آسماء
بی ایس اردو
عورت ہر معاشرے کا اتنا ہی اہم حصہ ہے جتنا کہ مرد ۔حقوق اور تعلیم کے حوالے سے اسلام نے اس کی تاکید کی ہے ۔کیونکہ اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو حقوق دیئے اور ان حقوق میں ایک حق تعلیم کا بھی ہے ۔تعلیم حاصل کرنا ہر عورت کے لیے اتنی ہی ضروری ہے جتنی مرد کے لیے ہے ۔
اور یہ بات ضرور ہے کہ خواتین تعلیم حاصل کر ے اور زندگی کی مختلف شعبوں میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ قومی ترقی کی رفتار تیز ہو۔کیونکہ تیز رفتار ترقی میں خواتین اپنا موثر کردار ادا کرسکتی ہیں ۔
لیکن بدقسمتی سے پاکستانی معاشرہ ایک ایسا معاشرہ ہے جہاں لڑکوں کو لڑکیوں پر فوقیت دی جاتی ہے ۔اور اسی وجہ سے پاکستان میں خاص کردیہاتی علاقوں میں ان کی کمی ہے ۔
پاکستان سمت دنیا کے دیگر ممالک کی دیہاتوں میں عورتوں کی تعلیم کی کمی ہے ۔اصولا اگر دیکھا جائے تو ملک کی ترقی اور پیدوار میں خواتین کا اہم کردار ہے اور پھر ایسی عورتوں کے حقوق کا استحصال ہو رہا ہے ۔
دیہات میں عورتوں کی تعلیمی کمی کی بہت ساری وجوہات ہیں ۔جن میں ایک تعلیمی اداروں کی کمی ہے اور اگر تعلیمی ادارے ہیں بھی تو اتنی فاصلے پر ہیں کہ روزانہ وہاں جانہ ممکن نہیں ۔
دوسری بڑی وجہ ہمارے ملک کے مردوں کا اس میں بڑا ہاتھ ہے ۔کیونکہ اگر عورت تعلیم حاصل کر لے تو پھر وہ اپنے حقوق کے بارے میں بھی جان جائےگی جو یہ بات مردوں کے فطرت کے خلاف ہے ۔کیونکہ مرد عورت کو اپنی جائیداد سمجھ کران پر نا جائزفیصلے مسلط کرتے ہیں ۔
اگر دیکھا جائے تو یہی دیہاتی عورتیں کام کرنے میں مردوں کی شانہ بشانہ بلکہ مردوں سے بھی آگے ہیں ۔لیکن جب ان کے حقوق کی بات آجاتی ہے تو یہی ان پڑھ عورتیں خوشی خوشی اپنے سارے حقوق مردوں کے حوالے کر دیتی ہیں ۔
ہماری روایتی سوچ کے حامل مرد اگر ان عورتوں کو تعلیم دلوائیں تو یہ عورتیں آگے بڑھ کر ملک و قوم اور اپنے خاندان کا نام روشن کر سکتے ہیں ۔
حکومت وقت سے یہی درخواست ہے کہ وہ تعلیم کو ان دیہاتی عورتوں کے لیے عام کر کے ساتھ میں سہولیات بھی مہیا کر دے۔
1,458 total views, 4 views today