تحریر خورشید علی
سوات میں ہر ایک پہاڑ کے اونچائی پر ایک خوبصورت وادی ہے جس کو پشتو زباں میں بانڈہ کہا جاتا ہے ، بانڈہ ہر اس علاقہ کو پشتو زباں میں کہتے ہیں جہاں پر چند مہینوں کیلئے لوگ جاتے ہیں اور پھر واپسی اختیار کرلیتے ہیں اردومیں ایک طرح کا چراں گاہ ہوتا ہے ۔ یہ بانڈہ جاتا اپر سوات میں بڑی تعداد میں واقع ہیں ۔
باکسر بانڈہ بھی ان خوبصورت بانڈہ جات میں سے ایک ہیں، جو تحصیل بحرین میں واقع ہے ، مینگورہ شہر سے اس حسین وادی تک پہنچنے کیلئے کیدام گورنئی تک گاڑی میں سفر کیا جاتا ہے اور گورنئی کے بعد پیدل سفر شروع ہو جاتا ہے ، اور تقریبا 8 گھنٹے کی پیدل سفر کے بعد باکسربانڈہ شروع ہو جاتا ہے ۔
باکسر بانڈہ تک کیدام سے فاصلہ تقریبا 10 کلومیٹر ہے ،اور یہ فاصلہ دریا کیساتھ ساتھ اوپر جاتی ہے۔ چڑی کے مقام تک سفر سہل ہے لیکن چڑئی گل کے بعد ایک ڈھلوان شروع ہوجاتی ہے ، جو بلکل دیوار کے مانند ہے اور اس پر پیدل سفر مشکل ہوتا ہے ۔ اس بانڈہ تک پہنچنے کیلئے راستے میں بہت ہی حسین مقامات ، دلکش ابشاریں اور چشموں کیساتھ ساتھ جنگل بھی سیاحوں کو متوجہ کرتے ہیں، سیاح رک رک یادگار لمحات کو اپنے کیمروں اور موبائل میں محفوظ کرتے ہیں ۔
گورنئی میں کوہستانی قوم اباد ہیں لیکن جوں ہی گاوں سے نکلتے ہیں اور دشوار گزار پہاڑی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے تو پھر باکسرہ بانڈہ تک گجر قوم اباد ہے ، جو حد درجہ مہمان نواز ہیں، اس بانڈہ کو جانے والے ٹریکر عمران خان اپنا واقعہ سناتے ہیں کہ دن بارہ بجے باکسر بانڈہ کیلئے گورنئ سے پیدل سفر شروع کیا تو شام کو ایک کوٹہ (کچا مکان)میں ہم رات گزارنے کیلئے روکے ، تو مقامی ایک شخص ایا جس کا تعلق گجر قوم سے تھا انہوں نے ہمیں دعوت دی اور اس کچے مکان سے اپنے مکان میں لئے گئے ،جہاں انہوں نے رات بھر ہماری خوب مہمان نوازی کی ۔ اور صبح ناشتہ کرنے کے بعد ہمیں راستہ سمجھایا ۔
عمران خان کہتے ہیں کہ جب ہم نے مقامی لوگوں سے پوچھا کہ اس وادی میں کونسے جانور ہوتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہاں پر پہاڑی ریچ بہت زیادہ ہیں جو جانوروں کو نقصان پہنچاتے ہیں خصوصا بھیڑ بکریوں کو وہ ماردیتے ہیں ۔
مقامی لوگوں کے مطابق یہ راستہ پہلے اتنا دشوار گزار نہیں تھا جتنا اب ہیں کیونکہ سال 2010 میں سیلاب انے کی وجہ سے زیادہ تر راستہ سیلاب کی نذر ہوگیا تھا، اور اب لوگ مشکل راستہ اختیار کرتے ہیں ۔
باکسر بانڈہ جانے والا ٹریکٹر عمران خان کہتے ہیں کہ مقامی لوگ گورنئی سے باکسربانڈہ کا سفر پانچ گھنٹوں میں طے کرتے ہیں لیکن ہم شہری لوگ اس کو اٹھ یا اس سے زیادہ گھنٹوں میں طے کرتے ہیں ۔
باکسر بانڈہ پہنچنے کے بعد ایک وسیع وعریض سرسبز میدان اپ کا استقبال کریگا ، سیاح جب پہلی بار اس وادی کو پہنچتے ہیں تو وہ اپنے اپ کو کسی دوسرے دنیا میں موجود پاتے ہیں ، اس سرسبز میدان میں حسین اور لہلہاتے پھل سیاحوں کو یک دم تروتازہ کردیتے ہیں اور وہ اپنے سفر کی تھکاوٹ بھول جاتے ہیں ، اس میدان کے بلکل سامنے سفید برف کے پہاڑ نظر اتے ہین اور مقامی لوگوں کے مطابق اس کے دوسری جانب دبیر کوہستان کا علاقہ ہے ، جہاں پر لوگ پیدل چھ سے ساتھ گھنٹوں میں باکسر بانڈہ سے پہنچ جاتے ہیں ۔
باکسر بانڈہ میں پہنچنے والے سیاح اور واکنگ کے شو قین افراد اپنے ساتھ کرکٹ اور فٹ بال ضرور ساتھ لیکر جاتے ہیں ، اور اس پہاڑی پر کھیل کر اپنے زندگی کے ان چند لمحات کو یاد گار بنا دیتے ہیں ۔
عمران خان کہتے ہیں کہ یہاں پر زیادہ تر بھیڑ بکریاں پالنے والے لوگ اتے ہیں جو مئی ، جون ، جولائی اور اگست مہینہ گزار کر واپس روانہ ہوجاتے ہیں، انہوں نے صوبائی حکومت کو تجویز پیش کی کہ اگر وہ یہاں تک سڑک بنادیں تو یہ ایک نیا پکنک پوائنٹ بن جائیگا، اور سیاح اس وادی کو بھی دیکھ سکیں گے ۔
2,354 total views, 2 views today