فضل خالق خان
جنت کا نمونہ سوات جسے اللہ تعالیٰ نے خوبصورت نظاروں، لہلاتے سرسبز پہاڑوں سے مزین کردیا ہے جہاں بلندی سے گرتے آب شار، خوبصورت جنگلات اور ان میں موجود ہمہ اقسام کے جنگلی حیات نے اسے مشرق اور پاکستان کے سوئٹزرلینڈ کا نام دیا ہے،سوات یقینی طورپر دنیا بھر میں کئی لحاظ سے منفرد ہے، سوات میں سال کے چاروں موسم اپنی مثال آپ ہیں آج ہم مشرق کے سوئٹزر لینڈ سوات میں ”خزاں“ کے موسم کی بات کریں گے جس کے اپنے رنگ ہیں اور اسے دیکھنے کے لئے دنیا بھر سے لوگ جوق درجوق آکر اُس موسم میں جب پوری دنیا اسے حزن اور غم کا موسم قراردیتے ہیں سوات میں قدرت کی عجب صناعی دیکھ کر انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں،سوات میں باغات پھلوں سے خالی ہوئے تولال پیلے اور سبز پتوں کا حسین امتزاج اپنا حسن بکھیردیتاہے،پت جھڑکے رنگوں کی بہار نے جلوے بکھیرے تو منظر اور بھی نکھر گیا،حسین نظارے آنے والوں کو دعوت نظارہ دے رہے ہیں، سوات میں جاڑے کا موسم آیا تو سیاحتی علاقوں کے پہاڑبرف سے ڈھک گئے ایسے میں درخت بھی سبز پتوں کو زردی میں بدلنے لگے۔خزاں کے جلوے بکھرتے ہی لال پیلے پودے عجب بہار دکھلاتے ہوئے اصل بہار کو چند لمحوں کیلئے بھلا کر پوری وادی میں عجب نکھاردکھلاتے ہیں،سوات میں نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں سردی کا آغاز ہوجاتا ہے اور سیا حتی علاقوں میاندم،مدین، بحرین اور کالام کے پہاڑوں پر برف باری کاسلسلہ شروع ہوجاتا ہے
جس سے مذکورہ پورے علاقے برف کی سفید چادر اُوڑھ لیتے ہیں لیکن برف کی اس سفید ی میں آج کل خزاں نے بھی جلوے بکھیرے ہیں اور ہرطرف درختوں سے گرتے پتوں نے اپنی دھیمی سرگوشی سے فضا میں عجیب بہار کو دعوت دی ہے۔ پہاڑوں کے دامن اور میدانی علاقوں کے کھیتوں میں درختوں سے گرتے نارنجی اور لال پیلے پتوں کے قالین سے منظر اتنا حسین ہوگیا ہے کہ جسے دیکھ کر عقل انسانی کچھ لمحوں کے لئے ان نظاروں میں کھو کر جنت کا تصور کرنے لگتی ہے۔وادی سوات میں گنگناتے جھرنوں اورہر سوں پھیلی خوب صورتی نے وادی کے حسن کو چار چاند لگادئے ہیں۔ پت جھڑ کے اس موسم میں جہاں دنیا بھر کے مختلف مقامات پر اپنے اپنے مناظر ہوتے ہیں ایسے میں سوات کے اپنے رنگ نکھر گئے ہیں، ضلع کے طول وعرض میں چنار، جاپانی پھل، اخروٹ، شاہ توت اور سیب کے باغات کے علاوہ دیگر ہمہ اقسام کے درختوں سے گرتے زرد پتے زمین پر ایسے بکھرے پڑے ہیں گویا زمین پر سونا اُگ آیا ہو،ان درختوں سے پتے جھڑتے ہیں توہر طرف رنگ ہی بکھر جاتے ہیں،پت جھڑ کے لہلہاتے پھول بھی اداسی کے ساتھ نئے رنگ لائے تو نظارے اوربھی حسین ہوگئے،ایسے میں ان رنگوں کو دیکھنے کے لئے ملک بھر سے سیاحوں کا ایک نہ ختم ہونے والاسلسلہ شروع ہوگیا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ لوگ اپنی فیملی سمیت سوات کے حسین سیاحتی علاقوں کا رُخ کررہے ہیں۔ ان حسین نظاروں میں چہل قدمی کا اپنا مزہ ہوتا ہے اور جب کوئی رنگ بہ رنگ کے ان خشت پتوں پر چلتا ہے تو ان کی چرچرانے کی آواز انسان کو انتہا ئی بھلی لگتی ہے یوں لگتا ہے
جیسے کوئی نیند میں ہو اور ہوا کا خوشگوار جھونکا کسی کے کان میں لوری دے رہا ہو۔ان خوبصورت نظاروں کو دیکھنے کے لئے آنے والے پنجاب، کراچی اور دیگر علاقوں کے سیاحوں نے”فیملی“ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے سوات کے موسموں کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا لیکن جاڑے کے اس موسم کا خوبصورت زرد رنگ دیکھ کر اب تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ یہاں کے بہار کا رنگ کیا ہوگاانہوں نے ملک بھر کے دیگر علاقوں میں بسنے والوں کو دعوت دی کہ وہ سوات آکر نہ صرف پت جھڑ کے موسم کے رنگ دیکھیں بلکہ یہاں کا ہر موسم چاہے وہ گرمی کے موسم میں یہاں کا خوشگوار اور معتدل موسم ہو یا سردی کے موسم میں برف باری کے مناظر دیکھنا ہو اور یا موسم بہار میں ہر طرف لہلاتے پھلوں اور پھولوں کے باغات سے اُٹھنے والی بھینی بھینی خوشبو ہو سب رنگ منفرد ہیں جسے دیکھنے کیلئے اپنے اپنے بال بچوں کے ہمراہ سوات آکر اس سے لطف اُٹھانا چاہئے۔
حسین وادی سوات میں موسمِ سرما کے آغاز میں جب خزاں شروع ہوجاتا ہے تو درخت زرد اور مختلف رنگوں کا لباس اْوڑھ لیتے ہیں،وادی سوات میں پت جھڑ کے موسم میں درختوں سے گرنے والے رنگ برنگے پتے، گرنے کے بعد ایسا منظر پیش کر تے ہیں گویا زمین پر پینٹنگ کی گئی ہو۔سوات آنے والے سیاح کہتے ہیں کہ رنگین پتوں کو دیکھ کر ذہنی سکون حاصل کرتے ہیں،درخت زرد اور مختلف رنگوں کا لباس اْوڑھ لیتے ہیں،بعض سیاحوں کا کہنا تھا کہ وہ ہر سال پت جھڑ کے نظارے دیکھنے کے لئے نومبرکے مہینے میں سوات آتے ہیں، اس وقت یہاں کا موسم ہر طرف نارنجی قسم کا ہوجاتا ہے،ہر قسم کی درختوں کے سارے پتے جھڑ جاتے ہیں جس سے یوں لگتا ہے جیسے زمین پر کسی نے زرد قالین بچھادیا ہو،ایک طرف خزاں کے موسم میں پہاڑوں کی چوٹیاں برفیلی ہوجاتی ہیں تو دوسری جانب پت جھڑ کے حسین مناظر اور دریائے سوات کا صاف و شفاف پانی سیاحوں کو اس حسین وادی کی طرف متوجہ کرتے ہیں۔سوات میں پت جھڑ کے موسم کا آغازاصل میں اکتوبر کے مہینے سے شروع ہوجاتا ہے جس سے اکثر بڑے شہروں کے باسی تو لاعلم رہتے ہیں تاہم فطرت کے قریب رہنے والوں کو اپنے ارگرد رومان انگیز اداسی ضرور محسوس ہوتی ہے۔ہر شجر پر سکوت سا طاری ہوجاتا ہے اور زرد و نارنجی پتے یہاں وہاں بکھر کر منظر کو حسین بنا دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ ہر دور میں شاعروں اور ادیبوں کی توجہ کا مرکز بننے والا موسم رہا ہے،ویسے تو شمالی علاقہ جات میں ہر جگہ ہی خزاں کے مناظر مسحور کردینے والے ہوتے ہیں تاہم اگر آپ نے سوات میں اس موسم کا لطف لینا ہو تو یہاں کے حسین سیاحتی علاقوں میں پت جھڑ کا موسم کچھ اور ہی رنگ دکھاتا ہے۔سوات اپنی ہزاروں سالہ تاریخ اور سیاحت کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے، سوات کے چاروں موسم اپنی مثال آپ ہیں جسے دیکھنے کے لئے دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں، سوات میں موسمِ گرما میں لوگ ٹھنڈے موسم اور فطری خوبصورتی دیکھنے کے لئے آتے ہیں تو موسمِ سرما میں برف باری دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں۔ موسم بہار میں ہر طرف پھول اور ان کی خوشبو ہوتی ہے تو خزان میں پت جھڑ دیکھنے اکثر لوگ سوات کا ہی رْخ کرتے ہیں۔ یہاں ہر طرف باغات، درخت نظر آتے ہیں، ریاست کے وقت والئی سوات کے دور میں سڑک کنارے لگائے گئے چنار اور اخروٹ کے درخت آج بھی جا بجا موجود ہیں، بہار میں جب سوات میں ہر جانب درختوں میں پھول لگنا شروع ہوجاتے ہیں، تو پوری وادی ہرا لباس پہن لیتی ہے، موسمِ سرما کے آغاز میں جب خزاں شروع ہوجاتی ہے، تو درخت زرد اور مختلف رنگوں کا لباس اْوڑھ لیتے ہیں، جب درختوں کی شاخوں سے پتے گرنا شروع ہوتے ہیں، تو زمین ایسا نظارہ پیش کرتی ہے کہ جیسے کسی مصور نے اس زمین پر مختلف رنگوں سے پینٹنگ کی ہو، سوات میں پھل دار درختوں کے علاوہ چنار اور اخروٹ کے درخت وافر مقدار میں موجود ہیں۔ موسمِ خزاں میں لوگ ان رنگ برنگ پتوں اور چاروں اطراف میں درختوں میں زرد رنگ کے پتوں کو دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں۔ پہلے سیاح موسمِ گرما، سرما اور بہار میں سوات کا رْخ کرتے تھے لیکن اب سیاح سوات کے منفرد موسمِ خزاں میں اس وادی کو دیکھنے اور پت جھڑ سے محظوظ ہونے کے لیے آیا کرتے ہیں۔
سوات کے شعرا نے سوات کی ”بہار“ پر ڈھیر سارے اشعار لکھے ہیں۔ خوبصورتی کے رنگوں کا موازنہ ہمیشہ بدصورت رنگوں سے کیا جاتا ہے۔ خزاں کے موسم کو اکثر لوگ بد صورتی سے تشبیہ دیتے ہیں لیکن موسمِ خزاں کا رنگ اور حسن الگ ہوتا ہے، جو لوگ خزاں کے رنگوں کو سمجھتے ہیں، وہی ان رنگوں سے محظوظ ہوتے ہیں، موسمِ خزان میں درختوں میں مختلف رنگوں کے پتے اور شاخوں سے زمین پر گرنے والے ان پتوں کا ایک الگ مزا ہوتا ہے جس کی وجہ سے بہت سارے لوگ اس موسم میں باغات جاتے ہیں اور رنگین پتوں کو دیکھ کر ذہنی سکون حاصل کرتے ہیں۔موسمِ خزاں میں سیاحوں کی سوات آمد کے ساتھ اب مقامی لوگ بھی موسمِ خزاں سے لطف اندوز ہونے کے لیے باغات یا سڑک کنارے کھڑے درختوں کو دیکھنے کے لیے جاتے ہیں اور سلفیاں لے کر ان نظاروں کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرتے ہیں، سڑک کنارے کھڑے درختوں اور ان کی شاخوں کے پتوں پر نظر پڑتے ہی ایک طرح کا ذہنی سکون ملتا ہے۔الغرض سوات کاہر رنگ مفرد ہوتا ہے اگر کسی نے حقیقت میں جنت کے نظارے دیکھنے ہوں تو وہ کسی بھی موسم میں سوات آکر قدرت کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہوسکتا ہے۔
3,955 total views, 2 views today