تحریر ؛۔ زینت خان
پرانے وقتوں میں برصغیر پاک و ہند میں دلہن کو ڈولی میں بٹھا کر پیا دیس سدھارنے کا رواج عام تھا تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زندگی کے ہر شعبے میں تبدیلیاں رونما ہورہی ہے اسی طرح اب یہ رواج بھی معدوم ہو رہا ہے۔
اب دلہن کےلئے گاڑی کو رنگا رنگ پھولوں اور دیگر مصنوعی اشیاء سے سجا کر انہیں رخصت کیا جاتا ہے۔ انسان کے پرانے رسم و رواج بھی بدل رہے ہیں۔ ایک جانب اگر ٹیکنالوجی کی ترقی نے انسان کی زندگی آسان کردی ہے تو دوسری جانب اس ترقی کی وجہ سے پرانے رسم و رواج بھی ختم ہورہے ہیں۔
اسی طرح شادی کے گھر میں خواتین مٹکے (منگے) اور دیگچی بجا کر مختلف گیت گایا کرتی تھیں۔ زیادہ تر لوگ نے گھروں کے بجائے ہالز میں شادیاں کررہے ہیں اور رباب و منگی اور گھروں میں گھریلو استعمال کی چیزوں کو ڈھولک کے طور پر استعمال کرنے کی جگہ ڈی جی سسٹم نے لے لی ہے۔
پشاور میں ڈولی تیار کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ وقت بدلنے کے ساتھ انہوں نے بھی ڈولی کے نئے ڈیزائن متعارف کردیئے ہیں تاہم پھر بھی بہت کم لوگ ڈولی کو پسند کرتے ہیں۔
پرانے وقتوں میں دولہے کو بھی گھوڑے پر بٹھا کر دلہن کے گھر لے جایا جاتا تھا تاہم شادیوں کی تقریبات میں اب یہ رواج بھی بہت کم ہی نظر آتا ہے۔
ٹی این این سے بات چیت کے دوران پشاور کے ایک ڈولی ماسٹر نے کہا کہ آج کل کا نوجوان طبقہ رواجو سے بے خبر ہیں اور ڈولی جس کو پہلے بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا تاہم اب اس کی وہ عزت باقی نہیں رہی۔
5,575 total views, 4 views today