ناصرعالم
سوات کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ موسم گرمامیں محکمہ واپڈاوالے ان پر بجلیاں گراکر ان کا جینامشکل کردیتے ہیں اورموسم سرما میں محکمہ سوئی گیس والے لوڈشیڈنگ کے ذریعے ان کے چولہوں کو گھنٹوں گھنٹوں بجھائے رکھتے ہیں،ایسا لگتاہے کہ دونوں محکموں نے عوام کوذہنی کرب اور کشمکش میں مبتلا رکھنے کےئے اقاعدہ گٹھ جوڑ کرررکھے ہیں،سوات میں جب گرمی کا موسم آتا ہے تو واپڈا والے دیگر کام کاج چھوڑ کر عوام پر مسلسل بجلیاں گرانے کا سلسلہ شروع کردیتے ہیں جس کے سبب عوام کو مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا رہتا ہے ،ہسپتالوں میں مریض،سکولوں میں طلبہ وطالبات،بازاروں میں دُکاندار اور کاروباری مراکز میں دیگر لوگ لوڈشیڈنگ کے سبب بری طرح متاثر ہورہے ہیں ،بجلی لوڈشیڈنگ کی شکل میں جاری اس ظلم کیخلاف عوام وقتاََ فوقتاََ احتجاج بھی کرتے ہیں مگر اس کے باوجود بھی واپڈاوالے لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بلاخوف وخطر جاری رکھتے ہیں،گرمی ختم ہونے کے بعدجیسے ہی سردی کا موسم آتاہے تو عوام کومشکلات سے دوچار کرنے کی ذمہ داری محکمہ گیس والے نبھانا شروع کردیتے ہیں،یہ محکمہ لوڈشیڈنگ کیلئے ایسی اوقات مقرر کرتاہے جو خالصتاََ سوئی گیس کے استعمال کیلئے ہوتی ہیں سوات کے مرکزی وکارو باری شہرمینگورہ،دارالخلافہ سیدوشریف اور دیگرعلاقوں میں صبح سےسوئی گیس غائب ہوجاتی ہے جو دوپہر اوربعض اوقات سہ پہر تک غائب رہتی ہے اورجب اس کی سپلائی بحال ہوجاتی ہے تو اس کا پریشر اتناکم ہوتاہے جس سے پندرہ منٹ کا کھانا ایک گھنٹے میں تیارہوتاہے تاہم سرشام گیس کی سپلائی ایک بار پھر معطل کی جاتی ہے ،سوئی گیس کی ظالمانہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے لوگ کھائے پیئے بغیر کام پرجانے پر مجبورہیں جبکہ گھریلوصارفین بھی شدیدذہنی پریشانی میں مبتلاہیں،گیس لوڈشیڈنگ کے خلاف لوگوں میں غم وغصہ پایاجاتاہے مگر حکومت اور متعلقہ محکمے کو ان کے حال پر رحم نہیں آتا جب عوام کی جانب سے ردعمل میں شدت آتی ہے تو حکومت انہیں خالی خولی وعدوں پر ٹرخا کر کچھ وقت کیلئے خاموش کرادیتی ہے اور یہ سلسلہ سال دوسال سے نہیں بلکہ عرصہ درازسے بغیر کسی وقفے کے جاری ہے جس میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہورہاہے مگر اس کے باوجود بھی کسی بھی حکومت نے گیس کی لوڈشیڈنگ اورکم پریشر کی شکل میں جاری ظلم کا سلسلہ ختم کرانے کیلئے کسی قسم کا نہ تو عملی اقدامات اٹھایا اور نہ ہی اس ضمن میں کوئی حکمت عملی وضع کی ہے یہی وجہ ہے کہ گیس لوڈشیڈنگ میں ہر آنے والے سال میں پہلے سال کے نسبت مزید شدت آجاتی ہے،مقامی لوگوں کا کہناہے کہ بجلی اورمحکمہ گیس کے سامنے حکومت بے بس ہے کیونکہ آج تک ہر حکومت نے ان دونوں محکموں کا الوسیدھا کرنے کے لاتعداددعوئے کئے مگر کوئی بھی حکومت ان محکموں کو قابوکرسکی اور نہ ہی سفید ہاتھیوں اورسرکش گھوڑوں کو لگام ڈالنے میں کامیاب ہوئی جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جو بھی حکومت ہووہ خالی خولی نعرے لگا لگا کر آخر میں محکمہ گیس اور واپڈا کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتی ہے ،سوئی گیس کی گھنٹوں گھنٹوں بندش کی وجہ سے عوا م کو کن کن مشکلات اور پریشانی کا سامنا ہے وہ کسی اہل نظر سے ڈھکی چھپی نہیں اورظاہری بات ہے کہ حکومت اوردیگر ذمہ دار حکام کو بھی اس کا بخوبی اندازاہوگامگر اس کے باوجود بھی وہ عوام کوان مشکلات سے نکالنے کیلئے کسی قسم کا اقدام نہیں اٹھاتے جو نہ صرف قابل افسوس بلکہ ایک قابل مذمت امر بھی ہے،جب سے موسم سرما شروع ہوااس وقت سے سوات میں گیس کی لوڈشیڈنگ میں شدت آگئی ہے اوردیگر سالوں کے نسبت اس سال گیس لوڈشیڈنگ کادورانیہ بھی بڑ ھادیا گیا جس کے باعث صارفین میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے اور وہ کسی بھی وقت مذکورہ دونوں محکموں کیخلاف سڑکوں کا رخ کرسکتے ہیں۔
لہٰذہ حکومت کو چاہئے کہ وہ سوات میں جاری بجلی اور سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کا مستقل بنیادوں پر خاتمہ کرنے کیلئے فوری ،ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھا کر عوام کی پریشانی اور بے چینی کو دور کرنے کرداراداکریں۔
1,133 total views, 4 views today