عمل ہیں مگر ان کا ہاتھ روکنے والاکوئی نہیں،ہاتھ روکنے والوں کو اس طرح خاموش دیکھ کر ان ناجائز منافع خوروں کے حوصلے مزید بڑھ رہے ہیں اوروہ نت نئے طریقوں سے عوام کی جیبیں خالی اوراپنی تجوریاں بھررہے ہیں،حیرانگی کی بات تو یہ ہے کہ ایک عرصہ سے نیلام فروشوں کی جانب سے ظلم کا یہ سلسلہ بلاخوف وخطر جاری ہے مگر حکام صرف تماشادیکھ رہے ہیں جن کی یہ معنی خیزخاموشی کئی سوالوں کو جنم دینے کا سبب بن رہی ہے اوراگر اب بھی حکومت اوردیگرذمہ داروں نے خاموشی کا یہ روزہ نہیں توڑا توعوام کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوال لاوے کی شکل اختیارکریں گے جس کا نتیجہ کیا ہوگا؟یہی ناکہ۔۔ تنگ آمد بجنگ آمد۔
852 total views, 1 views today