تحریر : یوسف خان شنکو
ریاست سوات ، والی سوات کے دور حکومت سے لیکر آج تک بشیگرام (ڈنڈ ) جھیل ایک منفرد مقام رکھتی ہے بشیگرام جھیل کو یہ اعزا ز بھی حاصل ہے کہ والی سوات اپنے دور حکومت میں خود پیدل اس جھیل کے سیر کیلئے کئی دفعہ جا چکے ہیں اور یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ والی سوات نے اس ڈنڈ جھیل تک پکی سڑک کی منظوری بھی دی تھی اب بھی یہاں سیر کیلئے ہزاروں سیاح پیدل آتے ہیں یہ جھیل مدین سے تقریباً 26 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اب بشیگرام تک کچی سڑک تقریباً 2 کلو میٹر تیار ہو چکی ہے اس سے آگے جھیل تک 14 کلو میٹر تک روڈ کی اشد ضرورت ہے یہ جھیل یونین کونسل بشیگرام میں واقع ہے یونین کونسل بشیگرام میں کی وادیاں ہیں ۔ وادی چیل ، وادی شنکو ، وادی بشیگرام مذکورہ یونین کوسل کی آمدورفت کا واحد راستہ سڑک مدین ٹو بشیگرام ایک سڑک دریا بشیگرام کے کنارے مدین تا بشیگرام زیر تعمیر ہے 2001 میں مذکورہ روڈ پرکئی جگہوں پر تارکول بھی چڑھایا گیا اور کافی جگہوں پر کچہ بنا ہوا تھا .
چونکہ 2010 کے تباہ کن سیلاب نے مذکورہ سڑک کو اپنے بے رحم موجوں کے نذر کر دیا اور کھنڈرات بن گیا مذکورہ یونین کونسل کے وادیوں میں اور بھی بہت سے مقامات قابل دید ہیں مثلاً وادی چیل میں کافی مقامات ہیں وہاں تک سڑک کی تعمیر سے سیاحوں کا مرکزبن سکتا ہے وادی شنکو کے بڑاسر ، شام سر ، گٹ بانڈہ ، برج بانڈہ ، وغیرہ ایسی وادیاں بشیگرام میں ہیں اس کے علاوہ کئی مقامات جنت نظیر ہیں مذکورہ یونین کونسل کے عوام بہت امن پسند اور محنت کش ہیں لیکن سہولیات نہ ہونے کیوجہ سے یہاں کے عوام تقریباً سو فیصد غریب تر ہیں
اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہاں کی نصف آبادی والے لوگ ہاتھ پاؤں کی محنت مزدور ی کر رہے ہیں اور نصف آبادی والے لوگ زراعت کے پیشے سے وابتہ ہیں 2010 کے سیلاب نے یہاں کی تقریباً 40 فیصد زمین ریت میں شامل کی اس کیوجہ سے زراعت بھی تباہ ہو کر رہ گئی ہے اور پانچ چھ سال سے محنت مزدوری کاکام بھی ٹپ ہو کر رہ گیا ہے اس کیوجہ سے عوام غریب سے غریب ہوتے جا رہے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ چونکہ صوبائی حکومت سوات میں سیاحت کے فروغ کیلئے اعلانات کر رہے ہیں ہم اُن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بشیگرام سڑک سمیت دیگر سیاحتی مقامات تک سڑکوں کی تعمیر یقینی بنائی جائے تاکہ یہاں پر سیاحت کو فروغ مل سکے اور یہاں کے عوام کو باعزت روزگار مل سکے ۔
2,851 total views, 2 views today