تحریر : وقار احمد سواتی
سڑک کنارے تعمیراتی کام کیا جارہا ہے ، کوئی دکان بنارہے ہیں ،کوئی پلازہ بنارہے ہیں ، کوئی ہوٹل تعمیر کروا رہا تھا ، اور مختلف قسم کے تعمیراتی کاموں پر خطیر رقم خرچ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ، بہت جلد ہی یہ تعمیراتی کام شروع ہو جاتا ہے اور پایہ تکمیل تک پہنچ جاتے ہیں ۔پھر یہ سڑک کنارے گنجان آبادیوں کے شکل میں ہمیں نظر آرہے ہیں ۔
قانون سے بے خبر رکھنے والے عوام کو جب حکومتی اداروں کے جانب سے مختلف شکلوں میں نوٹسس ملتے ہیں تو بے چارے عوام کو کچھ پتا نہیں چلتا اور یہ عوام ایک سیاسی فرد کے طرف دیکھ رہے اور کسی دوسرے سیاسی فرد کو مسئلہ حل کرنے کے نگاہ سے دیکھ رہے ہیں ۔
قارئین کرام ! میں سوات کے مختلف علاقوں کے صورتحال کا ذکر کرنا چاہتا ہوں کہ آج سوات میں سڑکوں کے تعمیر کے باعث سڑ ک کنارے عمارتوں ، دکانوں اور ہوٹلوں کو گرا یا جارہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے رجسٹریشن اور کٹ گاڑیوں کے خلاف آپریشن کا سلسلہ جاری ہے ۔
سوات میں کئی سالوں سے سڑکوں کے تعمیر کا کام جاری ہے اور اس کے لئے غیر قانونی تجاوزات کو ہٹایا جارہا ہے جس کیلئے وسیع پیمانے پر جگہ جگہ پر حکومتی اداروں کے جانب سے کام کیا جارہا ہے ،یہ کام تو یقیناًبہت اچھا اقدام ہے کہ غیر قانونی تجاوزات کو ختم کرکے سڑکوں پر ٹریفک کا سنگین مسئلہ حل ہوتا جارہا ہے ،مگر یہاں پر میرا اپنے قارئین سے ایک ہمدردانہ سوال ہے کہ کیا ان غیر قانونی تجاوزات کو تعمیر کرانے کے وقت متعلقہ محکمے کے حکام کہا تھے ؟ وہ حکام کہا تھے جو اپنا فرض اس وقت نبھا سکے ؟ کیا ان حکام نے اپنا فرض صحیح طریقے سے انجام نہیں دیا ؟اور آج ان حکام کے غفلت اور صحیح ڈیوٹی نہ کرنے سے عوام سارا نقصان اٹھا رہے ، جو کہ آج بے چارے عوام کیلئے درد سر بن چکا ہے ۔
اس طر ح نان کسٹم پیڈ کٹ گاڑیوں کے خلاف بھی وسیع پیمانے پر آپریشن کا سلسلہ آج کل زور وشور سے جاری ہے ،یہ عمل بھی قابل دید ہے کہ غیر قانونی طریقے سے بننے والے گاڑیوں کے روک تھام میں اہم کردار ہے ۔ مگر کیا آج سے پہلے جب یہ کٹ گاڑیاں بنائے جارہے تھے تو کیا ان پر چیک اینڈ بیلنس کرنے والے نہیں تھے؟ وہ متعلقہ حکام کہا ں پر تھے ؟ کیا ان کو وہ ورکشاپ نظر نہیں آرہے تھے کہ جن میں یہ کٹ گاڑیان بننے جارہے تھے ؟ کیا ان متعلقہ لوگوں نے اپنا ڈیوٹی صحیح اور احسن طریقے سے انجام دیا ہے ؟ یہ وہ سوالات ہے جو کہ آج کل ہر آدمی کے دل میں جنم لے رہے ہیں ۔
بدقسمتی سے ہمارے ہاں متعلقہ لوگ صحیح طریقے سے ڈیوٹیاں سر انجام نہیں دے رہے اور بے چارے عوام کو قانون کا کچھ پتا نہیں ہوتا جس سے معاملات بگڑ جاتی ہے اور سارا نقصان عوام کا ہو جاتا ہے ۔ یہاں پر عوام کے بھی بہت بڑی غلطی ہے مگر اس سے بڑھ زیادہ ذمہ دارے ان متعلقہ اداروں کے لوگوں پر ڈالی جاتی ہے جو کہ اپنا ذمہ داری ایمارنداری سے ادا نہیں کررہے ۔
اگر آج سے ہم یہ عہد کریں کہ وقت پر صحیح اور ایمانداری سے اپنے اپنے ڈیوٹیاں بخوبی سرانجام دیں تو کل ہمارے لئے اور ہمارے آنے والے نسل کیلئے کوئی بھی درپیش نہیں ہوگا اور ہم ایک پر سکون زندگی بسر کریں گے ۔
1,444 total views, 2 views today