تحریر عثمان علی
نئے سال کے آغاز پر جہاں پوری دنیا پٹاخے پھوڑنے میں مصروف تھی وہاں بلڈ اکٹیوسٹ دوستوں نے ایک انوکھے پروگرام کیلئے دعوت دی جو ان بچوں کے لئے منعقد کیا گیا تھا جو تھیلیسیمیا بیماری سے لڑ رہے ہیں،پروگرام کے دوران چند بچوں سے بات چیت ہوئی تو ایک طرف ان کے مسرور ذہنوں اور پر امید ارادوں پہ رشک آرہی تھی تو دوسری طرف آنکھوں کے گرد کالے دائریں اور جسم کا نیلا رنگ زور زور سے چیخیں مار کر ہمیں ہماری بے حسی اور لاپرواہی کے طعنے دے رہے تھے کہ تم اتنی سکون سے کیسے سو سکتے ہو جبکہ مجھ جیسے ہزاروں بچے خون کے بوند بوند کیلئے ترس رہے ہو۔
کئی دن سے ان بچوں کے چہرے میرے سائے کی طرح میرا پیچھا کرتے ہیں۔ یہ میرے کانوں میں سرگوشیاں کرتے ہیں کہ کاش ایک لمحے کے لیے تم اس درد کا مزہ خود چھکو کہ تمہیں ہماری تکلیف کا اندازہ ہو جائے۔
میں کچھ دیر کے لئے دنیا سے علیحدگی اختیار کرکے ان بچوں کے پھٹے ہونٹوں کو ذہن میں لاتا ہوں تو یہ مجھے اپنی طرف محسور کرتے ہیں اور میں یہ سوچنے پہ مجبور ہوجاتا ہوں کیا ہم ان بن خزان کے مرجھائے چہروں کو جوابدہ نہیں؟
جب خون کی گرمی سے مست نوجوان جس نے آج تک ان سے ہمدردی کے واسطے ایک دفعہ خون عطیہ نہ کیا، وہ جاگیردار جو اربوں، کروڑوں کما کر بھی ان کے لئے چند ہزار خرچ نہ کرسکا، وہ اینکرپرسن جو ہمیشہ سیاستدانوں کی خوشنودی اور ذاتی مفاد کے لئے سرگرم رہا، ان زرد چہروں کے واسطے بولنے اور ان کے مسائل اور تکالیف کو حکومت کی نظر میں لانے سے گونگا بنا، وہ مولانا جو نکاہ سے پہلے ایک میڈیکل ٹیسٹ کے اصرار پر ان چھوٹے اور کمزور جسامت والے بچوں کو طاقتور پیدا ہونے میں مددگار ثابت ہوسکتا تھا، شعوری طور پر کچھ نہ کرسکا اور وہ ڈاکٹر جس نے جان بوجھ کر لوگوں کو اس مسئلے سے انجان بنا دیا، کیا ہم سے ہماری اتنی بے رخی کا پوچھا نہیں جائے گا؟
اگر یہ پھول جیسے بچے ساری عمر اس خونخوار بیماری سے لڑ سکتے ہیں تو ہم خون عطیہ کرکے چار ماہ میں ایک دفعہ ان کے ساتھ کیوں نہیں کھڑا ہو سکتے؟
اپنی لاعلمی کو خدا کی قہر کا نام دے کر کب تک ہم اپنی بدقسمتی روئیں گے؟
کیا شادی سے پہلے ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کا ایک ٹیسٹ ساری عمر ہسپتالوں اور سڑکوں پہ لوگوں کی منتیں کروانے سے بہتر نہیں ہے؟
یہ سوالات ہی ہوتے ہیں جو مجھے خیالات کی دنیا سے واپس لاتے ہیں، مجھ جیسے نالائق کوقلم اٹھانے پہ آمادہ کرتے ہیں، اور مجھے کچھ لکھنے اور کچھ کرنے کی ہمت اور توانائی بخشتے ہیں۔
آئیے پاکستان کو تھیلیسیمیا فری ملک بنانے میں ہمارا ساتھ دیجئے۔
1,249 total views, 2 views today