سوات بریکوٹ میں 2 ہزار سالہ پرانے مذید اہم اثار دریافت
وقار احمد سواتی
وادی سوات کو قدیم تہذیبوں کا گہوارہ کہا جاتا ہے، اس سرسبزی وادی کے اندر ہزاروں سال تاریخ پڑی ہے، جو ماہرین اثار قدیمہ اہستہ اہستہ ڈسکور کررہےہیں ، تاریخ، تہذیب و ثقافت اور سیاحت کے لئے مشہور سوات کی اہم تحصیل بریکوٹ میں تین ہزار سال پرانے سکندر اعظم کے شہر ”بازیرہ“ میں دو ہزار سال قدیم آثار دریافت ہوگئے۔
اٹلی کے پاکستان میں آرکیالوجیکل مشن اور محکمہ آرکیالوجی خیبر پختون خوا نے بازیرہ شہر کے اوپر پہاڑی کی چوٹی (غونڈئی سر) میں کھدائی کی، جہاں پر 2 ہزار سال پرانے کشان دور کے واچ ٹاؤر، پانی کی ٹینکی، دیواریں، سیڑھیاں اور نکاسی کا نظام ملا ہے۔
پاکستان میں اٹلی کے آرکیالوجیل مشن کے سربراہ ڈاکٹر لوکا ماریا اولیویری نےسوات نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں ٹیکسلا کے بعد یہ سب سے بڑے اور پرانے آثار ہسوات میں دریافت ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جوواچ ٹاور ابھی دریافت ہوئی ہے۔پرانے زمانے کے اس وقت شہر میں قیام کرنے والے اِن واچ ٹاؤرز سے دشمن پر نظر رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آبادی کشان دور کی ہے اور ترک شاہی کے زیرِ استعمال رہی ہے۔ ان تاریخی آثار کے ملنے کے بعد سوات کی تاریخ اور تہذیبی ثقافت کو چار چاند لگ گئے۔
آثارِ قدیمہ کی حفاظت کے لئے کام کرنے والے اور سواستو ارٹ اینڈ کلچرل ایسوسی ایشن کے سربراہ عثمان اولس یار نے کہا کہ اتنی پرانے اثآر کی دریافت کے بعد اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بازیرہ شہر کی چاردیواری کرے اور ان قیمتی آثار کی حفاظت کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آثار اتنے قدیم اور قیمتی ہیں کہ اگر کسی دوسرے ملک میں یہ آثار دریافت ہوتے، تو ان کی حکومت خوشی میں سرکاری سطح پر ملک بھر میں جشن کا انعقاد کرتی۔
اٹلی کی اثار قدیمہ کے ٹیم سوات میں گزشتہ کئی دیہائیوں سے کھدائی کررہی ہے، اس ٹیم نہ صرف بازیرہ بلکہ اوڈیگرام ، باچاصاحب چینہ سمیت درجنوں علاقوں میں تاریخی اثار دریافت کئے ہیں۔ اس ٹیم کے لیڈر ڈاکٹر لکا کا کہنا ہے کہ سوات اثار قدیمہ سے مالامال وادی ہے، لیکن یہاں ان قیمتی اثار کو ملک دشمن اور اثار قدیمہ دشمن مسلسل نقصان پہنچا رہی ہے۔
1,538 total views, 6 views today