تحریر ؛۔ ساجد خان
سوات سمیت مالاکنڈڈویژن میں طویل عرصہ بعد پی ٹی ائی نے اپنااننگزدوبارہ شروع کردی ہے،وزیر اعلیٰ محمود خان نے ایک ہفتہ میں چار اضلاع میں جلسہ کرکے تحریک انصاف کے کارکنوں میں جوش وجذبہ پیدا کردیا ہے، ان جلسوں سے نئے الیکشن کیلئے تیاریاں ابھی شروع ہوگئی ہے ۔
وزیراعلیٰ محمود خان نے پہلا جلسہ شانگلہ میں کیا جہاں پرا نہوں نے مختلف ترقیاتی سکیموں کاافتتاح کرنے کےبعد ایک بڑے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے متعدد اعلانات بھی کئے ، اس جلسہ کا مقصد ن لیگ کے صوبائی صدر امیر مقام کے ووٹ بینک کو خراب کرنا اور ائندہ الیکشن میں اسی سیٹ سے پی ٹی ائی کے ایم این اے کو کامیاب کرانا ہے، ضلع شانگلہ میں 2021 سے ایم این اے کی سیٹ امیر مقام کے پاس ہے جبکہ ایک صوبائی سیٹ پی ٹی ائی اور ایک صوبائی سیٹ اے این پی کے ساتھ ہے، وزیراعلی محمود خان نے پورن میں جلسہ کیا جو ن لیگ کا ایک قسم شانگلہ میں ہیڈ کوارٹر تسلیم کیاجاتا ہے۔ اس جلسہ کا بنیادی مقصد پی ٹی ائی کو ضلع شانگلہ میں مزید منظم کرنا ہے تاکہ ائندہ انے والے 2023 کے الیکشن میں اس سیٹ کو حاصل کیا جاسکے ۔
امیرمقام کو اگر ضلع شانگلہ میں مشکلات کا سامنا انے والے دنوں میں ہوسکتا ہے تو وہی ضلع بونیر میں بھی ن لیگ اب مشکلات کا شکار ہو گئی ہے، اس کی بنیادی وجہ ضلعی صدر کا مستعفیٰ ہو کر پی ٹی ائی میں شامل ہونا ہے، وزیر اعلیٰ محمودخان نے سواڑی ضلع بونیر میں ایک بڑا کامیاب دوسرا جلسہ کیا جس میں کامران خان کے والد جو کہ ن لیگ کا ضلعی صدر تھا وہ اپنے خاندان اور ن لیگ کے تمام تحصیل عہدیداروں سمیت مستعفیٰ ہوگیا اور پی ٹی ائی میں شمولیت اختیار کرلی، پی ٹی ائی کا ممکنہ طور پر ائندہ الیکشن میں قومی اسمبلی کا امیدوار کامران خان ہوگا جو کہ پی ٹی ائی کی جانب سے الیکشن لڑے گا، ضلع بونیر کے واحد قومی اسمبلی کی نشست اس وقت بھی پی ٹی ائی کے پاس ہیں تاہم انے والے دنوں میں ہوسکتا ہے کہ قومی اسمبلی کے رکن پی ٹی ائی سے مستعفیٰ ہو جائیں تو متبادل کے طور پر یہ سیٹ کامران خان کو دی جائے گی ۔
وزیراعلیٰ محمود خان کا تیسرا بڑا جلسہ لوئردیر کے علاقہ لال قلعہ میدان میں ہوا ، یہ بھی ایک کامیاب جلسہ تھا، کیونکہ اس حلقہ میں یا تو پیپلز پارٹی کی بڑی تعداد ورکروں کی صورت میں موجود ہے یا پھر جماعت اسلامی کا ۔ یہاں پر بھی پی ٹی ائی کے کامیاب جلسہ کرنے کے بعد بڑی تعداد میں کارکن پی ٹی ائی کی جانب راغب ہورہے ہیں، اس جلسہ سے زیادہ مشکلات جماعت اسلامی کو اسکتی ہے کیونکہ یہاں پر ان کے بڑے لیڈر موجود ہیں، جس میں جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سیراج الحق شامل ہیں، پی ٹی ائی کے جلسہ سے پہلے عام تاثر یہی تھا کہ شائد بہت کم لوگ اس جلسہ میں شریک ہوں لیکن توقعات کے برعکس زیادہ لوگوں نے شرکت کرکے پی ٹی ائی پر اپنا اعتماد کا اظہار کیا ۔
ضلع سوات میں طویل عرصہ بعد ایک بڑے جلسہ کی تیاری اس وقت شروع کی گئی جب وزیراعلیٰ نے تحصیل بحرین کے سب سے بڑے ہستپال مدین کاافتتاح کرنے کا فیصلہ کیا، تو پھر پارٹی کی ضلعی تنظیم نے فیصلہ کیا کہ مدین کے ہسپتال کے افتتاح کے موقع پر بڑا جلسہ کرینگے تاکہ پی ٹی ائی کے کارکنوں کو دوبارہ منظم کرسکیں ۔اس حوالے سے متعدد اجلاسوں کا انعقاد کیا اور جلسہ کو کامیاب بنانے کیلئے تحریک شروع کردی گئی ۔ ضلعی تنظیم کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا ، یوتھ ، اور ائی ایس ایف کے تنظیموں کر بھی جلسہ کامیاب بنانے کا ٹاسک دیدیا گیا ، 8 اکتوبر کوہونے والا جلسہ پی ٹی ائی کے توقعات سے زیادہ کامیاب رہا اور اس جلسہ میں ضلع بھر سے پی ٹی ائی کے کارکنوں نے شرکت کی،وزیرا علیٰ محمود خان نے افتتاح کے بعد اس جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کارکن ابھی سے تیاریاں شروع کریں ائندہ 3023 کے الیکشن میں سوات سمیت ملک بھر میں پی ٹی ائی جیت کر دوبارہ حکومت بنائیں گے، اس جلسہ میں پہلی مرتبہ وزیر اعلیٰ نے تسلیم کیا کہ صوبے سمیت ملک بھر میں مہنگائی ہے تاہم انہوں نے عوام کو یقین دہانی کرائی کہ بہت جلد حالات معمول پر اجائین گے اور مہنگائی وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں ختم ہوگی ، انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں عوام نے ساتھ دیا ہے اب تھوڑا وقت صبر وتحمل کیساتھ مہنگائی کو برداشت کرینگے ، انشائ اللہ بہت جلد پاکستان مہنگائی کے دلدل سے نکل کر خوشحالی کی جانب چل پڑے گا،انہوں نے کئی مرتبہ کہا کہ کارکن انے والے الیکشن کیلئے خود کو تیار کریں ، تاکہ ائندہ الیکشن بھی پی ٹی ائی اس سے بھاری اکثریت میں جیت جائیں ۔
842 total views, 2 views today